كِتَاب الْحُدُودِ کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان 11. باب مَا يُقْطَعُ فِيهِ السَّارِقُ باب: چور کا ہاتھ کتنے مال کی چوری میں کاٹا جائے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں (چور کا ہاتھ) کاٹتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 13 (6789)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1684)، سنن الترمذی/الحدود 16 (1445)، سنن النسائی/قطع السارق 7 (4920)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2585)، (تحفة الأشراف: 17920)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 7 (23)، مسند احمد (6/36، 80، 81، 104، 163، 249، 252)، سنن الدارمی/الحدود 4 (2346) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار، یا اس سے زائد میں کاٹا جائے“۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: چور کا ہاتھ چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں کٹے گا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الحدود 13 (6790)، صحیح مسلم/ الحدود 1 (1684)، سنن النسائی/ قطع السارق 7 (4621)، (تحفة الأشراف: 16695)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الحدود 7 (24)، دی/ الحدود 4 (2346) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں جس کی قیمت تین درہم تھی (چور کا ہاتھ) کاٹا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 13 (6795)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1686)، سنن النسائی/قطع السارق 7 (4912)، (تحفة الأشراف: 8333)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 16 (1446)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2584)، موطا امام مالک/الحدود 7 (21)، مسند احمد (2/6، 54، 64، 80، 143)، سنن الدارمی/الحدود 4 (2347) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترہ سے ایک ڈھال چرائی تھی جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الحدود 1 (1686)، سنن النسائی/ قطع السارق 7 (4913)، (تحفة الأشراف: 7496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/145)، دی/ الحدود 4 (2347) (صحیح)» (اس میں عورتوں کے چبوترہ کا ذکر صحیح نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال کے (چرانے پر) کاٹا جس کی قیمت ایک دینار یا دس درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قطع السارق 7 (4954)، (تحفة الأشراف: 5884) (شاذ)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
|