كِتَاب الْحُدُودِ کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان 17. باب فِي الْغُلاَمِ يُصِيبُ الْحَدَّ باب: نابالغ لڑکا حد کا مرتکب ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
عطیہ قرظی کہتے ہیں کہ بنی قریظہ کے قیدیوں میں میں بھی تھا تو لوگ دیکھتے تھے جس کے زیر ناف کے بال اگے ہوتے انہیں قتل کر دیتے تھے اور جن کے بال نہیں اگے تھے انہیں قتل نہیں کرتے، تو میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 29 (1584)، سنن النسائی/الطلاق 20 (3460)، قطع السارق 14 (4984)، سنن ابن ماجہ/الحدود 4 (2542)، (تحفة الأشراف: 9904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310، 383، 5/312، 383) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3974)
عبدالملک بن عمیر سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے انہوں نے میرے زیر ناف کا حصہ کھولا تو دیکھا کہ وہ اگا نہیں تھا تو مجھے قیدی بنا لیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9904) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (4404)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کئے گئے تو ان کی عمر چودہ سال کی تھی آپ نے انہیں جنگ میں شمولیت کی اجازت نہیں دی، اور غزوہ خندق میں پیش ہوئے تو پندرہ سال کے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (2957)، (تحفة الأشراف: 8153) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4097) صحيح مسلم (1868)
وانظر الحديث السابق (2957)
نافع کہتے ہیں اس حدیث کو میں نے عمر بن عبدالعزیز سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: یہی بالغ اور نابالغ کی حد ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الإمارة 23 (1868)، انظر حدیث رقم: (2957)، (تحفة الأشراف: 7923) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1868)
|