كِتَاب الدِّيَاتِ کتاب: دیتوں کا بیان 4. باب وَلِيِّ الْعَمْدِ يَأْخُذُ الدِّيَةَ باب: مقتول کا وارث دیت لینے پر راضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 13 (1406)، (تحفة الأشراف: 12058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا: ”جس کا کوئی قتل کیا گیا تو اسے اختیار ہے یا تو دیت لے لے، یا قصاص میں قتل کرے“ یہ سن کر یمن کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے ابوشاہ کہا جاتا تھا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ لکھ دیجئیے (عباس بن ولید کی روایت «اکتب لی» کے بجائے «اکتبوا لی» یہ صیغۂ جمع ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابو شاہ کے لیے لکھ دو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اکتبوا لی» سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (2017)، (تحفة الأشراف: 15383، 15365) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کافر کے بدلے مومن کو قتل نہیں کیا جائے گا، اور جو کسی مومن کو دانستہ طور پر قتل کرے گا، وہ مقتول کے وارثین کے حوالے کر دیا جائے گا، وہ چاہیں تو اسے قتل کریں اور چاہیں تو دیت لے لیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ القسامة 27 (4805)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2630)، ویأتی برقم (4541)، (تحفة الأشراف: 8709) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|