سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسکین و فقیر کو صدقہ دینا (صرف) صدقہ ہے، اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیز ہے، ایک صدقہ اور دوسری صلہ رحمی“۔
Salman bin Amir Dabbi narrated that:
the Messenger of Allah said: “Charity given to the poor is charity, and that given to a relative is two things: charity and upholding the ties of kinship.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1844
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) زکاۃ اور صدقہ دینے میں اپنے عزیز و اقارب کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔
(2) زکاۃ و صدقات جس طرح کسی اجنبی کو دینے سے ادا ہو جاتے ہیں، اسی طرح اپنے عزیز و اقارب کو ادا کرنے سے بھی ادا ہو جاتے ہیں بلکہ زیادہ ثواب کا باعث ہوتے ہیں۔
(3) جن افراد کا نان و نفقہ شرعاً صدقہ دینے والے کے ذمے ہے، انہیں دینے سے زکاۃ و صدقات ادا نہیں ہوتے، لہٰذا ان کے علاوہ دیگر رشتے داروں کو دینا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1844
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2583
´رشتہ داروں کو صدقہ دینے کا بیان۔` سلمان بن عامر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مسکین کو صدقہ کرنا صرف صدقہ ہے، اور رشتہ دار مسکین کو صدقہ کرنا صدقہ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی۔“[سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2583]
اردو حاشہ: فقیر قرابت دار اپنے قرب کی وجہ سے زیادہ مستحق ہے، لہٰذا اسے دینے میں دگنا ثواب ہے۔ صدقے کا بھی اور صلہ رحمی کا بھی، مگر جس قرابت دار کے اخراجات کی ذمہ داری زکاۃ دینے والے پر ہے، اسے وہ زکاۃ نہیں دے سکتا، مثلاً: بیوی، بچے، ماں، باپ، البتہ بہن بھائیوں کو، جو الگ رہتے ہوں، زکاۃ دے سکتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2583