كتاب المساجد والجماعات کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل 16. بَابُ: فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي جَمَاعَةٍ باب: جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجہ افضل ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 87 (477)، الأذان 30 (647)، 31 (648)، البیوع 49 (2119)، صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، 49 (649)، سنن ابی داود/الصلاة 49 (559)، (تحفة الأشراف: 12502)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 47 (215)، سنن النسائی/الإمامة 42 (838)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (2)، مسند احمد (2/252، 264، 266، 273، 328، 396، 454، 473، 475، 485، 486، 520، 525، 529)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1312) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ جب ہے کہ گھر میں وہ اکیلے نماز ادا کرے، اسی طرح بازار میں، دوسری روایت میں ستائیس درجے زیادہ کا ذکر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی فضیلت تم میں سے کسی کے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13112)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/264، 396)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1312) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ افضل ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 49 (560)، (تحفة الأشراف: 4157)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، مسند احمد (3/55) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 42 (65)، (تحفة الأشراف: 8184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان30 (645)، 31 (649)، سنن الترمذی/الصلاة 47 (215)، سنن النسائی/الامامة 42 (836)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (1)، مسند احمد (2/17، 65، 102، 112)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1313) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلی والی حدیث میں نماز باجماعت کی فضیلت (۲۵) گنا کا ذکر ہے اور اس حدیث میں (۲۷) گنا فضیلت بتائی گئی ہے، اس کی توجیہ علماء نے یہ کی ہے کہ یہ فضیلت رسول اللہ ﷺ کو پہلے (۲۵) گنا بتلائی گئی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مزید اضافہ فرما کر اسے (۲۷) گنا کر دیا، اور بعض نے کہا کہ یہ کمی بیشی نماز میں خشوع و خضوع اور اس کے سنن و آداب کی حفاظت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی ہوئی نماز پر چوبیس یا پچیس درجہ فضیلت رکھتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 48 (554)، سنن النسائی/الإمامة 45 (844)، (تحفة الأشراف: 36) (حسن) (صحیح أبی داود: 563)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أربعا وعشرين
|