سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
14. بَابُ: الْمَشْيِ إِلَى الصَّلاَةِ
باب: نماز کے لیے چل کر مسجد جانے کا بیان۔
Chapter: Walking To prayer
حدیث نمبر: 774
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا توضا احدكم فاحسن الوضوء، ثم اتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة، لا يريد إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة، وحط عنه بها خطيئة، حتى يدخل المسجد، فإذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد آئے، اور نماز ہی اس کے گھر سے نکلنے کا سبب ہو، اور وہ نماز کے علاوہ کوئی اور ارادہ نہ رکھتا ہو، تو ہر قدم پہ اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ مٹاتا ہے، یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہو جائے، پھر مسجد میں داخل ہو گیا تو جب تک نماز اسے روکے رکھے نماز ہی میں رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12552) (الف)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، سنن ابی داود/الصلاة 49 (559)، سنن الترمذی/الجمعة 70 (330)، مسند احمد (2/176) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'When one of you performs ablution and does it well, then he comes to the mosque with no other motive but prayer and not seeking anything other than the prayer, he does not take one step but Allah raises him in status one degree thereby, and takes away one of his sins, until he enters the mosque. When he enters the mosque he is in a state of prayer so long as he is waiting for the prayer.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 775
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان العثماني محمد بن عثمان ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اقيمت الصلاة، فلا تاتوها وانتم تسعون، واتوها تمشون وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاتموا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اطمینان سے چل کر آؤ، امام کے ساتھ جتنی نماز ملے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث سعید بن المسیب أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 28 (602)، (تحفة الأشراف: 13103)، وحدیث أبي سلمة أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 28 (602)، (تحفة الأشراف: 15128)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاذان 21 (636)، الجمعة 18 (908)، سنن ابی داود/الصلاة 55 (572)، سنن الترمذی/الصلاة 127 (327)، سنن النسائی/الإمامة 57 (862)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (4)، مسند احمد (2/270، 282، 318، 382، 387، 427، 452، 460، 472، 489، 529، 532، 533)، سنن الدارمی/الصلاة 59 (1319) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام ترمذی نے کہا: علماء نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا ہے، بعضوں نے کہا: جب تکبیر اولیٰ چھوٹ جانے کا ڈر ہو تو جلد چلے، اور بعضوں سے دوڑنا بھی منقول ہے، اور بعضوں نے جلدی چلنا، اور دوڑنا دونوں کو مکروہ کہا ہے، اور کہا ہے کہ سہولت اور اطمینان سے چلنا چاہئے، امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے، اور یہی صحیح ہے، اور اس حدیث میں ایسا ہی حکم ہے دوڑنے اور جلدی کرنے میں سوائے پریشانی کے کوئی فائدہ نہیں۔

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: "When the Iqamah is called for the prayer, do not come running. Come walking with tranquility. Whatever you catch up with, pray, and whatever you miss, complete it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 776
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير بن محمد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الا ادلكم على ما يكفر الله به الخطايا ويزيد به في الحسنات؟" قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" إسباغ الوضوء عند المكاره، وكثرة الخطى إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ؟" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ گناہوں کو معاف کرتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے؟، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: جی ہاں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دشواری و ناپسندیدگی کے باوجود پورا وضو کرنا، مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4046، ومصباح الزجاجة: 292)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/3، 16، 95) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: وضو کا پورا کرنا یہ ہے کہ سب اعضاء کو پانی پہنچائے کوئی مقام سوکھا نہ رہے، اور آداب و سنن کے ساتھ وضو کرے، اور مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانے کا یہ مطلب ہے کہ مسجد مکان سے دور ہو اور جماعت کے لئے وہاں جائے، جتنی مسجد زیادہ دور ہو گی اتنے ہی قدم زیادہ اٹھانے پڑیں گے، اور ہر قدم پر ثواب ملتا رہے گا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھا رہنا بڑا ثواب ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ انتظار میں برابر نماز کا ثواب ملتا رہے گا۔

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that : He heard the Messenger of Allah say: 'Shall I not tell you of something by means of which Allah expiates for sins and increases good deeds?' They said: 'Yes, O Messenger of Allah.' He said: 'Performing ablution properly despite difficulties, increasing the number of steps one takes towards the mosque and waiting for the next prayer after prayer.'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 777
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال:" من سره ان يلقى الله عز وجل غدا مسلما فليحافظ على هؤلاء الصلوات الخمس، حيث ينادى بهن فإنهن من سنن الهدى، وإن الله شرع لنبيكم صلى الله عليه وسلم سنن الهدى، ولعمري لو ان كلكم صلى في بيته لتركتم سنة نبيكم، ولو تركتم سنة نبيكم لضللتم، ولقد رايتنا وما يتخلف عنها إلا منافق معلوم النفاق، ولقد رايت الرجل يهادى بين الرجلين حتى يدخل في الصف، وما من رجل يتطهر فيحسن الطهور فيعمد إلى المسجد فيصلي فيه، فما يخطو خطوة إلا رفع الله له بها درجة، وحط عنه بها خطيئة".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، وَلَعَمْرِي لَوْ أَنَّ كُلَّكُمْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ فَيَعْمِدُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّي فِيهِ، فَمَا يَخْطُو خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو خوشی ہو کہ وہ کل اللہ تعالیٰ سے اسلام کی حالت میں ملاقات کرے تو جب اور جہاں اذان دی جائے ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کے راستے مقرر کئے ہیں، قسم ہے اگر تم میں سے ہر ایک اپنے گھر میں نماز پڑھ لے، تو تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا، اور جب تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا تو گمراہ ہو گئے، ہم یقینی طور پر دیکھتے تھے کہ نماز سے پیچھے صرف وہی رہتا جو کھلا منافق ہوتا، اور واقعی طور پر (عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں) ایک شخص دو آدمیوں پر ٹیک دے کر مسجد میں لایا جاتا، اور وہ صف میں شامل ہوتا، اور جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد کا ارادہ کر کے نکلے، پھر اس حالت میں نماز پڑھے، تو وہ جو قدم بھی چلے گا ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا، اور ایک گناہ مٹا دے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9495)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 44 (654)، سنن ابی داود/الصلاة 47 (550)، سنن النسائی/الإمامة 50 (850)، مسند احمد (1/382، 414، 415) (صحیح) (سند میں ابراہیم بن مسلم لین الحدیث ہیں، اور صحیح مسلم میں '' ولعمری'' کے بغیر یہ حدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 559، والإرواء: 488)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے صاف طور پر ثابت ہوتا ہے کہ نماز باجماعت فرض ہے، جمہور علماء اس کو سنت مؤکدہ کہتے ہیں، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کے چھوڑ دینے کو گمراہی قرار دیا، ابوداود کی روایت میں ہے کہ تم کافر ہو جاؤ گے، تارک جماعت کو منافق بتلایا اگر وہ اس کا عادی ہے، ورنہ ایک یا دو بار کے ترک سے آدمی منافق نہیں ہوتا، ہاں نفاق پیدا ہوتا ہے، کبھی کبھی مسلمان بھی جماعت سے پیچھے رہ جاتا ہے۔

It was narrated that 'Abdullah said: "Whoever would like to meet Allah tomorrow (i.e. on the Day of Judgment) as a Muslim, let him preserve these five (daily) prayer when the call for them is given, for they are part of the ways of guidance, and Allah prescribed the ways of guidance to your Prophet. By Allah, if each of you prays in his house, you will have abandoned the Sunnah of your Prophet, and if you abandon the Sunnah of your Prophet you will go astray. I remember when no one stayed behind from the prayer except a hypocrite who was known for his hypocrisy. I have a man coming supported by two others, until he joined the row (of worshippers). There is no man who purifies himself and does it well, and comes to the mosque and prays there, but for every step that he takes, Allah raises him in status one degree thereby, and takes away one of his sins."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 778
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن سعيد بن يزيد بن إبراهيم التستري ، حدثنا الفضل بن الموفق ابو الجهم ، حدثنا فضيل بن مرزوق ، عن عطية ، عن ابي سعيد الخدري ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من خرج من بيته إلى الصلاة فقال: اللهم إني اسالك بحق السائلين عليك، واسالك بحق ممشاي هذا، فإني لم اخرج اشرا ولا بطرا ولا رياء ولا سمعة، وخرجت اتقاء سخطك، وابتغاء مرضاتك، فاسالك ان تعيذني من النار، وان تغفر لي ذنوبي، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت، اقبل الله عليه بوجهه، واستغفر له سبعون الف ملك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْمُوَفَّقِ أَبُو الْجَهْمِ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ، وَأَسْأَلُكَ بِحَقِّ مَمْشَايَ هَذَا، فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً، وَخَرَجْتُ اتِّقَاءَ سُخْطِكَ، وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ، فَأَسْأَلُكَ أَنْ تُعِيذَنِي مِنَ النَّارِ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، أَقْبَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ، وَاسْتَغْفَرَ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفِ مَلَكٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے گھر سے نماز کے لیے نکلے اور یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أسألك بحق السائلين عليك وأسألك بحق ممشاي هذا فإني لم أخرج أشرا ولا بطرا ولا رياء ولا سمعة وخرجت اتقاء سخطك وابتغاء مرضاتك فأسألك أن تعيذني من النار وأن تغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! میں تجھ سے اس حق ۱؎ کی وجہ سے مانگتا ہوں جو مانگنے والوں کا تجھ پر ہے، اور اپنے اس چلنے کے حق کی وجہ سے، کیونکہ میں غرور، تکبر، ریا اور شہرت کی نیت سے نہیں نکلا، بلکہ تیرے غصے سے بچنے اور تیری رضا چاہنے کے لیے نکلا، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے جہنم سے پناہ دیدے، اور میرے گناہوں کو معاف کر دے، اس لیے کہ گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی نہیں معاف کر سکتا تو اللہ تعالیٰ اس کی جانب متوجہ ہو گا، اور ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4232، ومصباح الزجاجة: 293)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/21) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عطیہ العوفی، فضیل بن مرزوق اور فضل بن موفق سب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ا لضعیفہ: 24)

وضاحت:
۱؎: اگرچہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا کوئی ایسا حق لازم نہیں ہے جس کا کرنا اس کو ضروری ہو کیونکہ وہ ہمارا مالک و مختار ہے جو چاہے سو کرے، اس سے کسی کی مجال نہیں کہ کچھ پوچھ بھی سکے، پر ہمارے مالک نے اپنی عنایت اور فضل سے بندوں کے حق اپنے ذمے لئے ہیں، جن کو وہ ضرور پورا کرے گا، اس لئے کہ وہ سچا ہے، اس کا وعدہ بھی سچا ہے، اہل سنت کا یہی مذہب ہے۔ معتزلہ اپنی گمراہی سے یہ خیال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر نیک بندوں کو جنت میں لے جانا، اور بروں کو سزا دینا واجب ہے اور ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایسا وعدہ کیا ہے، لیکن واجب اس پر کچھ نہیں ہے، نہ کسی کا کوئی زور بھی اس پر چل سکتا ہے، نہ کسی کی مجال ہے کہ اس کے سامنے کوئی ذرا بھی چون وچرا کر سکے، اگر وہ چاہے تو دم بھر میں سب بدکاروں اور کافروں اور منافقوں کو بخش دے، اور ان کو جنت میں لے جائے، اور جتنے نیک اور عابد اور متقی بندے ہیں، ان سب کو جہنم میں ڈال دے، غرض یہ سب کچھ اس کی قدرت کے لحاظ سے ممکن ہے، اور اس کو ایسا اختیار ہے، اگرچہ ایسا ظہور میں نہ آئے گا، کیونکہ اس کا وعدہ سچا ہے، اور اس نے وعدہ کیا ہے کہ نیک بندوں کو میں جنت میں لے جاؤں گا، اور کافروں کو جہنم میں، ایسا ہی ہو گا۔

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever leaves his house for the prayer and says: 'Allahumma inni asa'luka bi-haqqis-sa'ilina 'alaika, wa as'aluka bi-haqqi mamshaya hadha, fa inni lam akhruj asharan wa la batran, wa la riya'an, wa la sum'atan, wa kharajtu-ttiqa'a sukhtika wabtigha'a mardatika, fa as'aluka an tu'idhani minan-nari wa an taghfira li dhunubi, Innahu la yaghfirudh-dhunuba illa Anta. (O Allah, I ask You by the right that those who ask of You have over You, and I ask by virtue of this walking of mine, for I am not going out because of pride or vanity, or to show off or make a reputation, rather I am going out because I fear Your wrath and seek Your pleasure. So I ask You to protect me from the Fire and to forgive me my sins, for no one can forgive sins except You),' Allah will turn His Face towards him and seventy thousand angels will pray for his forgiveness."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 779
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا راشد بن سعيد بن راشد الرملي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، عن ابي رافع إسماعيل بن رافع ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المشاءون إلى المساجد في الظلم، اولئك الخواضون في رحمة الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ إِسْمَاعِيل بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَشَّاءُونَ إِلَى الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ، أُولَئِكَ الْخَوَّاضُونَ فِي رَحْمَةِ اللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاریکیوں میں مسجدوں کی جانب چل کر جانے والے ہی (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ کی رحمت میں غوطہٰ مارنے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12555، ومصباح الزجاجة: 294) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں ابو رافع اسماعیل بن رافع ضعیف ہیں، نیز ولید بن مسلم مدلس ہیں، اور یہاں عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ: 2059)

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Those who walk to the mosque in the dark are those who are diving into the mercy of Allah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 780
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن محمد الحلبي ، حدثنا يحيى بن الحارث الشيرازي ، حدثنا زهير بن محمد التميمي ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليبشر المشاءون في الظلم إلى المساجد بنور تام يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحُلَبِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الشِّيرَازِيُّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَبْشَرِ الْمَشَّاءُونَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِنُورٍ تَامٍّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاریکیوں میں (نماز کے لیے) چل کر جانے والے خوش ہو جائیں کہ ان کے لیے قیامت کے دن کامل نور ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4676، ومصباح الزجاجة: 295) (صحیح)» ‏‏‏‏ (طرق و شواہد کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، ورنہ ابراہیم الحلبی صدوق ہیں، لیکن غلطیاں کرتے ہیں، اور یحییٰ شیرازی مقبول ہیں، عراقی نے اسے حسن غریب کہا ہے، نیز حاکم نے اس کی تصحیح کی ہے، اور ذہبی نے موافقت کی ہے، (مستدرک الحاکم 1/ 212)، اور ابن خزیمہ نے بھی تصحیح کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 564، وصحیح ابی داود: 570)

It was narrated that Sahl bin Sa'd As-Sa'idi said: "The Messenger of Allah said: 'Give glad tidings, to those who walk to the mosques in the dark, of perfect light on the Day of Resurrection.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 781
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا مجزاة بن سفيان بن اسيد مولى ثابت البناني، حدثنا سليمان بن داود الصائغ ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بشر المشائين في الظلم إلى المساجد بالنور التام يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَجْزَأَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدٍ مَوْلَى ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الصَّائِغُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاریکیوں میں مسجدوں کی جانب چل کر جانے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی بشارت سنا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 401، ومصباح الزجاجة: 296) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سلیمان بن داود الصائغ ضعیف ہیں، لیکن دوسری سند سے یہ صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: 564، نیز بوصیری نے دس شاہد کا ذکر لیا ہے)

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah said: 'Give glad tidings to those who walk to the mosques in the dark, of perfect light on the Day of Resurrection.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.