كتاب الرهون کتاب: رہن کے احکام و مسائل 8. بَابُ: كِرَاءِ الأَرْضِ باب: زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ اپنی زمین کرایہ پر کھیتی کے لیے دیا کرتے تھے، ان کے پاس ایک شخص آیا اور انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ والی حدیث کی خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ بلاط میں رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان زمینوں کو کرایہ پر دینا چھوڑ دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 22 (2285)، الحرث 18 (2345)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن ابی داود/البیوع 31 (3394)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 3586)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (3)، مسند احمد (1/234، 4/142) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بلاط: مسجد نبوی کے پاس ایک مقام کا نام ہے۔ یہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث کے خلاف ہے، اس میں بٹائی سے منع کیا ہے، لیکن سونے چاندی کے بدلے زمین کا کرایہ پر دینا درست بیان ہوا ہے،اور اس روایت میں مطلقاً کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے اسی واسطے اہل حدیث نے رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ترک کیا کیونکہ وہ مضطرب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں خود کھیتی کرے، یا کسی کو کھیتی کے لیے دیدے، لیکن کرائے پر نہ دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3908)، (تحفة الأشراف: 2486)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 18 (2340)، الھبة 35 (2632)، مسند احمد (3/302، 304، 312، 354، 363)، سنن الدارمی/البیوع 72 (2657) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ سے منع کیا ہے، اور محاقلہ زمین کو کرایہ پر دینا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 81 (2186)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1546)، (تحفة الأشراف: 4418)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 13 (24)، مسند احمد (3/6، 8، 60)، سنن الدارمی/البیوع 23 (2599) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ تفسير المحاقلة
|