سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
8. بَابُ: كِرَاءِ الأَرْضِ
باب: زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔
Chapter: Leasing Out Land
حدیث نمبر: 2453
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وابو اسامة ، ومحمد بن عبيد ، عن عبيد الله او قال عبد الله بن عمر: عن نافع ، عن ابن عمر ، انه كان يكري ارضا له مزارعا فاتاه إنسان فاخبره، عن رافع بن خديج ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء المزارع"، فذهب ابن عمر وذهبت معه حتى اتاه بالبلاط فساله عن ذلك، فاخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء المزارع" فترك عبد الله كراءها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَوْ قَالَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يُكْرِي أَرْضًا لَهُ مَزَارِعًا فَأَتَاهُ إِنْسَانٌ فَأَخْبَرَهُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ وَذَهَبْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَاهُ بِالْبَلَاطِ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ اپنی زمین کرایہ پر کھیتی کے لیے دیا کرتے تھے، ان کے پاس ایک شخص آیا اور انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ والی حدیث کی خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ بلاط میں رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان زمینوں کو کرایہ پر دینا چھوڑ دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإجارة 22 (2285)، الحرث 18 (2345)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن ابی داود/البیوع 31 (3394)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 3586)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (3)، مسند احمد (1/234، 4/142) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلاط: مسجد نبوی کے پاس ایک مقام کا نام ہے۔ یہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث کے خلاف ہے، اس میں بٹائی سے منع کیا ہے، لیکن سونے چاندی کے بدلے زمین کا کرایہ پر دینا درست بیان ہوا ہے،اور اس روایت میں مطلقاً کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے اسی واسطے اہل حدیث نے رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ترک کیا کیونکہ وہ مضطرب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2454
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي ، حدثنا ضمرة بن ربيعة ، عن ابن شوذب ، عن مطر ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" من كانت له ارض فليزرعها او ليزرعها ولا يؤاجرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا وَلَا يُؤَاجِرْهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا: جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں خود کھیتی کرے، یا کسی کو کھیتی کے لیے دیدے، لیکن کرائے پر نہ دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3908)، (تحفة الأشراف: 2486)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 18 (2340)، الھبة 35 (2632)، مسند احمد (3/302، 304، 312، 354، 363)، سنن الدارمی/البیوع 72 (2657) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2455
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا مطرف بن عبد الله ، حدثنا مالك ، عن داود بن الحصين ، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد انه اخبره، انه سمع ابا سعيد الخدري يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمحاقلة استكراء الارض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُحَاقَلَةُ اسْتِكْرَاءُ الْأَرْضِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ سے منع کیا ہے، اور محاقلہ زمین کو کرایہ پر دینا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 81 (2186)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1546)، (تحفة الأشراف: 4418)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 13 (24)، مسند احمد (3/6، 8، 60)، سنن الدارمی/البیوع 23 (2599) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ تفسير المحاقلة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.