(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، حدثنا خالد، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن اخيه، عن بشر بن قرة الكلبي، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: انطلقت مع رجلين إلى النبي صلى الله عليه وسلم فتشهد احدهما، ثم قال: جئنا لتستعين بنا على عملك، وقال الآخر مثل قول صاحبه، فقال:إن اخونكم عندنا من طلبه، فاعتذر ابو موسى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقال: لم اعلم لما جاءا له فلم يستعن بهما على شيء حتى مات. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ بِشْرِ بْنِ قُرَّةَ الْكَلْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ رَجُلَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَشَهَّدَ أَحَدُهُمَا، ثُمَّ قَالَ: جِئْنَا لِتَسْتَعِينَ بِنَا عَلَى عَمَلِكَ، وَقَالَ الآخَرُ مِثْلَ قَوْلِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ:إِنَّ أَخْوَنَكُمْ عِنْدَنَا مَنْ طَلَبَهُ، فَاعْتَذَرَ أَبُو مُوسَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: لَمْ أَعْلَمْ لِمَا جَاءَا لَهُ فَلَمْ يَسْتَعِنْ بِهِمَا عَلَى شَيْءٍ حَتَّى مَاتَ.
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دو آدمیوں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے (اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی) گواہی دی پھر کہا کہ ہم آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ آپ ہم سے اپنی حکومت کے کام میں مدد لیجئے ۱؎ دوسرے نے بھی اپنے ساتھی ہی جیسی بات کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے نزدیک تم میں وہ شخص سب سے بڑا خائن ہے جو حکومت طلب کرے“۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے معذرت پیش کی، اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں آدمی اس غرض سے آئے ہیں پھر انہوں نے ان سے زندگی بھر کسی کام میں مدد نہیں لی۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ہمیں عامل بنا دیجئے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/آداب القضاة 4 (5384)، (تحفة الأشراف: 9077)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/393، 411) (منکر)»
Narrated Abu Musa: I went along with two men to see the Prophet ﷺ. One of them recited tashahhud and said: We have come to you so that you may employ us for your work. The other also said the same thing. He (the Prophet) replied: The most faithless of you in our eyes is the one who asked for it (responsible post). Abu Musa then apologized to the Prophet ﷺ and said: I did not know why they came to you. He did not employ them for anything until he died.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2924
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إسماعيل بن أبي خالد عنعن وھو مدلس (طبقات المدلسين: 2/36وھو من الثالثة) وأما أخوه سعيد: فثقة وثقه العجلي وابن حبان وغيرهما انوار الصحيفه، صفحه نمبر 106
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2930
فوائد ومسائل: یہ حدیث ضعیف منکر ہے۔ لیکن اس سے پہلے روایت اور دیگر صحیح روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ حکومت منصب اور عہد وطلب کرنا شرعا محبوب نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل اکثر لوگ حکومتی مناصب چونکہ طلب کر کے اور ہرطرح کے جتن کر کے لیتے ہیں۔ تو توفیق ربانی ان کے شامل حال نہیں ہوتی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2930