كتاب المساجد والجماعات کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل 4. بَابُ: الْمَوَاضِعِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ باب: جن جگہوں پر نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے سوا ساری زمین مسجد ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 24 (492)، سنن الترمذی/الصلاة 120 (317)، (تحفة الأشراف: 4406) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/83، 96)، سنن الدارمی/الصلاة 111 (1430) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان دو جگہوں کے سوا ہر جگہ نماز پڑھ سکتے ہیں، اس لئے کہ قبرستان کی مٹی مردوں کی نجاستوں سے مخلوط ہے، اور حمام (غسل خانہ) گندگیوں کے ازالہ کی جگہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: ”کوڑا خانہ، مذبح (ذبیحہ گھر)، قبرستان، عام راستہ، غسل خانہ، اونٹ کے باڑے اور خانہ کعبہ کی چھت پر“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 14 (346، 347)، (تحفة الأشراف: 7660) (ضعیف)» (محمد بن ابراہیم منکر اور زید بن جبیرہ متروک ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 287، یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن ان مقامات کے بارے میں دوسری احادیث وارد ہوئی ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے: خانہ کعبہ کی چھت پر، قبرستان، کوڑا خانہ، مذبح، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10571، ومصباح الزجاجة: 281)، سنن الترمذی/الصلاة (347 تعلیقاً) (ضعیف)» (اس سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف ہیں، اور سنن ابن ماجہ کے بعض نسخوں میں ساقط ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 287)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|