سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
9. بَابُ: هَلْ تَخْرُجُ الْمَرْأَةُ فِي عِدَّتِهَا
باب: کیا عورت عدت میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟
Chapter: Can a woman go out during her waiting period?
حدیث نمبر: 2032
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال:" دخلت على مروان، فقلت له: امراة من اهلك طلقت، فمررت عليها وهي تنتقل، فقالت: امرتنا فاطمة بنت قيس واخبرتنا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرها ان تنتقل، فقال مروان: هي امرتهم بذلك، قال عروة: فقلت: اما والله لقد عابت ذلك عائشة ، وقالت: إن فاطمة كانت في مسكن وحش، فخيف عليها، فلذلك ارخص لها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِكَ طُلِّقَتْ، فَمَرَرْتُ عَلَيْهَا وَهِيَ تَنْتَقِلُ، فَقَالَتْ: أَمَرَتْنَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ وَأَخْبَرَتْنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: هِيَ أَمَرَتْهُمْ بِذَلِكَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ ، وَقَالَتْ: إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَسْكَنٍ وَحْشٍ، فَخِيفَ عَلَيْهَا، فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق دے دی گئی، میرا اس کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ گھر سے منتقل ہو رہی ہے، اور کہتی ہے: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھر بدلنے کا حکم دیا تھا، مروان نے کہا: اسی نے اسے حکم دیا ہے۔ عروہ کہتے ہیں کہ تو میں نے کہا: اللہ کی قسم، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس چیز کو ناپسند کیا ہے، اور کہا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خالی ویران مکان میں تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں ڈر پیدا ہوا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکان بدلنے کی اجازت دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 14 (5321، 5326، تعلیقاً)، سنن ابی داود/الطلاق 40 (2292)، (تحفة الأشراف: 17018) (حسن) (سندمیں عبد العزیز بن عبد اللہ اور عبد الرحمن بن ابی الزناد ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1984 و فتح الباری: 9 /429- 480)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ زبان درازی کی وجہ سے آپ ﷺ نے ان کو اجازت دی تاکہ لڑائی نہ ہو، مروان نے کہا: اس بیوی اور شوہر میں بھی ایسی لڑائی ہے، لہٰذا اس کا ہٹا دینا بجا ہے، غرض مروان نے یہ قیاس کیا۔

It was narrated from Hisham bin 'Urwah that his father said: "I entered upon Marwan and said to him: 'A women from your family has been divorced. I passed by her and she was moving. She said: 'Fatimah bint Qais told us to do that, and she told us that the Messenger of Allah (ﷺ) told her to move.' Marwan said: 'She told them to do that."' 'Urwah said: "l said: 'By Allah, 'Aishah did not like that, and said: 'Fatimah was living in a deserted house and it was feared for her (safety and well being), so the Messenger of Allah (ﷺ) granted a concession to her.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2033
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" قالت فاطمة بنت قيس: يا رسول الله، إني اخاف ان يقتحم علي فامرها، ان تتحول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيَّ فَأَمَرَهَا، أَنْ تَتَحَوَّلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! میں ڈرتی ہوں کہ کوئی میرے پاس گھس آئے، تو آپ نے انہیں وہاں سے منتقل ہو جانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1482)، سنن النسائی/الطلاق 70 (3577)، (تحفة الأشراف: 18032) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: “Fatimah bint Qais said: 'O Messenger of Allah, (ﷺ) I am afraid that someone may enter upon me by force.' So he told her to move."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2034
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا روح . ح وحدثنا احمد بن منصور ، حدثنا حجاج بن محمد جميعا، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: طلقت خالتي، فارادت ان تجد نخلها فزجرها رجل، ان تخرج إليه، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" بلى، فجدي نخلك، فإنك عسى ان تصدقي، او تفعلي معروفا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا فَزَجَرَهَا رَجُلٌ، أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بَلَى، فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم اپنی کھجوریں توڑو، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 7 (1481)، سنن ابی داود/الطلاق 41 (2297)، سنن النسائی/الطلاق 71 (3580)، (تحفة الأشراف: 2799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/321)، سنن الدارمی/الطلاق 14 (2334) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو عورت طلاق کی عدت میں ہو اس کا گھر سے نکلنا جائز ہے۔

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "My maternal aunt was divorced, and she wanted to collect the harvest from her date-palm trees. A man rebuked her for going out to the trees. She went to the Prophet (ﷺ), who said: 'No, go and collect the harvest from your trees, for perhaps you will give some in charity or do a good deed with it.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.