كتاب الرهون کتاب: رہن کے احکام و مسائل 11. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی کی رخصت کا بیان۔
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کاش آپ اس بٹائی کو چھوڑ دیتے، اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، تو وہ بولے: عمرو! میں ان کی مدد کرتا ہوں، اور ان کو (زمین بٹائی پر) دیتا ہوں، اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ہماری موجودگی میں لوگوں سے ایسا معاملہ کیا ہے، اور ان کے سب سے بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، بلکہ یوں فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو یوں ہی بغیر کرایہ کے دیدے، تو وہ اس سے بہتر ہے کہ زمین کا ایک معین کرایہ لے“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
طاؤس سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکرو عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں زمین کو تہائی اور چوتھائی کرائے پر دیا، اور آج تک اسی پر عمل کیا جا رہا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11317، ومصباح الزجاجة: 866)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 236) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف یہ فرمایا تھا: ”کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین یوں ہی مفت کھیتی کے لیے دیدے، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے کوئی معین محصول لے“۔
تخریج الحدیث: «انظرحدیث (رقم: 2456) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|