(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال:" دخلت على مروان، فقلت له: امراة من اهلك طلقت، فمررت عليها وهي تنتقل، فقالت: امرتنا فاطمة بنت قيس واخبرتنا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرها ان تنتقل، فقال مروان: هي امرتهم بذلك، قال عروة: فقلت: اما والله لقد عابت ذلك عائشة ، وقالت: إن فاطمة كانت في مسكن وحش، فخيف عليها، فلذلك ارخص لها رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِكَ طُلِّقَتْ، فَمَرَرْتُ عَلَيْهَا وَهِيَ تَنْتَقِلُ، فَقَالَتْ: أَمَرَتْنَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ وَأَخْبَرَتْنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: هِيَ أَمَرَتْهُمْ بِذَلِكَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ ، وَقَالَتْ: إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَسْكَنٍ وَحْشٍ، فَخِيفَ عَلَيْهَا، فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق دے دی گئی، میرا اس کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ گھر سے منتقل ہو رہی ہے، اور کہتی ہے: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھر بدلنے کا حکم دیا تھا، مروان نے کہا: اسی نے اسے حکم دیا ہے۔ عروہ کہتے ہیں کہ تو میں نے کہا: اللہ کی قسم، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس چیز کو ناپسند کیا ہے، اور کہا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خالی ویران مکان میں تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں ڈر پیدا ہوا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکان بدلنے کی اجازت دی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ زبان درازی کی وجہ سے آپ ﷺ نے ان کو اجازت دی تاکہ لڑائی نہ ہو، مروان نے کہا: اس بیوی اور شوہر میں بھی ایسی لڑائی ہے، لہٰذا اس کا ہٹا دینا بجا ہے، غرض مروان نے یہ قیاس کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 14 (5321، 5326، تعلیقاً)، سنن ابی داود/الطلاق 40 (2292)، (تحفة الأشراف: 17018) (حسن) (سندمیں عبد العزیز بن عبد اللہ اور عبد الرحمن بن ابی الزناد ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1984 و فتح الباری: 9 /429- 480)»
It was narrated from Hisham bin 'Urwah that his father said:
"I entered upon Marwan and said to him: 'A women from your family has been divorced. I passed by her and she was moving. She said: 'Fatimah bint Qais told us to do that, and she told us that the Messenger of Allah (ﷺ) told her to move.' Marwan said: 'She told them to do that."' 'Urwah said: "l said: 'By Allah, 'Aishah did not like that, and said: 'Fatimah was living in a deserted house and it was feared for her (safety and well being), so the Messenger of Allah (ﷺ) granted a concession to her.'"
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2032
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) طلاق کے بعد بھی عدت خاوند کے گھر ہی گزارنی چاہیے۔
(2) اگر کوئی شدید عذر موجود ہو تو رہائش تبدیل کی جا سکتی ہے۔
(3) ویران گھر کا مطلب یہ ہے کہ ااس کے قریب آبادی بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھی۔
(4) حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺ نے عذر کی وجہ سے رہائش تبدیل کرلینے کی اجازت دی تھی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اسے عام حکم سمجھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ہر عورت کو اس طرح اجازت نہیں اور یہی موقف درست ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2032