سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
143. باب فِي تَعْظِيمِ الْغُلُولِ
باب: مال غنیمت میں چوری بڑا گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 2710
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَبِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ. حدَّثَاهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ لَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا غزوہ خیبر کے دن انتقال ہو گیا، لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو“، یہ سن کر لوگوں کے چہرے بدل گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ساتھی نے جہاد میں خیانت کی ہے“، پھر جب ہم نے اس کا سامان ڈھونڈا تو یہود کے مونگوں میں سے ہمیں چند مونگے ملے جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہ تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 66 (1961)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 34 (2848)، موطا امام مالک/الجھاد 13 (23)، مسند احمد (4/114، 5/192)، (تحفة الأشراف: 3767) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابوعمرہ مولی زید بن خالد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے بعد قوی ہیں، اور متابعت نہ ہونے پر ضعیف اور لین الحدیث حافظ ابن حجر نے ان کو مقبول کہا ہے، یعنی متابعت کی موجودگی میں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4011)
أخرجه النسائي (1961 وسنده حسن) وابن ماجه (2848 وسنده حسن) أبو عمرة الأنصاري حسن الحديث