كتاب الطلاق کتاب: طلاق کے احکام و مسائل 17. بَابُ: لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ باب: نکاح سے پہلے دی گئی طلاق کے صحیح نہ ہونے کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جس عورت کا بطور نکاح مالک نہیں اس کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «حدیث ھشیم أخرجہ: سنن الترمذی/الطلاق 6 (1181)، تحفة الأشراف: 8721)، وحدیث حاتم بن اسماعیل أخرجہ: سنن ابی داود/لطلاق 7 (2191، 2192)، تحفة الأشراف: 8736)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 185) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اب اگر کوئی طلاق دے تو اس کا فعل لغو ہے، مثلاً یوں کہے: جس عورت سے میں نکاح کروں اس کو طلاق ہے، اور اس کے بعد نکاح کرے تو اس کہنے سے طلاق نہ پڑے گی۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نکاح سے پہلے طلاق نہیں، اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11277، ومصباح الزجاجة: 723) (حسن صحیح)» (سند میں ہشام بن سعد ضعیف راوی ہیں، اور علی بن الحسین مختلف فیہ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/ 152)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نکاح سے پہلے طلاق نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10294، ومصباح الزجاجة: 724) (صحیح)» (سند میں جویبر ضعیف راوی ہے، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|