سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
21. باب دِيَةِ الْجَنِينِ
21. باب: جنین (ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچہ) کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Diyah For A Fetus.
حدیث نمبر: 4568
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضلة، عن المغيرة بن شعبة:" ان امراتين كانتا تحت رجل من هذيل فضربت إحداهما الاخرى بعمود فقتلتها وجنينها، فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال احد الرجلين: كيف ندي من لا صاح ولا اكل ولا شرب ولا استهل؟ فقال: اسجع كسجع الاعراب، فقضى فيه بغرة وجعله على عاقلة المراة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيَرةِ بْنِ شُعْبَةَ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مار کر اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو قتل کر دیا، وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ رویا، نہ کھایا، نہ پیا، اور نہ ہی چلایا، (اس نے یہ بات مقفّٰی عبارت میں کہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفّی و مسجّع عبارت بولتے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غرہ (لونڈی یا غلام) کی دیت کا فیصلہ کیا، اور اسے عورت کے عاقلہ (وارثین) کے ذمہ ٹھہرایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القسامة 1 (1682)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1411)، سنن النسائی/القسامة 33 (4825)، سنن ابن ماجہ/الدیات 7 (2633)، (تحفة الأشراف: 11510)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الدیات 25 (6905-6908)، الاعتصام 13 (7317)، مسند احمد (4 /224، 245، 246، 249)، سنن الدارمی/الدیات 20 (2425) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Mughirah bin Shubah: A man of Hudhail has two wives. One of them struck her fellow-wife with a tent-pole and killed her and her unborn child. They brought the dispute to the Prophet ﷺ. One of two men said: How can we pay bloodwit for the one who did not make a noise, or ate, nor drank, nor raised his voice ? He (the Prophet) asked: Is it rhymed prose like that of bedouin? He gave judgement that a male or female slave of the best quality should be paid in compensation, and he fixed it to be paid by woman's relatives on her father's side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4551


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1682)

   صحيح مسلم4393مغيرة بن شعبةدية المقتولة على عصبة القاتلة غرة لما في بطنها أسجع كسجع الأعراب
   صحيح مسلم4394مغيرة بن شعبةقضى على عاقلتها بالدية كانت حاملا قضى في الجنين بغرة سجع كسجع الأعراب
   جامع الترمذي1411مغيرة بن شعبةالجنين غرة عبد أو أمة جعله على عصبة المرأة
   سنن أبي داود4568مغيرة بن شعبةأسجع كسجع الأعراب قضى فيه بغرة جعله على عاقلة المرأة
   سنن ابن ماجه2633مغيرة بن شعبةالدية على العاقلة
   سنن النسائى الصغرى4825مغيرة بن شعبةقضى رسول الله على عصبة القاتلة بالدية في الجنين غرة أسجع كسجع الأعراب
   سنن النسائى الصغرى4826مغيرة بن شعبةدية المقتولة على عصبة القاتلة غرة لما في بطنها أسجع كسجع الأعراب جعل عليهم الدية
   سنن النسائى الصغرى4827مغيرة بن شعبةالدية على عصبة القاتلة قضى لما في بطنها بغرة سجع كسجع الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى4828مغيرة بن شعبةعلى عصبة القاتلة بالدية لما في بطنها بغرة
   سنن النسائى الصغرى4829مغيرة بن شعبةالغرة على عاقلة المرأة
   سنن النسائى الصغرى4830مغيرة بن شعبةغرة عبد أو أمة جعلت على عاقلة المرأة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4568 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4568  
فوائد ومسائل:
1: عورت اگر جرم کرے تو اس دیت اس وارثوں کے ذمے ہے۔

2: اگر پیٹ کا بچہ مار دیا گیا تو اس دیت ایک غلام ہے۔

3: جاہلوں کے اندر میں تکلف سے باتیں کرنا معیوب ہے، دوسری روایت میں اسے جہلا ء اور کاہنوں کی سجع سے تشبیہ دی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4568   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4825  
´عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی (کھونٹی) سے مارا، جس سے وہ مر گئی، وہ حمل سے تھی، چنانچہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے مارنے والی عورت کے عصبہ پر دیت کا اور جنین (پیٹ کے بچہ) کے بدلے ایک «غرہ» (غلام یا ایک لونڈی) دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے خاندان والے بولے: کیا اس کی بھی دیت ادا کی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا اور نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ نبی اکرم صل [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4825]
اردو حاشہ:
(1) ایسا بچہ یعنی جو زندہ پیدا نہیں ہوا بلکہ پیدا ہونے سے پہلے فوت ہوگیا۔
(2) اعرابیوں جیسی اعرابی لوگ فصیح وبلیغ زبان بولتے تھے اور اعلیٰ درجے کے شاعر ہوتے تھے، نیز وہ مسجع کلام کیا کرتے تھے۔
(3) تک بندی یعنی مسجع کلام جس کے جملے ہم آہنگ ہوں۔ ہر جملے کے آخر میں ایک جیسے الفاظ آئیں جیسے اشعار میں ہوتا ہے مگر وزن ایک نہیں ہوتا۔
(4) اس روایت میں ہے کہ اس عورت نے خیمے کی چوب، یعنی لکڑی ماری تھی جبکہ بعض روایات میں ہے کہ اس نے پتھر مارا تھا۔ ان میں تطبیق اس طرح ہے کہ ممکن ہے اس نے دونوں چیزیں ماری ہوں، کسی راوی نے ایک چیز بیان کر دی کسی نے دوسری۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4825   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4830  
´قتل شبہ عمد کی تشریح اور اس بات کا بیان کہ بچے کی اور شبہ عمد کی دیت کس پر ہو گی اور اس بابت مغیرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، عرض کیا گیا: جس نے نہ کھایا، نہ پیا، جو نہ چیخا نہ چلایا، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ تو دیہاتیوں کی سی سجع ہے؟ پھر آپ نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4830]
اردو حاشہ:
مذکورہ حدیث کو بہت سے محدثین نے مرفوع متصل بیان کیا ہے لیکن امام اعمش نے یہ روایت ابراہیم سے مرسل بیان کی ہے جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے: الأعمش عن ابراھیم، قال ضَربت امراة…
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4830   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2633  
´دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں) پر ہے ورنہ بیت المال سے دی جائے گی۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں) کے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2633]
اردو حاشہ:
عاقلہ سے مراد رشتے دار ہیں جو باپ کی طرف سے ہوتے ہیں، یعنی دوھیالی رشتے دار۔ 2۔
عاقلہ میں پہلے بھائی اور بھتیجے وغیرہ آتے ہیں، پھر چچازاد بھائیوں کی اولاد، یعنی ایک دادے کے پوتے، پھر دادے کے بھائیوں کی اولاد وغیرہ۔ 3۔
دیت کو عاقلہ کے ذمے کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہ مل جل کر دیت ادا کرسکتے ہیں، کسی ایک یا چند افراد پر ناقابل برداشت بوجھ نہیں پڑتا۔ 4۔
دیت کو برادری سے وصول کرنے میں یہ بھی حکمت ہے کہ لڑائی جھگڑے میں یہ لوگ عموماً ساتھ دیتے ہیں۔
اور کوئی شخص اگر قتل کرتا ہے اسے یہ خیال ہوتا ہے کہ میری مدد کرنے کے لیے میری برادری موجو د ہے۔
جب ان پر دیت کی ذمے برادری آئے گی تو وہ مجرم کو جرم کے ارتکاب سے روکنے کی کوشش کریں گے، اس کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2633   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1411  
´حمل (ماں کے پیٹ میں موجود بچہ) کی دیت کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو عورتیں سوکن تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر یا خیمے کی میخ (گھونٹی) سے مارا، تو اس کا حمل ساقط ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حمل کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا اور دیت کی ادائیگی اس عورت کے عصبہ کے ذمہ ٹھہرائی ۱؎۔ حسن بصری کہتے ہیں: زید بن حباب نے سفیان ثوری سے روایت کی، اور سفیان ثوری نے منصور سے اس حدیث کو اسی طرح روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1411]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حدیث قتل کی دوسری قسم شبہ عمد کے سلسلہ میں اصل ہے۔

شبہ عمد:
وہ قتل ہے جس میں قتل کے لیے ایسی چیزوں کا استعمال ہوتاہے جن سے عموماً قتل واقع نہیں ہوتا جیسے:
لاٹھی اور اسی جیسی دوسری چیزیں،
اس میں دیت مغلظہ لی جاتی ہے،
یہ سو اونٹ ہے،
ان میں چالیس حاملہ اونٹیناں ہوں گی،
اس دیت کی ذمہ داری قاتل کے عصبہ پر ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو باپ کی جہت سے قاتل کے قریبی یا دور کے رشتہ دار ہیں،
خواہ اس کے وارثین میں سے نہ ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1411   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.