كتاب الطلاق کتاب: طلاق کے احکام و مسائل 14. بَابُ: مَنْ طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يَتَكَلَّمْ بِهِ باب: دل میں طلاق دینے اور زبان سے کچھ نہ کہنے کے حکم کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کر دیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا اسے زبان سے نہ کہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 6 (2528)، الطلاق 11 (5269)، الأیمان والنذور 15 (6664)، صحیح مسلم/الإیمان 58 (127)، سنن ابی داود/الطلاق 15 (2209)، سنن الترمذی/الطلاق 8 (1183)، سنن النسائی/الطلاق 22 (3464، 3465)، (تحفة الأشراف: 12896)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/398، 425، 474، 481، 491) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دل میں اگر طلاق کا خیال گزرے لیکن زبان سے کچھ نہ کہے تو طلاق واقع نہ ہو گی، سب امور میں یہی حکم ہے جیسے عتاق، رجوع، بیع وشراء وغیرہ میں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گناہ کا اگر کوئی ارادہ کرے لیکن ہاتھ پاؤں یا زبان سے اس کو نہ کرے تو لکھا نہ جائے گا، یعنی اس پر اس کی پکڑ نہ ہو گی، یہ اللہ تعالی کی اس امت پر عنایت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|