(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع موسى بن طلحة بن عبيد الله يحدث، عن ابيه ، قال: مررت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في نخل فراى قوما يلقحون النخل، فقال: ما يصنع هؤلاء؟، قالوا: ياخذون من الذكر فيجعلونه في الانثى، قال: ما اظن ذلك يغني شيئا فبلغهم، فتركوه فنزلوا عنها فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنما هو الظن، إن كان يغني شيئا فاصنعوه فإنما انا بشر مثلكم وإن الظن يخطئ ويصيب ولكن ما قلت لكم: قال الله: فلن اكذب على الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ فَرَأَى قَوْمًا يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟، قَالُوا: يَأْخُذُونَ مِنَ الذَّكَرِ فَيَجْعَلُونَهُ فِي الْأُنْثَى، قَالَ: مَا أَظُنُّ ذَلِكَ يُغْنِي شَيْئًا فَبَلَغَهُمْ، فَتَرَكُوهُ فَنَزَلُوا عَنْهَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هُوَ الظَّنُّ، إِنْ كَانَ يُغْنِي شَيْئًا فَاصْنَعُوهُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ وَإِنَّ الظَّنَّ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ وَلَكِنْ مَا قُلْتُ لَكُمْ: قَالَ اللَّهُ: فَلَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھجور کے باغ میں گزرا، تو آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ نر کھجور کا گابھا لے کر مادہ میں ڈالتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ لوگ کیا کر رہے ہیں“؟ لوگوں نے عرض کیا: نر کا گابھا لے کر مادہ میں ڈالتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں سمجھتا ہوں کہ اس سے کوئی فائدہ ہو گا“، یہ خبر جب ان صحابہ کو پہنچی تو انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا، لیکن اس سے درختوں میں پھل کم آئے، پھر یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میرا گمان تھا، اگر اس میں فائدہ ہے تو اسے کرو، میں تو تمہی جیسا ایک آدمی ہوں گمان کبھی غلط ہوتا ہے اور کبھی صحیح، لیکن جو میں تم سے کہوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (تو وہ غلط نہیں ہو سکتا ہے) کیونکہ میں اللہ تعالیٰ پر ہرگز جھوٹ نہیں بولوں گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 38 (2361)، (تحفة الأشراف: 5012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/162) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن انس بن مالك ، وهشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع اصواتا فقال:" ما هذا الصوت" قالوا: النخل يؤبرونها، فقال:" لو لم يفعلوا لصلح" فلم يؤبروا عامئذ فصار شيصا، فذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إن كان شيئا من امر دنياكم فشانكم به، وإن كان من امور دينكم فإلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ أَصْوَاتًا فَقَالَ:" مَا هَذَا الصَّوْتُ" قَالُوا: النَّخْلُ يُؤَبِّرُونَهَا، فَقَالَ:" لَوْ لَمْ يَفْعَلُوا لَصَلَحَ" فَلَمْ يُؤَبِّرُوا عَامَئِذٍ فَصَارَ شِيصًا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنْ كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنُكُمْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أُمُورِ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آوازیں سنیں تو پوچھا: ”یہ کیسی آواز ہے“؟ لوگوں نے کہا: لوگ کھجور کے درختوں میں پیوند لگا رہے ہیں ۱؎، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کریں تو بہتر ہو گا“ چنانچہ اس سال ان لوگوں نے پیوند نہیں لگایا تو کھجور خراب ہو گئی، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دنیا کا جو کام ہو، اس کو تم جانو، البتہ اگر وہ تمہارے دین سے متعلق ہو تو اسے مجھ سے معلوم کیا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 38 (2363)، (تحفة الأشراف: 338، 16875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/123، 152) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «تأبیر» یا «تلقیح»: نر کھجور کے شگوفے (کلی) مادہ کھجور میں ڈالنے کو «تلقیح» یا «تأبیر» کہتے ہیں، ایسا کرنے سے کھجور کے درخت خوب پھل لاتے ہیں۔