علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک کھجور کے بدلے ایک ڈول پانی نکالتا تھا، اور یہ شرط لگا لیتا تھا کہ وہ کھجور خشک اور عمدہ ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10325، ومصباح الزجاجة: 864) (حسن)» (سند میں ابواسحاق مدلس و مختلط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 5/ 314- 315 تحت رقم: 91 14)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سفيان الثوري و أبو إسحاق عنعنا وللحديث شواهد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 467
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2447
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قرار دیا ہےجبکہ بعض محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے بنا بریں کام شروع کرنے سے پہلے اجرت کا تعین کرلینا چاہیے۔ تفصیل کےلیے دیکھیے (الأرواء للألبانی: 5؍313، 315)
(2) مزدوری کے کام یا اس کی اجرت کے بارے میں مناسب شرطیں مقرر کر لینا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2447