سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
21. باب دِيَةِ الْجَنِينِ
باب: جنین (ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچہ) کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Diyah For A Fetus.
حدیث نمبر: 4568
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضلة، عن المغيرة بن شعبة:" ان امراتين كانتا تحت رجل من هذيل فضربت إحداهما الاخرى بعمود فقتلتها وجنينها، فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال احد الرجلين: كيف ندي من لا صاح ولا اكل ولا شرب ولا استهل؟ فقال: اسجع كسجع الاعراب، فقضى فيه بغرة وجعله على عاقلة المراة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيَرةِ بْنِ شُعْبَةَ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مار کر اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو قتل کر دیا، وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ رویا، نہ کھایا، نہ پیا، اور نہ ہی چلایا، (اس نے یہ بات مقفّٰی عبارت میں کہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفّی و مسجّع عبارت بولتے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غرہ (لونڈی یا غلام) کی دیت کا فیصلہ کیا، اور اسے عورت کے عاقلہ (وارثین) کے ذمہ ٹھہرایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القسامة 1 (1682)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1411)، سنن النسائی/القسامة 33 (4825)، سنن ابن ماجہ/الدیات 7 (2633)، (تحفة الأشراف: 11510)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الدیات 25 (6905-6908)، الاعتصام 13 (7317)، مسند احمد (4 /224، 245، 246، 249)، سنن الدارمی/الدیات 20 (2425) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Mughirah bin Shubah: A man of Hudhail has two wives. One of them struck her fellow-wife with a tent-pole and killed her and her unborn child. They brought the dispute to the Prophet ﷺ. One of two men said: How can we pay bloodwit for the one who did not make a noise, or ate, nor drank, nor raised his voice ? He (the Prophet) asked: Is it rhymed prose like that of bedouin? He gave judgement that a male or female slave of the best quality should be paid in compensation, and he fixed it to be paid by woman's relatives on her father's side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4551


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4569
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة،حدثنا جرير، عن منصور بإسناده ومعناه، وزاد: فجعل النبي صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عصبة القاتلة، وغرة لما في بطنها، قال ابو داود: وكذلك رواه الحكم، عن مجاهد، عن المغيرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَزَادَ: فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الْحَكَمُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ.
اس سند سے منصور سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول عورت کی دیت قاتل عورت کے عصبات پر ٹھہرائی، اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک غرہ (غلام یا لونڈی) ٹھہرایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح حکم نے مجاہد سے مجاہد نے مغیرہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11510) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Mansur through a different chain of narrators and to the same effect. This version adds: The Prophet ﷺ fixed the bloodwit for the slain woman to be paid by the relatives of the woman who had slain her, on the father's side. Abu Dawud said: In a similar way it has been transmitted by al-Hakam from Mujahid from al-Mughirah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4552


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4570
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهارون بن عباد الازدي المعنى، قالا: حدثنا وكيع، عن هشام، عن عروة، عن المسور بن مخرمة:" ان عمر استشار الناس في إملاص المراة، فقال المغيرة بن شعبة: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى فيها بغرة عبد او امة، فقال: ائتني بمن يشهد معك، فاتاه بمحمد بن مسلمة، زاد هارون: فشهد له يعني ضرب الرجل بطن امراته"، قال ابو داود: بلغني عن ابي عبيد، إنما سمي إملاصا لان المراة تزلقه قبل وقت الولادة، وكذلك كل ما زلق من اليد وغيره فقد ملص.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ:" أَنّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِيهَا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فَقَالَ: ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، فَأَتَاهُ بِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، زَادَ هَارُونُ: فَشَهِدَ لَهُ يَعْنِي ضَرْبَ الرَّجُلِ بَطْنَ امْرَأَتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، إِنَّمَا سُمِّيَ إِمْلَاصًا لِأَنَّ الْمَرْأَةَ تُزْلِقُهُ قَبْلَ وَقْتِ الْوِلَادَةِ، وَكَذَلِكَ كُلُّ مَا زَلَقَ مِنَ الْيَدِ وَغَيْرِهِ فَقَدْ مَلِصَ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے بارے میں لوگوں سے مشورہ لیا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، تو عمر نے کہا: میرے پاس اپنے ساتھ اس شخص کو لاؤ جو اس کی گواہی دے، تو وہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو لے کر ان کے پاس آئے۔ ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے تو انہوں نے اس کی گواہی دی یعنی اس بات کی کہ کوئی آدمی عورت کے پیٹ میں مارے جو اسقاط حمل کا سبب بن جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے ابو عبید سے معلوم ہوا اسقاط حمل کو املاص اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے معنی ازلاق یعنی پھسلانے کے ہیں گویا عورت ولادت سے قبل ہی مار کی وجہ سے حمل کو پھسلا دیتی ہے اسی طرح ہاتھ یا کسی اور چیز سے جو چیز پھسل کر گر جائے تو اس کی تعبیر «مَلِصَ» سے کی جاتی ہے یعنی وہ پھسل گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ القسامة 2 (1689)، سنن ابن ماجہ/ الدیات 11 (2640)، (تحفة الأشراف: 11233، 11529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ہارون کی زیادتی صحیح نہیں ہے)

Narrated Al-Miswar bin Makhramah: Umar consulted the people about the compensation of abortion of woman. Al-Mughirah bin Shubah said: I was present with the Messenger of Allah ﷺ when he gave judgement that a male or female slave should testify you. So he brought Muhammad bin Maslamah to him. Harun added: He then testified him. Imlas means a man striking the belly of his wife. Abu Dawud said: I have been informed that Abu Ubaid said: It (abortion) is called imlas because the woman causes it to slip before the time of delivery. Similarly, anything which slips from the hand or from some other thing is called malasa (slipped).
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4553


قال الشيخ الألباني: صحيح دون زيادة هارون ق
حدیث نمبر: 4571
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن هشام، عن ابيه، عن المغيرة، عن عمر بمعناه، قال ابو داود: رواه حماد بن زيد، وحماد بن سلمة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان عمر، قال.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُمَرَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ.
عمر رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن زید اور حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے، عروہ نے اپنے باپ زبیر سے روایت کیا ہے کہ عمر نے کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الدیات 25 (6907)، (تحفة الأشراف: 11511) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Umar through a different chain of narrators to the same effect. Abu Dawud said: Hammad bin Zaid and Hammad bin Salamah transmitted it from Hisham bin 'Arubah on his father's authority who said that Umar said. . .
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4554

حدیث نمبر: 4572
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسعود المصيصي، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، انه سمع طاوسا، عن ابن عباس، عن عمر:" انه سال عن قضية النبي صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقام إليه حمل بن مالك بن النابغة، فقال: كنت بين امراتين فضربت إحداهما الاخرى بمسطح فقتلتها وجنينها، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنينها بغرة وان تقتل"، قال ابو داود: قال النضر بن شميل: المسطح هو الصوبج، قال ابو داود: وقال ابو عبيد: المسطح عود من اعواد الخباء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ:" أَنَّهُ سَأَلَ عَنْ قَضِيَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَامَ إِلَيِه حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ، فَقَالَ: كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: الْمِسْطَحُ هُوَ الصَّوْبَجُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْمِسْطَحُ عُودٌ مِنْ أَعْوَادِ الْخِبَاءِ.
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق پوچھا تو حمل بن مالک بن نابغہ کھڑے ہوئے، اور بولے: میں دونوں عورتوں کے بیچ میں تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مارا تو وہ مر گئی اور اس کا جنین بھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جنین کے سلسلے میں ایک غلام یا لونڈی کی دیت کا، اور قاتلہ کو قتل کر دیئے جانے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نضر بن شمیل نے کہا: «مسطح» چوپ یعنی (روٹی پکانے کی لکڑی) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو عبید نے کہا: «مسطح» خیمہ کی لکڑیوں میں سے ایک لکڑی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 33 (4720)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2641)، (تحفة الأشراف: 3444)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/364، 4/ 79)، سنن الدارمی/الدیات 21 (2427) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: Umar asked about the decision of the Prophet ﷺ about that (i. e. abortion). Haml bin Malik bin al-Nabhigah got up and said: I was between two women. One of them struck another with a rolling-pin killing both her and what was in her womb. So the Messenger of Allah ﷺ gave judgement that the bloodwit for the unborn child should be a male or a female slave of the best quality and the she should be killed. Abu Dawud said: Al-Nadr bin Shumail said: Mistah means a rolling-pin. Abu Dawud said: Abu Ubaid said: Mistah means a pole from the tent-poles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4555


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4573
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الزهري، حدثنا سفيان، عن عمرو،عن طاوس، قال: قام عمر رضي الله عنه على المنبر، فذكر معناه، لم يذكر وان تقتل، زاد: بغرة عبد او امة، قال: فقال عمر: الله اكبر لو لم اسمع بهذا لقضينا بغير هذا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو،عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَامَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرْ وَأَنْ تُقْتَلَ، زَادَ: بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: اللَّهُ أَكْبَرُ لَوْ لَمْ أَسْمَعْ بِهَذَا لَقَضَيْنَا بِغَيْرِ هَذَا.
طاؤس کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ منبر پر کھڑے ہوئے، آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی البتہ اس کا ذکر نہیں کیا کہ وہ قتل کی جائے، اور انہوں نے «بغرة عبد أو أمة» کا اضافہ کیا ہے، راوی کہتے ہیں: اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اکبر! اگر ہم یہ حکم نہ سنے ہوتے تو اس کے خلاف فیصلہ دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3444) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Tawus: Umar stood on the pulpit. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect as mentioned before. He did not mention "that she should be killed". This version adds: "a male or a female slave". Umar then said: Allah is Most Great. Had I not heard it, we would have decided about it something else.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4556


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 4574
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن عبد الرحمن التمار، ان عمرو بن طلحة حدثهم، قال: حدثنا اسباط، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس في قصة حمل بن مالك، قال: فاسقطت غلاما قد نبت شعره ميتا وماتت المراة فقضى على العاقلة الدية، فقال عمها: إنها قد اسقطت يا نبي الله غلاما قد نبت شعره، فقال ابو القاتلة: إنه كاذب إنه والله ما استهل ولا شرب ولا اكل فمثله يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اسجع الجاهلية وكهانتها! اد في الصبي غرة، قال ابن عباس: كان اسم إحداهما مليكة والاخرى ام غطيف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمَّارُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ طَلْحَةَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قِصَّةِ حَمَلِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيِّتًا وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ، فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ، فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ فَمِثْلُهُ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسَجْعَ الْجَاهِلِيَّةِ وَكَهَانَتَهَا! أَدِّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَ اسْمُ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ وَالْأُخْرَى أُمَّ غُطَيْفٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حمل بن مالک کے قصے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں تو اس نے بچہ کو جسے بال اگے ہوئے تھے ساقط کر دیا، وہ مرا ہوا تھا اور عورت بھی مر گئی، تو آپ نے وارثوں پر دیت کا فیصلہ کیا، اس پر اس کے چچا نے کہا: اللہ کے نبی! اس نے تو ایک ایسا بچہ ساقط کیا ہے جس کے بال اگ آئے تھے، تو قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم! نہ تو وہ چیخا، نہ پیا، اور نہ کھایا، اس جیسے کا خون تو معاف (رائیگاں) قرار دے دیا جاتا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جاہلیت جیسی مسجع عبارت بولتے ہو جیسے کاہن بولتے ہیں، بچے کی دیت ایک غلام یا لونڈی کی دینی ہو گی۔ ابن عباس کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 4568، (تحفة الأشراف: 3444) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: About the story of Haml ibn Malik, Ibn Abbas said: She aborted a child who had grown hair and was dead, and the woman also died. He (the Prophet) gave judgment that the blood-wit was to be paid by the woman's relatives on the father's side. Her uncle said: Messenger of Allah! She has aborted a child who had grown hair. The father of the woman who had slain said: He is a liar: I swear by Allah, he did not raise his voice, or drink or eat. No compensation is to be paid for an offence like this. The Prophet ﷺ said: is it a rhymed prose of pre-Islamic Arabia and its soothsaying? Pay a male or female slave of the best quality in compensation for the child. Ibn Abbas said: The name of one of them was Mulaikah, and the name of the other was Umm Ghutaif.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4557


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4575
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا مجالد، قال: حدثنا الشعبي، عن جابر بن عبد الله:" ان امراتين من هذيل قتلت إحداهما الاخرى ولكل واحدة منهما زوج وولد، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عاقلة القاتلة وبرا زوجها وولدها، قال: فقال: عاقلة المقتولة ميراثها لنا، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، ميراثها لزوجها وولدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ قَتَلَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا زَوْجٌ وَوَلَدٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ وَبَرَّأَ زَوْجَهَا وَوَلَدَهَا، قَالَ: فَقَالَ: عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ مِيرَاثُهَا لَنَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو قتل کر دیا، ان میں سے ہر ایک کے شوہر بھی تھا، اور اولاد بھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبات پر ٹھہرائی اور اس کے شوہر اور اولاد سے کوئی مواخذہ نہیں کیا، مقتولہ کے عصبات نے کہا: کیا اس کی میراث ہمیں ملے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس کی میراث تو اس کے شوہر اور اولاد کی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدیات 25 (2648)، (تحفة الأشراف: 2347) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: One of the two women of Hudhayl killed the other, Each of them had husband and sons. The Messenger of Allah ﷺ fixed the blood-wit for the slain woman to be paid by the woman's relatives on the father's side. He declared her husband and the child innocent. The relatives of the woman who killed said: We shall inherit from her. The Messenger of Allah ﷺ said: No, her sons and her husband should inherit from her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4558


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4576
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بيان، وابن السرح، قالا: حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" اقتتلت امراتان من هذيل فرمت إحداهما الاخرى بحجر فقتلتها، فاختصموا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم دية جنينها غرة عبد او وليدة وقضى بدية المراة على عاقلتها وورثها ولدها ومن معهم، فقال حمل بن مالك بن النابغة الهذلي: يا رسول الله كيف اغرم دية من لا شرب ولا اكل لا نطق ولا استهل فمثل ذلك يطل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما هذا من إخوان الكهان من اجل سجعه الذي سجع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةَ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ، فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أُغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ لَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں جھگڑا ہوا، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا تو اسے قتل ہی کر ڈالا، تو لوگ مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ نے فیصلہ کیا: جنین کی دیت ایک غلام یا لونڈی ہے، اور عورت کی دیت کا فیصلہ کیا کہ یہ اس کے عصبہ پر ہو گی اور اس دیت کا وارث مقتولہ کی اولاد کو اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو قرار دیا۔ حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی جان کی دیت کیوں ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا، اور نہ چیخا، ایسے کا خون تو لغو قرار دے دیا جاتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے آپ نے یہ بات اس کی اس «سجع» تعبیر کی وجہ سے کہی جو اس نے کی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطب 46 (5758)، الفرائض 11 (5759)، الدیات 25 (6909)، 26 (6910)، صحیح مسلم/القسامة 11(1681)، سنن النسائی/القسامة 33 (4822)، (تحفة الأشراف: 13320، 15308)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 15 (1410)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2639)، موطا امام مالک/العقول 7 (5)، مسند احمد (2/236، 274، 438، 498، 535، 539)، دی/الدیات 21 (2427) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: Two women of Hudhail fought together and one of them threw a stone at the other and killed her. They brought their dispute to the Messenger of Allah ﷺ who gave judgement that a male or female slave of the best quality should be given as compensation for her unborn child, and he fixed it to be paid by the woman's relatives on the father's side. He made her sons and those who were with them her heirs. Hamal bin Malik bin al-Nabighah al-Hudhali said: Messenger of Allah! how should I be fined for one who has not drunk, or eaten or spoken, or raised his voice? - adding that compensation is not to be paid for such (an offense). The Messenger of Allah ﷺ said: This man simply belong to the soothsayers on account of his rhymed prose which he has used.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4559


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4577
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة في هذه القصة قال: ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها وان العقل على عصبتها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس قصے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں پھر وہ عورت، جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی یا غلام کا فیصلہ کیا تھا، مر گئی، تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں کی ہے، اور دیت قاتلہ کے عصبہ پر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الفرائض (6740)، الدیات 25 (6909)، صحیح مسلم/ الحدود 11 (1681)، سنن الترمذی/ الدیات 15 (1410)، الفرائض 19 (2111)، سنن النسائی/ القسامة 33 (4821)، (تحفة الأشراف: 13225)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العقول 7 (5) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: About this story: Then the woman, against whom he decided that a male or female should be paid for her, died. The Messenger of Allah ﷺ then gave judgement that her sons will inherit from her, and the bloodwit should be paid by her relatives on the father's side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4560


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4578
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس بن عبد العظيم، حدثنا عبيد الله بن موسى، حدثنا يوسف بن صهيب، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه:" ان امراة خذفت امراة فاسقطت، فرفع ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل في ولدها خمس مائة شاة ونهى يومئذ عن الخذف"، قال ابو داود: كذا الحديث خمس مائة شاة والصواب مائة شاة، قال ابو داود: هكذا قال عباس، وهو وهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ:" أَنّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً فَأَسْقَطَتْ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ فِي وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةِ شَاةٍ وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا الْحَدِيثُ خَمْسَ مِائَةِ شَاةٍ وَالصَّوَابُ مِائَةُ شَاةٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا قَالَ عَبَّاسٌ، وَهُوَ وَهْمٌ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے دوسری عورت کو پتھر مارا تو اس کا حمل گر گیا، یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے اس بچہ کی دیت پانچ سو بکریاں مقرر فرمائی، اور لوگوں کو پتھر مارنے سے اسی دن سے منع فرما دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت اسی طرح ہے پانچ سو بکریوں کی لیکن صحیح سو بکریاں ہے، اسی طرح عباس نے کہا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 33 (4817)، (تحفة الأشراف: 2006) (ضعیف) وضاحت: الحکم علی حدیث النسائی: ''صحیح الإسناد'' (4817)» ‏‏‏‏

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: A woman threw a stone at another woman and she aborted. The dispute was brought to the Messenger of Allah ﷺ. He gave judgment that five hundred sheep should be paid for her (unborn) child, and forbade throwing stones. Abu Dawud said: The version of this tradition goes in this way, i. e. five hundred sheep. What is correct is one hundred sheep. Abu Dawud said: Abbas transmitted this tradition this way, but it is misunderstanding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4561


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4579
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا عيسى، عن محمد يعني ابن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين بغرة عبد او امة او فرس او بغل"، قال ابو داود: روى هذا الحديث حماد بن سلمة، وخالد بن عبد الله، عن محمد بن عمرو، لم يذكرا او فرس او بغل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ أَوْ فَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، لَمْ يَذْكُرَا أَوْ فَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ کے بچے میں ایک غلام یا ایک لونڈی یا ایک گھوڑے یا ایک خچر کی دیت کا فیصلہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ اور خالد بن عبداللہ نے محمد بن عمرو سے روایت کیا ہے البتہ ان دونوں نے «أو فرس أو بغل» کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4576)، (تحفة الأشراف: 15078)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/438، 498) (شاذ)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ gave judgment that a male or a female slave, or a horse or a mule should be paid for a miscarriage. Abu Dawud said: Hammad bin Salamah and Khalid bin Abdullah transmitted this tradition from Muhammad bin Amr, but they did not mention "or a horse or a mule"
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4562


قال الشيخ الألباني: شاذ
حدیث نمبر: 4580
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن سنان العوقي، حدثنا شريك، عن مغيرة، عن إبراهيم، وجابر، عن الشعبي، قال:" الغرة خمس مائة درهم"، قال ابو داود: قال ربيعة: الغرة خمسون دينارا.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوَقِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَجَابِرٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ:" الْغُرَّةُ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ رَبِيعَةُ: الْغُرَّةُ خَمْسُونَ دِينَارًا.
شعبی کہتے ہیں کہ غرہ (غلام یا لونڈی) کی قیمت پانچ سو درہم ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیعہ نے کہا: غرہ (غلام یا لونڈی) پچاس دینار کا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18403) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Shabi: The price of a male or a female slave is five hundred dirhams. Abu Dawud said: Rabiah said: The price of a male or a female slave is fifty dinars.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4563


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.