سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
20. باب دِيَاتِ الأَعْضَاءِ
20. باب: اعضاء کی دیت کا بیان۔
Chapter: Diyah For Lost Limbs.
حدیث نمبر: Q4556
Save to word اعراب English
(موقوف) قال ابو داود: قال ابو عبيد وعن غير واحد إذا دخلت الناقة في السنة الرابعة فهو حق والانثى حقة، لانه يستحق ان يحمل عليه ويركب، فإذا دخل في الخامسة فهو جذع وجذعة، فإذا دخل في السادسة والقى ثنيته فهو ثني وثنية، فإذا دخل في السابعة فهو رباع ورباعية، فإذا دخل في الثامنة والقى السن الذي بعد الرباعية فهو سديس وسدس، فإذا دخل في التاسعة وفطر نابه وطلع فهو بازل، فإذا دخل في العاشرة فهو مخلف ثم ليس له اسم، ولكن يقال بازل عام وبازل عامين ومخلف عام ومخلف عامين إلى ما زاد، وقال النضر بن شميل: ابنة مخاض لسنة، وبنت لبون لسنتين، وحقة لثلاث، وجذعة لاربع، وثني لخمس، ورباع لست، وسديس لسبع، وبازل لثمان، قال ابو داود: قال ابو حاتم، والاصمعي: والجذوعة وقت وليس بسن، قال ابو حاتم: قال بعضهم: فإذا القى رباعيته فهو رباع، وإذا القى ثنيته فهو ثني، وقال ابو عبيد: إذا لقحت فهي خلفة، فلا تزال خلفة إلى عشرة اشهر، فإذا بلغت عشرة اشهر فهي عشراء، قال ابو حاتم: إذا القى ثنيته فهو ثني، وإذا القى رباعيته فهو رباع.
(موقوف) قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ وَعَنْ غَيْرُ وَاحِدٍ إِذَا دَخَلَتِ النَّاقَةُ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ فَهُوَ حِقٌّ وَالْأُنْثَى حِقَّةٌ، لِأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ وَيُرْكَبَ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَهُوَ جَذَعٌ وَجَذَعَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّادِسَةِ وَأَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَثَنِيَّةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّابِعَةِ فَهُوَ رَبَاعٌ وَرَبَاعِيَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ وَأَلْقَى السِّنَّ الَّذِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَةِ فَهُوَ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ وَفَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ فَهُوَ بَازِلٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ فَهُوَ مُخْلِفٌ ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ، وَلَكِنْ يُقَالُ بَازِلُ عَامٍ وَبَازِلُ عَامَيْنِ وَمُخْلِفُ عَامٍ وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ إِلَى مَا زَادَ، وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: ابْنَةُ مَخَاضٍ لِسَنَةٍ، وَبْنِتُ لَبُونٍ لِسَنَتَيْنِ، وَحِقَّةٌ لِثَلَاثٍ، وَجَذَعَةٌ لِأَرْبَعٍ، وَثَنِيٌّ لَخَمْسٍ، وَرَبَاعٌ لِسِتٍّ، وَسَدِيسٌ لِسَبْعٍ، وَبَازِلٌ لِثَمَانٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو حَاتِمٍ، وَالْأَصْمَعِيُّ: وَالْجُذُوعَةُ وَقْتٌ وَلَيْسَ بِسِنٍّ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: قَالَ بَعْضُهُمْ: فَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ، وَإِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: إِذَا لَقِحَتْ فَهِيَ خَلِفَةٌ، فَلَا تَزَالُ خَلِفَةً إِلَى عَشَرَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشَرَةَ أَشْهُرٍ فَهِيَ عُشَرَاءُ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: إِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ.
ابوداؤد کہتے ہیں ابو عبید اور دوسرے بہت سے لوگوں نے کہا: اونٹ جب چوتھے سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «حق» اور مادہ کو «حقة» کہتے ہیں، اس لیے کہ اب وہ اس لائق ہو جاتا ہے کہ اس پر بار لادا جائے، اور سواری کی جائے اور جب وہ پانچویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «جذع» اور مادہ کو «جذعة» کہتے ہیں، اور جب چھٹے سال میں داخل ہو جائے، اور سامنے کے دانت نکال دے تو نر کو «ثني» اور مادہ کو «ثنية» کہتے ہیں، اور جب ساتویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «رباع» اور مادہ کو «رباعية» کہتے ہیں، اور جب آٹھویں سال میں داخل ہو جائے، اور وہ دانت نکال دے جو «رباعية» کے بعد ہے تو نر کو «سديس» اور مادہ کو «سدس» کہتے ہیں: اور جب نویں سال میں داخل ہو جائے اور اس کی کچلیاں نکل آئیں تو اسے «بازل» کہتے ہیں، اور جب دسویں سال میں داخل ہو جائے تو وہ «مخلف» ہے، اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہوتا، البتہ یوں کہا جاتا ہے ایک سال کا ب «بازل»، دو سال کا «بازل» ایک سال کا «مخلف»، دو سال کا «مخلف» اسی طرح جتنا بڑھتا جائے۔ نضر بن شمیل کہتے ہیں: ایک سال کی «بنت مخاض» ہے، دو سال کی «بنت لبون»، تین سال کی «حقة»، چار سال کی «جذعة» پانچ سال کا «ثني» چھ سال کا «رباع»، سات سال کا «سديس»، آٹھ سال کا «بازل» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحاتم اور اصمعی نے کہا: «جذوعة» ایک وقت ہے ناکہ کسی مخصوص سن کا نام۔ ابوحاتم کہتے ہیں: جب اونٹ اپنے «رباعیہ» ڈال دے تو وہ «رباع» اور جب «ثنیہ» ڈال دے تو «ثني» ہے۔ ابو عبید کہتے ہیں: جب وہ حاملہ ہو جائے تو اسے «خلفہ» کہتے ہیں اور وہ دس ماہ تک «خلفة» کہلاتا ہے، جب دس ماہ کا ہو جائے تو اسے «عشراء» کہتے ہیں۔ ابوحاتم نے کہا: جب وہ «ثنیہ» ڈال دے تو «ثني» ہے اور «رباعیہ» ڈال دے تو «رباع» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي:

حدیث نمبر: 4556
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل، حدثنا عبدة يعني ابن سليمان، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن غالب التمار، عن حميد بن هلال، عن مسروق بن اوس، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الاصابع سواء عشر عشر من الإبل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ".
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انگلیاں سب برابر ہیں، ان کی دیت دس دس اونٹ ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 38 (4847)، سنن ابن ماجہ/الدیات 18 (2654)، (تحفة الأشراف: 9030)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/397، 398، 404)، دی/ الدیات 15 (2414) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Musa: The Prophet ﷺ said: The fingers are equal: ten camels for each finger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4540


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه ابن ماجه (2654 وسنده صحيح) سعيد بن أبي عروبة صرح بالسماع عند البيھقي (8/92)

   سنن النسائى الصغرى4848عبد الله بن قيسفي الأصابع عشر عشر
   سنن النسائى الصغرى4849عبد الله بن قيسالأصابع سواء عشرا
   سنن النسائى الصغرى4850عبد الله بن قيسالأصابع سواء عشرا عشرا من الإبل
   سنن أبي داود4557عبد الله بن قيسالأصابع سواء قلت عشر عشر قال نعم
   سنن أبي داود4556عبد الله بن قيسالأصابع سواء عشر عشر من الإبل
   سنن ابن ماجه2654عبد الله بن قيسالأصابع سواء

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4556 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4556  
فوائد ومسائل:
انگلیاں ہاتھ کی ہوں یا پاؤں کی انگھوٹھا، چنگلیا وغیرہ سبھی برابر ہیں، ہر ایک میں دس دس اونٹ دیت ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4556   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2654  
´انگلیوں کی دیت کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دیت کے معاملہ میں) سب انگلیاں برابر ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2654]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کوئی کسی کی ایک انگلی کاٹ دے تو اس کا جرمانہ دس اونٹ ہیں۔

(2)
ایک سے زیادہ انگلیاں کٹ جانے کی صورت میں ہرانگلی کا جرمانہ دس دس اونٹ ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2654   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.