سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
13. بَابُ : الدُّعَاءِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں داخل ہونے کے وقت پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 773
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ اعْصِمْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ سلام بھیجے اور کہے: «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“، اور جب مسجد سے نکلے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ سلام بھیجے، اور کہے: «اللهم اعصمني من الشيطان الرجيم» ”اے اللہ! مردود شیطان سے میری حفاظت فرما““ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12962، ومصباح الزجاجة: 291) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسجد سے نکلتے وقت شیطان سے پناہ مانگنے کی وجہ ہے، ابن السنی نے روایت کی ہے کہ تم میں سے جب کوئی مسجد سے نکلنا چاہتا ہے تو ابلیس کے لشکر ایک دوسرے کو بلاتے ہیں، اور شہد کی مکھیوں کی طرح جو شہد کے چھتے پر جمع ہوتی ہیں جمع ہو جاتے ہیں، پھر جب تم میں سے کوئی مسجد کے دروازے پر کھڑا ہو تو کہے: ”یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ابلیس اور اس کے لشکر سے“ جب یہ کہے گا تو اس کو نقصان نہ ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 773 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث773
اردو حاشہ:
فائدہ:
شیطان سے پناہ مانگنے میں یہ حکمت ہے کہ مسجد میں انسان اللہ کے ذکر اور عبادت میں مشغول ہوتا ہے جس کی وجہ سے شیطان کا داؤ نہیں لگتا لیکن جب انسان مسجد سے باہر نکالتا ہے تو شیطانوں کو موقع ملتا ہےکہ خریدوفروخت اور دیگر معاملات میں اسے گمراہ کرنے کی کوشش کرے چنانچہ اس وقت انسان کوضرورت ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالی کی حفاظت میں آ جائے تاکہ شیطان کے شر سے محفوظ رہ سکے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 773