ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگلیاں تمام برابر ہیں“ میں نے عرض کیا، کیا ہر انگلی کی دیت دس دس اونٹ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Prophet ﷺ said: The fingers are equal. I asked: Ten camels for each? He replied: Yes. Abu Dawud said: Muhammad bin Jafar transmitted it from Shubah, from Ghalib, saying: I heard Masruq bin Aws ; and Ismail transmitted it, saying: Ghalib al-Tammar transmitted it to me through the chain of Abu al-Walid ; and Hanzlah bin Abi Safiyyah transmitted it from Ghalib through the chain of Ismail.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4541
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگلیاں سب برابر ہیں، دانت سب برابر ہیں، سامنے کے دانت ہوں، یا ڈاڑھ کے سب برابر ہیں، یہ بھی برابر اور وہ بھی برابر“۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: The fingers are equal and the teeth are equal. The front tooth and the molar tooth are equal, this and that are equal. Abu Dawud said: Nadr bin Shumail transmitted it from Shubah to the same effect as mentioned by Abd al-Samad. Abu Dawud said: al-Darimi narrated it to me from al-Nadr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4543
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں جبکہ آپ اپنی پیٹھ کعبہ سے ٹیکے ہوئے تھے فرمایا: ”انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 38 (4854)، (تحفة الأشراف: 8684)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات 18 (2653)، مسند احمد (2/207) (حسن صحیح)»
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather said: The Prophet ﷺ said in his address while he was leaning against the Kabah: (The blood-wit) for each finger is ten camels.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4546
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دانتوں میں پانچ پانچ (اونٹ) ہیں“۔
(مرفوع) قال ابو داود: وجدت في كتابي، عن شيبان، ولم اسمعه منه، فحدثناه ابو بكر صاحب لنا ثقة، قال: حدثنا شيبان، حدثنا محمد يعني ابن راشد، عن سليمان يعني ابن موسى، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم دية الخطإ على اهل القرى اربع مائة دينار او عدلها من الورق ويقومها على اثمان الإبل، فإذا غلت رفع في قيمتها، وإذا هاجت رخصا نقص من قيمتها، وبلغت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بين اربع مائة دينار إلى ثمان مائة دينار، وعدلها من الورق ثمانية آلاف درهم، وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم على اهل البقر مائتي بقرة، ومن كان دية عقله في الشاء فالفي شاة، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن العقل ميراث بين ورثة القتيل على قرابتهم فما فضل فللعصبة، قال: وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الانف إذا جدع الدية كاملة، وإن جدعت ثندوته فنصف العقل خمسون من الإبل او عدلها من الذهب او الورق او مائة بقرة او الف شاة، وفي اليد إذا قطعت نصف العقل، وفي الرجل نصف العقل، وفي المامومة ثلث العقل ثلاث وثلاثون من الإبل وثلث او قيمتها من الذهب او الورق او البقر او الشاء والجائفة مثل ذلك، وفي الاصابع في كل اصبع عشر من الإبل، وفي الاسنان في كل سن خمس من الإبل، وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان عقل المراة بين عصبتها من كانوا لا يرثون منها شيئا إلا ما فضل عن ورثتها، وإن قتلت فعقلها بين ورثتها وهم يقتلون قاتلهم، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس للقاتل شيء وإن لم يكن له وارث فوارثه اقرب الناس إليه ولا يرث القاتل شيئا"، قال محمد: هذا كله حدثني به سليمان بن موسى، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: محمد بن راشد من اهل دمشق هرب إلى البصرة من القتل. (مرفوع) قَالَ أَبُو دَاوُد: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي، عَنْ شَيْبَانَ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ، فَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ صَاحِبٌ لَنَا ثِقَةٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ دِيَةَ الْخَطَإِ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ، فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا، وَإِذَا هَاجَتْ رُخْصًا نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا، وَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ، وَعَدْلُهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ دِيَةُ عَقْلِهِ فِي الشَّاءِ فَأَلْفَيْ شَاةٍ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى قَرَابَتِهِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ، قَالَ: وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَنْفِ إِذَا جُدِعَ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَإِنْ جُدِعَتْ ثَنْدُوَتُهُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ خَمْسُونَ مِنَ الْإِبِلِ أَوْ عَدْلُهَا مِنَ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ أَوْ مِائَةُ بَقَرَةٍ أَوْ أَلْفُ شَاةٍ، وَفِي الْيَدِ إِذَا قُطِعَتْ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَفِي الرِّجْلِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ مِنَ الْإِبِلِ وَثُلُثٌ أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الشَّاءِ وَالْجَائِفَةُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَفِي الْأَصَابِعِ فِي كُلِّ أُصْبُعٍ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَسْنَانِ فِي كُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَقْلَ الْمَرْأَةِ بَيْنَ عَصَبَتِهَا مَنْ كَانُوا لَا يَرِثُونَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا، وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهُمْ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ لِلْقَاتِلِ شَيْءٌ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَارِثٌ فَوَارِثُهُ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ وَلَا يَرِثُ الْقَاتِلُ شَيْئًا"، قَالَ مُحَمَّدٌ: هَذَا كُلُّهُ حَدَّثَنِي بِهِ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ هَرَبَ إِلَى الْبَصْرَةِ مِنَ الْقَتْلِ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گاؤں والوں پر قتل خطا کی دیت کی قیمت چار سو دینار، یا اس کے برابر چاندی سے لگایا کرتے تھے، اور اس کی قیمت اونٹوں کی قیمتوں پر لگاتے، جب وہ مہنگے ہو جاتے تو آپ اس کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیتے، اور جب وہ سستے ہوتے تو آپ اس کی قیمت بھی گھٹا دیتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ قیمت چار سو دینار سے لے کر آٹھ سو دینار تک پہنچی، اور اسی کے برابر چاندی سے (دیت کی قیمت) آٹھ ہزار درہم پہنچی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گائے بیل والوں پر (دیت میں) دو سو گایوں کا فیصلہ کیا، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریوں کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیت کا مال مقتول کے وارثین کے درمیان ان کی قرابت کے مطابق تقسیم ہو گا، اب اگر اس سے کچھ بچ رہے تو وہ عصبہ کا ہے“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک کے سلسلے میں فیصلہ کیا کہ اگر وہ کاٹ دی جائے تو پوری دیت لازم ہو گی۔ اور اگر اس کا بانسہ (دونوں نتھنوں کے بیچ کی ہڈی) کاٹا گیا ہو تو آدھی دیت لازم ہو گی، یعنی پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا یا چاندی، یا سو گائیں، یا ایک ہزار بکریاں۔ اور ہاتھ جب کاٹا گیا ہو تو اس میں آدھی لازم ہو گی، پیر میں بھی آدھی دیت ہو گی۔ اور مامومہ ۱؎ میں ایک تہائی دیت ہو گی، تینتیس اونٹ اور ایک اونٹ کا تہائی یا اس کی قیمت کے برابر سونا، چاندی، گائے یا بکری اور جائفہ ۲؎ میں بھی یہی دیت ہے۔ اور انگلیوں میں ہر انگلی میں دس اونٹ اور دانتوں میں ہر دانت میں پانچ اونٹ کی دیت ہو گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: ”عورت کی جنایت کی دیت اس کے عصبات میں تقسیم ہو گی (یعنی عورت اگر کوئی جنایت کرے تو اس کے عصبات کو دینا پڑے گا) یعنی ان لوگوں کو جو ذوی الفروض سے بچا ہوا مال لے لیتے ہیں (جیسے بیٹا، چچا، باپ، بھائی وغیرہ) اور اگر وہ قتل کر دی گئی ہو تو اس کی دیت اس کے وارثوں میں تقسیم ہو گی (نہ کہ عصبات میں) اور وہی اپنے قاتل کو قتل کریں گے (اگر قصاص لینا ہو)“۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاتل کے لیے کچھ بھی نہیں، اور اگر اس کا کوئی وارث نہ ہو تو اس کا وارث سب سے قریبی رشتے دار ہو گا لیکن قاتل کسی چیز کا وارث نہ ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 27 (4805)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2630)، (تحفة الأشراف: 8710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/183، 217، 224) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: «مامومہ»: سر کے ایسے زخم کو کہتے ہیں جو دماغ تک پہنچ جائے۔ ۲؎: «جائفہ»: وہ زخم ہے جو سر، پیٹ یا پیٹھ کے اندر تک پہنچ جائے اور اگر وہ زخم دوسری طرف بھی پار کر جائے تو اس میں دو تہائی دیت دینی ہو گی۔
Narrated Abu Dawud: I found in my notebook from Shaiban and I did not hear from him ; Abu Bakr, a reliable friend of ours, said: Shaiban - Muhammad bin Rashid - Sulaiman bin Musad - Amr bin Suhaib, On his father's authority, said that his grandfather said: The Messenger of Allah ﷺ would fix the blood-money for accidental killing at the rate of four hundred dinars or their equivalent in silver for townsmen, and he would fix it according to the price of camels. So when they were dear, he increased the amount to be paid, and when cheap prices prevailed he reduced the amount to be paid. In the time of the Messenger of Allah ﷺ they reached between four hundred and eight hundred dinars, their equivalent in silver being eight thousand dirhams. He said: The Messenger of Allah ﷺ gave judgment that those who possessed cattle should pay two hundred cows, and those who possessed sheep two thousand sheep. He said: The Messenger of Allah ﷺ said: The blood-money is to be treated as something to be inherited by the heirs of the one who has been killed, and the remainder should be divided among the agnates. He said: The Messenger of Allah ﷺ gave judgment that for cutting off a nose completely there was full blood-money, one hundred (camels) were to be paid. If the tip of the nose was cut off, half of the blood-money, i. e. fifty camels were to be paid, or their equivalent in gold or in silver, or a hundred cows, or one thousand sheep. For the hand, when it was cut of, f half of the blood-money was to be paid; for one foot of half, the blood-money was to be paid. For a wound in the head, a third of the blood-money was due, i. e. thirty-three camels and a third of the blood-money, or their equivalent in gold, silver, cows or sheep. For a head thrust which reaches the body, the same blood-money was to be paid. Ten camels were to be paid for every finger, and five camels for every tooth. The Messenger of Allah ﷺ gave judgment that the blood-money for a woman should be divided among her relatives on her father's side, who did not inherit anything from her except the residence of her heirs. If she was killed, her blood-money should be distributed among her heirs, and they would have the right of taking revenge on the murderer. The Messenger of Allah ﷺ said: There is nothing for the murderer; and if he (the victim) has no heir, his heir will be the one who is nearest to him among the people, but the murderer should not inherit anything. Muhammad said: All this has been transmitted to me by Sulayman ibn Musa on the authority of Amr ibn Shuaib who, on his father's authority, said that his grandfather heard it from the Prophet ﷺ. Abu Dawud said: Muhammad bin Rashid, an inhabitant of Damascus, fled from Basrah escaping murder.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4547
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شبہ عمد کی دیت عمد کی دیت کی طرح سخت ہے، البتہ اس کے قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا“۔ خلیل کی محمد بن راشد سے روایت میں یہ اضافہ ہے ”یہ (قتل شبہ عمد) لوگوں کے درمیان ایک شیطانی فساد ہے کہ بلا کسی کینے اور بغیر ہتھیار اٹھائے خون ہو جاتا ہے اور قاتل کا پتا نہیں چلتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 8713) (حسن)»
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather reported the Prophet ﷺ said: Blood-wit for what resembles intentional murder is to be made as severe as that for intentional murder, but the culprit is not to be killed. Khalid gave us some additional information on the authority of Ibn Rashid: That (unintentional murder which resembles intentional murder) means that Satan jumps among the people and then the blood is shed blindly without any malice and weapon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4548
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی آنکھ میں جو اپنی جگہ باقی رہے لیکن بینائی جاتی رہے، تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 36 (4844)، (تحفة الأشراف: 8770) (حسن)» (یہ سند حسن کے مرتبہ تک پہنچنے کے لائق ہے)
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather said: The Messenger of Allah ﷺ gave judgment that a third of the blood-wit should be paid for an eye fixed in its place.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4550