كتاب الطلاق کتاب: طلاق کے احکام و مسائل 7. بَابُ: الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَلَّتْ لِلأَزْوَاجِ باب: حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔
ابوسنابل کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ زائد دنوں بعد بچہ جنا، جب وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو شادی کی خواہشمند ہوئیں، تو یہ معیوب سمجھا گیا، اور اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہے تو وہ ایسا کر سکتی ہے کیونکہ اس کی عدت گزر گئی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطلاق 17 (1193)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3549)، (تحفة الأشراف: 12053)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/305)، سنن الدارمی/الطلاق 11 (2327) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مسروق اور عمرو بن عتبہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کو خط لکھا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ ان کا کیا معاملہ تھا؟ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے ان کو جواب لکھا کہ ان کے شوہر کی وفات کے پچیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا، پھر وہ خیر یعنی شوہر کی تلاش میں متحرک ہوئیں، تو ان کے پاس ابوسنابل بن بعکک گزرے تو انہوں نے کہا کہ تم نے جلدی کر دی، دونوں میعادوں میں سے آخری میعاد چار ماہ دس دن عدت گزارو، یہ سن کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کس لیے“؟ میں نے صورت حال بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی نیک اور دیندار شوہر ملے تو شادی کر لو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي10تعلیقاً (3991)، الطلاق 39 (5319)، صحیح مسلم/الطلاق 8 (1484)، سنن ابی داود/الطلاق 47 (2306)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3548)، (تحفة الأشراف: 15890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/432) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ نفاس سے پاک ہونے کے بعد شادی کر لیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 39 (5320)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3536)، (تحفة الأشراف: 11272)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 30 (85)، مسند احمد (4/327) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہی حدیث صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، جس میں شوہر کے موت کے دس دن بعد بچہ جننے کا ذکر ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”وہ نکاح کرے“ اور احمد اور دارقطنی نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! آیت کریمہ: «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 4) کا حکم مطلقہ اور جس کا شوہر مر جائے دونوں کے لیے ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”دونوں کے لیے ہے“، اس کو ابویعلی نے مسند میں، ضیاء مقدسی نے مختارہ میں اور ابن مردویہ نے تفسیر میں روایت کیا ہے، اس کی سند میں مثنی بن صباح کو ابن مردویہ نے ثقہ کہا ہے، اور ابن معین نے بھی ثقہ کہا جب کہ اکثر نے ان کو ضعیف کہا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جو کوئی چاہے ہم اس سے لعان کر لیں کہ چھوٹی سورۃ نساء (سورۃ الطلاق) اس آیت کے بعد اتری ہے جس میں چار ماہ دس دن کی عدت کا حکم ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 47 (2307)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3552)، (تحفة الأشراف: 9578)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق 2 (4909) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور سورہ طلاق میں یہ آیت «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 4) حاملہ عورتوں کے باب میں ناسخ ہو گی پہلی آیت کی البتہ غیر حاملہ وفات کی عدت چار مہنیے دس دن گزارے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|