سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
10. بَابُ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْمُزَارَعَةِ
باب: مکروہ مزارعت (بٹائی) کا بیان۔
Chapter: Kinds Of Cultivation That Are Disliked
حدیث نمبر: 2459
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني ابو النجاشي ، انه سمع رافع بن خديج يحدث، عن عمه ظهير ، قال: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا رافقا، فقلت: ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو حق، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تصنعون بمحاقلكم"، قلنا نؤاجرها على الثلث والربع والاوسق من البر والشعير، فقال:" فلا تفعلوا ازرعوها او ازرعوها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرٍ ، قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا رَافِقًا، فَقُلْتُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ"، قُلْنَا نُؤَاجِرُهَا عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالْأَوْسُقِ مِنَ الْبُرِّ وَالشَّعِيرِ، فَقَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے چچا ظہیر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے جو ہمارے لیے مفید تھا منع فرمایا، رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ، تو میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے وہی حق ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم اپنے کھیتوں کو کیا کرتے ہو؟ تو ہم نے عرض کیا: ہم اسے تہائی اور چوتھائی پیداوار پر اور گیہوں یا جو کے چند وسق پر کرائے پر دیتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، تم یا تو خود اس میں کھیتی کرو یا دوسرے کو کھیتی کرنے دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث 18 (2339)، صحیح مسلم/البیوع 18 (548)، سنن النسائی/الأیمان المزراعة 2 (3955)، (تحفة الأشراف: 5029)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (3) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2460
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، انبانا عبد الرزاق ، انبانا الثوري ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن اسيد بن ظهير ابن اخي رافع بن خديج ، عن رافع بن خديج ، قال: كان احدنا إذا استغنى عن ارضه اعطاها بالثلث والربع والنصف واشترط ثلاث جداول والقصارة وما يسقي الربيع، وكان العيش إذ ذاك شديدا، وكان يعمل فيها بالحديد وبما شاء الله ويصيب منها منفعة فاتانا رافع بن خديج فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهاكم عن امر كان لكم نافعا، وطاعة الله وطاعة رسوله انفع لكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم: ينهاكم عن الحقل ويقول:" من استغنى عن ارضه فليمنحها اخاه او ليدع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ابْن أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَعْطَاهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ وَاشْتَرَطَ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا يَسْقِي الرَّبِيعُ، وَكَانَ الْعَيْشُ إِذْ ذَاكَ شَدِيدًا، وَكَانَ يَعْمَلُ فِيهَا بِالْحَدِيدِ وَبِمَا شَاءَ اللَّهُ وَيُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ وَيَقُولُ:" مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی کو زمین کی حاجت نہیں ہوتی تھی تو اسے تہائی یا چوتھائی یا آدھے کی بٹائی پردے دیتا، اور تین شرطیں لگاتا کہ نالیوں کے قریب والی زمین کی پیداوار، صفائی کے بعد بالیوں میں بچ جانے والا غلہ اور فصل ربیع کے پانی سے جو پیداوار ہو گی وہ میں لوں گا، اس وقت لوگوں کی گزر بسر مشکل سے ہوتی تھی، وہ ان میں پھاؤڑے سے اور ان طریقوں سے جن سے اللہ چاہتا محنت کرتا اور اس سے فائدہ حاصل کرتا، آخر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک کام سے جو تمہارے لیے مفید تھا منع فرما دیا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کرتے ہیں، اور فرماتے ہیں: جس کو اپنی زمین کی ضرورت نہ ہو وہ اسے اپنے بھائی کو مفت (بطور عطیہ) دیدے، یا اسے خالی پڑی رہنے دے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 32 (3398)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3894)، (تحفة الأشراف: 3549)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (1) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2461
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، حدثني ابو عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر ، عن الوليد بن ابي الوليد ، عن عروة بن الزبير ، قال: قال زيد بن ثابت : يغفر الله لرافع بن خديج، انا، والله!، اعلم بالحديث منه. إنما اتى رجلان النبي صلى الله عليه وسلم وقد اقتتلا، فقال:" إن كان هذا شانكم فلا تكروا المزارع"، فسمع رافع بن خديج قوله:" فلا تكروا المزارع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَا، وَاللَّهِ!، أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ مِنْهُ. إِنَّمَا أَتَى رَجُلَانِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اقْتَتَلَا، فَقَالَ:" إِنْ كَانَ هَذَا شَأْنُكُمْ فَلَا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ"، فَسَمِعَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَوْلَهُ:" فَلَا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ".
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو بخشے، اللہ کی قسم! یہ حدیث میں ان سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو شخص آئے، ان دونوں میں لڑائی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا یہی حال ہے تو کھیتوں کو کرائے پہ نہ دیا کرو، رافع رضی اللہ عنہ نے صرف اتنا ہی سنا کہ کھیتوں کو کرائے پر نہ دیا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 31 (3390)، سنن النسائی/الأیمان المزارعة 2 (3959)، (تحفة الأشراف: 3730)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/182، 187) (صحیح) (غایة المرام: 366- الإرواء: 1478 - 1479)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ممانعت اس وقت ہو گی جب لڑائی اور جھگڑے کا سبب بنے، ورنہ ملطلقاً کھیت بٹائی پر دینے سے آپ ﷺ نے نہیں روکا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.