(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهارون بن عباد الازدي المعنى، قالا: حدثنا وكيع، عن هشام، عن عروة، عن المسور بن مخرمة:" ان عمر استشار الناس في إملاص المراة، فقال المغيرة بن شعبة: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى فيها بغرة عبد او امة، فقال: ائتني بمن يشهد معك، فاتاه بمحمد بن مسلمة، زاد هارون: فشهد له يعني ضرب الرجل بطن امراته"، قال ابو داود: بلغني عن ابي عبيد، إنما سمي إملاصا لان المراة تزلقه قبل وقت الولادة، وكذلك كل ما زلق من اليد وغيره فقد ملص. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ:" أَنّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِيهَا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فَقَالَ: ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، فَأَتَاهُ بِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، زَادَ هَارُونُ: فَشَهِدَ لَهُ يَعْنِي ضَرْبَ الرَّجُلِ بَطْنَ امْرَأَتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، إِنَّمَا سُمِّيَ إِمْلَاصًا لِأَنَّ الْمَرْأَةَ تُزْلِقُهُ قَبْلَ وَقْتِ الْوِلَادَةِ، وَكَذَلِكَ كُلُّ مَا زَلَقَ مِنَ الْيَدِ وَغَيْرِهِ فَقَدْ مَلِصَ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے بارے میں لوگوں سے مشورہ لیا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، تو عمر نے کہا: میرے پاس اپنے ساتھ اس شخص کو لاؤ جو اس کی گواہی دے، تو وہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو لے کر ان کے پاس آئے۔ ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے تو انہوں نے اس کی گواہی دی یعنی اس بات کی کہ کوئی آدمی عورت کے پیٹ میں مارے جو اسقاط حمل کا سبب بن جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے ابو عبید سے معلوم ہوا اسقاط حمل کو املاص اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے معنی ازلاق یعنی پھسلانے کے ہیں گویا عورت ولادت سے قبل ہی مار کی وجہ سے حمل کو پھسلا دیتی ہے اسی طرح ہاتھ یا کسی اور چیز سے جو چیز پھسل کر گر جائے تو اس کی تعبیر «مَلِصَ» سے کی جاتی ہے یعنی وہ پھسل گیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ القسامة 2 (1689)، سنن ابن ماجہ/ الدیات 11 (2640)، (تحفة الأشراف: 11233، 11529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253) (صحیح)» (ہارون کی زیادتی صحیح نہیں ہے)
Narrated Al-Miswar bin Makhramah: Umar consulted the people about the compensation of abortion of woman. Al-Mughirah bin Shubah said: I was present with the Messenger of Allah ﷺ when he gave judgement that a male or female slave should testify you. So he brought Muhammad bin Maslamah to him. Harun added: He then testified him. Imlas means a man striking the belly of his wife. Abu Dawud said: I have been informed that Abu Ubaid said: It (abortion) is called imlas because the woman causes it to slip before the time of delivery. Similarly, anything which slips from the hand or from some other thing is called malasa (slipped).
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4553