كتاب المساجد والجماعات کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل 13. بَابُ: الدُّعَاءِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ باب: مسجد میں داخل ہونے کے وقت پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله والسلام على رسول الله اللهم اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب رحمتك» ”میں اللہ کا نام لے کر داخل ہوتا ہوں، اور رسول اللہ پر سلام ہو، اے اللہ! میرے گناہوں کو بخش دے، اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“، اور جب نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله والسلام على رسول الله اللهم اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك» ”میں اللہ کا نام لے کر جاتا ہوں، اور رسول اللہ پر سلام ہو، اے اللہ! میرے گناہوں کو بخش دے، اور اپنے فضل کے دروازے مجھ پر کھول دے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 117 (314)، (تحفة الأشراف: 18041)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 117 عن فاطمة (314)، مسند احمد (6/ 282، 283) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 510)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے، پھر کہے: «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“ اور جب نکلے تو یہ کہے: «اللهم إني أسألك من فضلك» ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 10 (713)، سنن ابی داود/الصلاة 18 (465)، سنن النسائی/المساجد 36 (730)، سنن الترمذی/الصلاة 117 عن فاطمة (314)، (تحفة الأشراف: 11893)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/425)، سنن الدارمی/الصلاة 115 (1434)، الاستئذان 56 (2733) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ سلام بھیجے اور کہے: «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“، اور جب مسجد سے نکلے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ سلام بھیجے، اور کہے: «اللهم اعصمني من الشيطان الرجيم» ”اے اللہ! مردود شیطان سے میری حفاظت فرما““ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12962، ومصباح الزجاجة: 291) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسجد سے نکلتے وقت شیطان سے پناہ مانگنے کی وجہ ہے، ابن السنی نے روایت کی ہے کہ تم میں سے جب کوئی مسجد سے نکلنا چاہتا ہے تو ابلیس کے لشکر ایک دوسرے کو بلاتے ہیں، اور شہد کی مکھیوں کی طرح جو شہد کے چھتے پر جمع ہوتی ہیں جمع ہو جاتے ہیں، پھر جب تم میں سے کوئی مسجد کے دروازے پر کھڑا ہو تو کہے: ”یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ابلیس اور اس کے لشکر سے“ جب یہ کہے گا تو اس کو نقصان نہ ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|