كِتَاب التَّرَجُّلِ کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل 16. باب فِي أَخْذِ الشَّارِبِ باب: مونچھیں کتروانے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں یا فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کا بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا اور مونچھ کاٹنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5889)، 64 (5891) الاستئذان 51 (6297)، صحیح مسلم/الطھارة 16 (257)، سنن النسائی/الطھارة 9 (9)، الزینة من المجتبی 1 (5227)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (292)، (تحفة الأشراف: 13126)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 14 (2756)، موطا امام مالک/صفة النبی 3 (3 موقوفاً) مسند احمد (2/239) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھوں کے خوب کترنے، اور داڑھیوں کے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطھارة 16 (259)، سنن الترمذی/الأدب 18 (2764)، سنن النسائی/الطھارة 15 (15)، الزینة 54 (5228)، (تحفة الأشراف: 8542)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 64 (5892)، 65 (5893)، الزینة من السنن 2 (5049)، الزینة من المجتبی 2 (5228)، موطا امام مالک/الشعر 1 (1)، مسند احمد (2/52) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر ناف کے بال مونڈنے، ناخن کاٹنے، مونچھیں تراشنے اور بغل کے بال اکھاڑنے کی چالیس دن میں ایک بار کی تحدید فرما دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جعفر بن سلیمان نے ابوعمران سے اور انہوں نے انس سے روایت کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں «وقَّتَ لنا» کے بجائے «وُقِّتَ لنا» بصیغہ مجہول ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطھارة 16 (258)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2758)، سنن النسائی/الطھارة 14 (14)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (295)، (تحفة الأشراف: 1070)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/122، 203، 255) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ کے سوا ہمیشہ داڑھیوں کو لٹکتا رہنے دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «استحداد» کے معنی زیر ناف مونڈنے کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2789) (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|