عطیہ قرظی کہتے ہیں کہ بنی قریظہ کے قیدیوں میں میں بھی تھا تو لوگ دیکھتے تھے جس کے زیر ناف کے بال اگے ہوتے انہیں قتل کر دیتے تھے اور جن کے بال نہیں اگے تھے انہیں قتل نہیں کرتے، تو میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 29 (1584)، سنن النسائی/الطلاق 20 (3460)، قطع السارق 14 (4984)، سنن ابن ماجہ/الحدود 4 (2542)، (تحفة الأشراف: 9904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310، 383، 5/312، 383) (صحیح)»
Narrated Atiyyah al-Qurazi: I was among the captives of Banu Qurayzah. They (the Companions) examined us, and those who had begun to grow hair (pubes) were killed, and those who had not were not killed. I was among those who had not grown hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4390
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3974)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4404
فوائد ومسائل: بنو قریظہ یہودی قبیلہ مدینہ کے اطراف میں آباد تھا اور میثاق مدینہ کی روسے یثرب کے دفاع کا ذمہ دار اور پابند تھا، مگر جنگ خندق کے موقع پر انہوں نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قریش مکہ کا ساتھ دیا اور شریک جنگ ہوگیا۔ مسلمانوں کے لئے یہ موقع کڑی آزمائش کا تھا، مگر اللہ تعالی نے نسرت فرمائی اور سب ذلیل خوار ہوکر پسپا ہوگئے۔ بعد ازاں مسلمانوں نے بنو قریظہ کا محاصرہ کیا تو یہ لوگ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر راضی ہوگئے۔ انہوں نےفیصلہ دیا کہ بڑے مردوں اوربالغوں کوقتل کردیا جائے۔ عورتوں اور بالغ بچوں کو غلام لونڈی بنا لیا جائے۔ (تفصیل کےلئے دیکھیے الرحيق المختوم)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4404