كتاب الطلاق کتاب: طلاق کے احکام و مسائل 19. بَابُ: طَلاَقِ الْبَتَّةِ باب: بتہ یعنی بائن طلاق کا بیان۔
رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (قطعی طلاق) دے دی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: ”تم نے اس سے کیا مراد لی ہے“؟ انہوں نے کہا: ایک ہی مراد لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے“؟، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ۱؎۔ محمد بن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا: یہ حدیث کتنی عمدہ ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: ابوعبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کر سکے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 14 (2206، 2207، 2208)، سنن الترمذی/الطلاق 2 (1177)، (تحفة الأشراف: 3613)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 8 (2318) (ضعیف)» (اس کے تین رواة زبیری سعید، عبداللہ بن علی، اور علی بن یزید ضعیف ہیں، دیکھئے: إرواء الغلیل: 2063)
وضاحت: ۱؎: «بتہ»: تین طلاق کو «بتہ» کہتے ہیں، کیونکہ «بت» کے معنی ہیں قطع کرنا، اور تین طلاقوں سے عورت شوہر سے بالکل الگ ہو جاتی ہے، پھر اس سے رجعت نہیں ہو سکتی، اور عدت گزر جانے کے بعد ایک طلاق بھی «بتہ» یعنی بائن ہو جاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|