(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، عن عمرو يعني ابن الحارث، عن بكير بن الاشج، عن عبيدة بن مسافع، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم قسما اقبل رجل فاكب عليه، فطعنه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرجون كان معه فجرح بوجهه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم تعال فاستقد فقال بل عفوت يا رسول الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، فَطَعَنَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُرْجُونٍ كَانَ مَعَهُ فَجُرِحَ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَالَ فَاسْتَقِدْ فَقَالَ بَلْ عَفَوْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا اور آپ کے اوپر جھک گیا تو اس کے چہرے پر خراش آ گئی تو آپ نے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی اسے چبھو دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”آؤ قصاص لے لو ۱؎“ وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے معاف کر دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 16 (4777)، (تحفة الأشراف: 4147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/28) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر عادل تھے کہ جو تکلیف کسی کو غلطی سے پہنچ جاتی اس سے بھی قصاص لینے کو کہتے اور اپنی عظمت کا خیال نہ کرتے۔
Narrated Abu Saeed al-Khudri: When the Messenger of Allah ﷺ was distributing something, a man came towards him and bent down on him. The Messenger of Allah ﷺ struck him with a bough and his face was wounded. The Messenger of Allah ﷺ said to him: Come and take retaliation. He said: no, I have forgiven, Messenger of Allah!.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4521
(مرفوع) حدثنا ابو صالح، اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن ابي فراس، قال: خطبنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقال: إني لم ابعث عمالي ليضربوا ابشاركم ولا لياخذوا اموالكم، فمن فعل به ذلك فليرفعه إلي اقصه منه، قال عمرو بن العاص: لو ان رجلا ادب بعض رعيته اتقصه منه؟ قال: إي والذي نفسي بيده اقصه، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اقص من نفسه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي فِرَاسٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ عُمَّالِي لِيَضْرِبُوا أَبْشَارَكُمْ وَلَا لِيَأْخُذُوا أَمْوَالَكُمْ، فَمَنْ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَلْيَرْفَعْهُ إِلَيَّ أُقِصُّهُ مِنْهُ، قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَدَّبَ بَعْضَ رَعِيَّتِهِ أَتُقِصُّهُ مِنْهُ؟ قَالَ: إِي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أُقِصُّهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَصَّ مِنْ نَفْسِهِ".
ابوفراس کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہم سے خطاب کیا اور کہا: ”میں نے اپنے گورنر اس لیے نہیں بھیجے کہ وہ تمہاری کھالوں پہ ماریں، اور نہ اس لیے کہ وہ تمہارے مال لیں، لہٰذا اگر کسی کے ساتھ ایسا سلوک ہو تو وہ اسے مجھ تک پہنچائے، میں اس سے اسے قصاص دلواؤں گا“ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر کوئی شخص اپنی رعیت کو تادیباً سزا دے تو اس پر بھی آپ اس سے قصاص لیں گے، وہ بولے: ”ہاں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے قصاص لوں گا“ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنی ذات سے قصاص دلایا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 19 (4781)، (تحفة الأشراف: 10664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41) (ضعیف)»
Narrated Abu Firas: Umar bin al-Khattab (ra) addressed us and said: I did not send my collectors (of zakat) so that they strike your bodies and that they take your property. If that is done with someone and he appeals to me, I shall take retaliation on him. Amr ibn al-As said: If any man (i. e. governor) inflicts disciplinary punishment on his subjects, would you take retaliation on him too? He said: Yes, by Him in Whose hand my soul is, I shall take retaliation on him. I saw that the Messenger of Allah ﷺ has given retaliation on himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4522