كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants 13. باب النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ: باب: اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم و متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور و مسکین داخل ہوں گے۔ Chapter: The Arrogant Will Enter The Fire, And The Humble Will Enter Paradise حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احتجت النار والجنة، فقالت: هذه يدخلني الجبارون والمتكبرون، وقالت: هذه يدخلني الضعفاء والمساكين، فقال الله عز وجل: لهذه انت عذابي اعذب بك من اشاء، وربما قال: اصيب بك من اشاء، وقال لهذه: انت رحمتي ارحم بك من اشاء، ولكل واحدة منكما ملؤها ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتْ: هَذِهِ يَدْخُلُنِي الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ، وَقَالَتْ: هَذِهِ يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ وَالْمَسَاكِينُ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لِهَذِهِ أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَرُبَّمَا قَالَ: أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَقَالَ لِهَذِهِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا ". سفیان نے ابو زناد سے، انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دوزخ اور جنت میں مباحثہ ہوا تو اس (دوزخ) نے کہا: میرے اندر جبار اور متکبر داخل ہوں گے۔اور اس (جنت) نے کہا: میرے اندر (اسباب دنیا ک اعتبار سے) ضعیف اور مسکین لوگ داخل ہوں گے۔اللہ عزوجل نے اس (دوزخ) سے کہا: تم میرا عذاب ہو، تمہارے ذریعے سے میں جنھیں چاہوں گا عذاب دوں گا۔یا شاید فرمایا: جنھیں چاہوں گا مبتلا کروں گا۔اور اس (جنت) سے کہا: تو میری رحمت ہے اور تمہارے ذریعے سے جس پرچاہوں گا رحم کروں گا اور تم دونوں کے لئے وہ مقدار ہوگی جو اس کو بھر دے گی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا چنانچہ آگ نے کہا، مجھ میں سرکش اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔(تاکہ میں انہیں سبق سکھاؤں)اور جنت نے کہا، مجھ میں کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے (تاکہ میں ان کی شان و مقام بلند کروں) چنانچہ اللہ عزوجل جہنم کو فرمائے گا تو میرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں جسے چاہوں گا،دکھ دوں گا، یا مصیبت پہنچاؤں گا اور جنت سے فرمائےگا تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں جس پر چاہوں گا، رحمت نازل کروں گا اور تم میں سے ہر ایک کو بھردوں گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا شبابة ، حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تحاجت النار والجنة، فقالت النار: اوثرت بالمتكبرين والمتجبرين، وقالت الجنة: فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم وعجزهم، فقال الله للجنة: انت رحمتي ارحم بك من اشاء من عبادي، وقال للنار: انت عذابي اعذب بك من اشاء من عبادي، ولكل واحدة منكم ملؤها، فاما النار فلا تمتلئ فيضع قدمه عليها، فتقول: قط قط فهنالك تمتلئ ويزوى بعضها إلى بعض "،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَحَاجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَعَجَزُهُمْ، فَقَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمْ مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ فَيَضَعُ قَدَمَهُ عَلَيْهَا، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ "، ورقاء نے مجھے ابو زناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دوزخ اور جنت نے باہم (اپنی اپنی برتری کے) دلائل دیے دوزخ نے کہا: مجھے جبر وتکبر کرنے و الوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔جنت نے کہا: مجھے کیا ہواہے کہ میرے اندر کمزور، خاک نشین، اورعاجز ولاچار لوگ ہی داخل ہوں گے؟ اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے میں اپنے بندوں میں سے جن پر چاہوں گا تیسرے ذریعے سے رحمت کروں گا اور دوزخ سے کہا: تو میرا عذاب ہے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گاتمہارے ذریعے دے عذاب دوں گااور تم دونوں کے لئے اتنی (مخلوق) ہے جس سے تم بھر جاؤ۔رہی آگ تو وہ پوری طرح سے نہیں بھرے گی چنانچہ وہ (اللہ) اس کے اوپر اپناقدم رکھے گا تو وہ کہے گی!بس بس! اس وقت وہ بھر جائے گی اور باہم سمٹ جائے گی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا توآگ نے کہا، مجھے تکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی گئی ہے اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہواہے، مجھ میں صرف کمزور، کم مرتبہ اور بے بس لوگ داخل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا، رحم کروں گا اور آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا۔ عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا، لیکن آگ پر نہیں ہوگی تو اللہ اس پر اپنا قدم رکھے گا تو وہ پکاراٹھے گی، بس،بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑےگا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے ابن سیرین سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جنت اور دوزخ نے (اپنی اپنی برتری کے) دلائل دیئے۔"پھر ابو زناد کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا آگے مذکورہ بالاروایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تحاجت الجنة والنار، فقالت النار: اوثرت بالمتكبرين والمتجبرين، وقالت الجنة: فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم وغرتهم، قال الله للجنة: إنما انت رحمتي ارحم بك من اشاء من عبادي، وقال للنار: إنما انت عذابي اعذب بك من اشاء من عبادي، ولكل واحدة منكما ملؤها، فاما النار فلا تمتلئ حتى يضع الله تبارك وتعالى رجله، تقول: قط قط قط فهنالك تمتلئ ويزوى بعضها إلى بعض، ولا يظلم الله من خلقه احدا، واما الجنة فإن الله ينشئ لها خلقا "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ، قَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى رِجْلَهُ، تَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا "، معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت اوردوزخ نے (اپنے اپنے بارے میں) ایک دوسرے کو دلائل دیئے۔دوزخ نے کہا: مجھے تکبر اور جبر کرنے والوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔جنت نے کہا: میرا کیا حال ہے کہ میرے اندر لوگوں میں سے کمزور خاک نشین اور سیدھے سادے لوگ داخل ہوں گے؟تو اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو سراسر میری رحمت ہے، تیرے ذریعے سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت سے نوازوں گا اور دوزخ سے کہا: تو صرف اور صرف میرا عذاب ہے، تیرے ذریعے میں سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب میں ڈالوں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لئے اتنے بندے ہیں جن سے وہ بھر جائے، جہاں تک آگ کا تعلق ہے تو وہ نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تبارک وتعالیٰ۔اپنا قدم (اس پر) رکھ دے گا تو وہ کہے گی۔بس۔بس۔بس اس وقت وہ بھر جائے گی، اس کے بعض حصے بعض کے ساتھ سمٹ جائیں گے۔اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو اللہ (اس کے لیے) ایک مخلوق تیار کردے گا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضرت امام ابن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک حدیث یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مکالمہ ہوا تو آگ نے کہا، مجھے متکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی ہے(کہ میں ان کے کس بل نکالوں)اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہے مجھ میں صرف کمزور حقیر اور سادہ لوح لوگ داخل ہوں گے،(میں ان کو بلند کرو گی)اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا:"تو توبس میری رحمت ہے، میں اپنےبندوں میں سے جس پر چاہوں گا، تیرے ذریعہ رحم کروں گا۔اور آگ سے فرمایا توتومیرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا، عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا لیکن وہ تو نہیں بھرے گی، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھے گا، وہ کہے گی بس، بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ دوسرے بعض کی طرف سکڑے گا اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا، لیکن جنت تو اس کے لیے مخلوق پیدا کرے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت اور دوزخ نے ایک دوسرے کے سامنے دلائل دیے۔"پھرانہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: "تم دونوں کو بھرنا میری ذمہ داری ہے"تک بیان کیا اور اس کے بعدکے مزید الفاظ ذکر نہیں کیے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مباحثہ ہوا۔"آگے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کی طرح یہاں تک ہے۔"اور تم دونوں کو میں بھر کر رہوں گا۔"اس کے بعد والا اضافہ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تزال جهنم، تقول: هل من مزيد؟ حتى يضع فيها رب العزة تبارك وتعالى قدمه، فتقول: قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض "،حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ، تَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعِزَّةِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ "، شیبان نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دوزخ مسلسل یہی کہتی رہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟یہاں تک کہ رب العزت تبارک وتعالیٰ اس میں اپنا قدم ٹکائے گا تو وہ کہے گی بس بس تیری عزت کی قسم! (میرامطالبہ ختم ہوگیا۔) اور اس کاایک حصہ دوسرے حصے سے سمٹ جائے گا۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جہنم یہی کہتی رہے گی، کیا اور ہے،حتی کہ رب العزت تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو وہ کہہ اٹھے گی، بس،بس، تیری عزت کی قسم!اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑ جائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابان بن یزید عطار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شیبان کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔ امام صاحب کے ایک اور استاد سے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، في قوله عز وجل يوم نقول لجهنم هل امتلات وتقول هل من مزيد سورة ق آية 30، فاخبرنا عن سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا تزال جهنم يلقى فيها، وتقول: هل من مزيد؟ حتى يضع رب العزة فيها قدمه، فينزوي بعضها إلى بعض، وتقول: قط قط بعزتك وكرمك ولا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا، فيسكنهم فضل الجنة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ سورة ق آية 30، فَأَخْبَرَنَا عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ يُلْقَى فِيهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ، فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا، فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ ". عبدالوہاب بن عطا نے ہمیں اس (اللہ) عزوجل کے اس فرمان؛"جس دن ہم جہنم سے کہیں کے کیا تو بھر گئی اور وہ کہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟"کے بارے میں حدیث بیان کی، انھوں نے ہمیں سعید سے خبر دی، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جہنم میں مسلسل (لوگوں کو) ڈالا جاتا رہے گا اور ہو کہتی رہے گی: کیا اور ہے؟یہاں تک کہ رب العزت اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا، تو اس کا بعض بعض کی طرف سمٹ جائے گا اور وہ کہے گی: تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس بس اور جنت میں مسلسل گنجائش رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک خلقت پیدا کردے گا اور انھیں جنت کی بچی ہوئی جگہ میں بسا دے گا۔" امام صاحب اللہ عزوجل کے فرمان، اس وقت کا خیال کرو، جب ہم جہنم سے کہیں گے۔ کیا تو بھر گئی ہے اور وہ کہے گی، کیا اور مل جائے گا(ق آیت30)کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"جہنم مسلسل لوگ جھونکے جائیں گے اور وہ کہے گی، کیا اور ہیں،حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو اس کا بعض حصہ کی طرف سمٹے گا اور وہ کہے گا۔ بس، بس تیری قوت اور کرم کی قسم! اور جنت کا حصہ بچا رہے گا، حتی کہ اللہ اس کے لیے اور مخلوق پیدا فرمائے گا اور اس کو جنت کے فاضل حصہ میں آباد کیا جائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ثابت نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں سے جس حصے کے بارے میں اللہ تعالیٰ چاہے گا کہ باقی بچ جائے وہ باقی بچ جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے، جہاں سے چاہے گا، مخلوق پیدا کردے گا۔" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جنت کا جس قدر حصہ منظور ہو گا، بچا رہے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے جیسی مخلوق چاہے گا پیدا کرے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يجاء بالموت يوم القيامة كانه كبش املح " زاد ابو كريب " فيوقف بين الجنة والنار " واتفقا في باقي الحديث، فيقال يا اهل الجنة: هل تعرفون هذا؟ فيشرئبون وينظرون، ويقولون: نعم هذا الموت، قال: ويقال يا اهل النار: هل تعرفون هذا؟، قال: فيشرئبون وينظرون، ويقولون: نعم هذا الموت، قال: فيؤمر به فيذبح، قال: ثم يقال: يا اهل الجنة خلود فلا موت، ويا اهل النار خلود فلا موت، قال: ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم وانذرهم يوم الحسرة إذ قضي الامر وهم في غفلة وهم لا يؤمنون سورة مريم آية 39 واشار بيده إلى الدنيا "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُجَاءُ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ " زَادَ أَبُو كُرَيْبٍ " فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ " وَاتَّفَقَا فِي بَاقِي الْحَدِيثِ، فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، وَيَقُولُونَ: نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: وَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟، قَالَ: فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، وَيَقُولُونَ: نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لا يُؤْمِنُونَ سورة مريم آية 39 وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الدُّنْيَا "، ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی۔دونوں کے الفاظ ملتے جلتے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی۔انھوں نے ابوصالح سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن موت کو اس طرح لایاجائے گا جیسے وہ سیاہ وسفید مینڈھا ہو۔ابو کریب نے مزید یہ کہا۔ چنانچہ اسے جنت اور جہنم کے درمیان میں کھڑا کردیا جائے گا۔باقی ماندہ حدیث (کے الفاظ) میں دونوں متفق ہیں۔تو (اعلان کرنے والا پکار کر) کہے گا: اے جنت والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟تو وہ جھانکیں گے، دیکھیں گے اور کہیں گے: ہاں۔یہ موت ہے۔فرمایا: پھر کہا جائے گا: اے جہنم والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟تو وہ جھانکیں گے، دیکھیں گے اور کہیں گے، ہاں، یہ موت ہے۔فرمایا: پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا۔فرمایا: پھر کہاجائے گا: اے جنت والو! (اب) دوام ہی دوام ہے موت نہیں ہےاور اے جہنم والو! (اب) دوام ہی دوام ہے، موت نہیں ہے۔"کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیت) پڑھی: "ان کو حسرت کے دن سے ڈرائیے جب معاملہ نپٹا دیا جائے گا اور وہ سراسر غفلت میں ہیں اور وہ ایمان نہیں لاتے۔"اور آپ نے اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ فرمایا۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے دن موت کو لایا جائے گا، گویا کہ وہ سر می مینڈھا ہے، ابو کریب نے یہ اضاٖفہ کیا، چنانچہ اسے جنت اور دوزخ کے درمیان کھڑا کیا جائےگا۔ (باقی حدیث میں ابن ابی شیبہ اور ابو کریب متفق ہیں) تو کہا جائے گا، اے جنتیو! کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟چنانچہ وہ سراوپر اٹھائیں گے اور دیکھ کر کہیں گے،ہاں یہ موت ہے اور کہا جائے گا، اے دوزخیو!کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ گردن اٹھا کر دیکھیں گے اور کہیں گے۔ ہاں یہ موت ہے تو اس کے ذبح کرنے کا حکم دیا جائے گا چنانچہ اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا۔اے اہل جنت!ہمیشگی ہے، موت نہیں آئے گی۔اور اے اہل دوزخ!ہمیشگی ہے موت نہیں ہے۔"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی،"انہیں حسرت کے دن سے ڈرائیے، جب ہر کام کا فیصلہ کیا جائےگا، جبکہ اب یہ لوگ غفلت میں ہیں اور ایمان نہیں لارہے۔"(مریم آیت 39) اور اپنے،اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ادخل اهل الجنة الجنة واهل النار النار قيل يا اهل الجنة، ثم ذكر بمعنى حديث ابي معاوية، غير انه قال: فذلك قوله عز وجل ولم يقل ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يذكر ايضا واشار بيده إلى الدنيا.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُدْخِلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ قِيلَ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يَقُلْ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَيْضًا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الدُّنْيَا. ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو صالح سے، اور انھوں نے ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں داخل کردیے جائیں گے۔تو کہا جائے گا اے اہل جنت!"اس کے بعد ابو معاویہ کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا، مگر انھوں نے کہا: "یہی (اسی کے مطابق) ہے اس (اللہ) عزوجل کا فرمان۔"اورانھوں نے نہیں کہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیت) پڑھی اور (اسی طرح) انھوں نے یہ بھی ذکر نہیں کیا کہ آپ کے اپنے ہاتھ سے د نیا کی طرف اشارہ فرمایا۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب اہل جنت کو جنت میں داخل کر دیا جائے گا اور اہل دوزخ کو آگ میں کہا جائےگا، اے اہل جنت!"پھر مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کی ہاں اتنا فرق ہے کہ آپ نے فرمایا:"اللہ عزوجل کے اس قول میں اس کو بیان کیا گیا ہے۔"یہ نہیں کہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا اور اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ کرنا بھی بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نافع نے ہمیں حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل جہنم کو جہنم میں داخل کرے گا۔پھر ان کےدرمیان ایک اعلان کرنے والا کھڑا ہوکر اعلان کرے گا: اے اہل جنت!اب موت نہیں ہے، اور اے اہل دوزخ!اب موت نہیں ہے ہر شخص جہاں ہے وہیں ہمیشہ رہنے والا ہے۔" حضرت عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل دوزخ کو دوزخ میں داخل کردے گا، پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا کھڑا ہو گا اور کہے گا، اے اہل جنت!موت نہیں ہے اور اے اہل دوزخ!موت نہیں آئے گی، جو شخص جہاں ہے وہیں ہمیشہ رہے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن وہب نے کہا: مجھے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر بن خطاب نےحدیث بیان کی کہ انھیں ان کے والد نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو ذبح کیا جائے گا اور اس کو جنت اوردوزخ کے درمیان کھڑا کیاجائے گا پھر اسے ذبح کردیا جائے گا، پھر اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: اے جنت والو! (اب) موت نہیں ہے (اور) اے جہنم والو! (اب) موت نہیں ہے۔اہل جنت کو اپنی خوشی پر مزید خوشی حاصل ہوجائے گی اور جہنم و الوں کو اپنے غم پر مزید غم لاحق ہوگا۔" حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب جنتی،جنت میں چلے جائیں گے اور دوزخی،دوزخ میں پہنچ جائیں گے، موت کو لایا جائے گاحتی کہ اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کر دیا جائے گا،پھر اعلان کرنے والا،پکارے گا۔ اے اہل جنت!اب موت نہیں آئے گی اور اے دوزخیو!اب موت نہیں ہے، چنانچہ اہل جنت کی مسرت میں مسرت کا اضافہ ہو گا اور اہل دوزخ کے غم و حزن میں،غم و حزن کا اضافہ ہو گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کافر کی داڑھ یا (فرمایا:) کافر کا کچلی دانت اُحد پہاڑ جتنا ہوجائے گا اور اس کی کھال کی موٹائی تین دن چلنے کی مسافت کے برابر ہوگی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کافرکی ڈاڑھ یا کافر کی کچلی،احد پہاڑ کی مانند ہو گی اور اس کی کھال کی موٹائی تین دن کی مسافت کے برابر ہو گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو کریب اور احمد بن عمر وکیعی نےہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابن فضیل نے اپنے والد سے، انھوں نے ابوحازم سے اور انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے اسے مرفوع بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جہنم میں کافر کے دو کندھوں کے درمیان تیز رفتار سوار کی تین دن کی مسافت کےبرابر فاصلہ ہوگا۔" وکیعی نے"جہنم میں"کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: "آگ میں کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ،تین دن کی مسافت کے بقدر ہو گا،جبکہ اس کو تیز رفتار سوار طے کرے۔"وکیع نے فی النار،آگ میں بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، حدثني معبد بن خالد ، انه سمع حارثة بن وهب ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الا اخبركم باهل الجنة؟ "، قالوا: بلى، قال صلى الله عليه وسلم: " كل ضعيف متضعف لو اقسم على الله لابره "، ثم قال: " الا اخبركم باهل النار؟ "، قالوا: بلى، قال: " كل عتل جواظ مستكبر "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ "، قَالُوا: بَلَى، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟ "، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: " كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ "، معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے معبد بن خالد نے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تمھیں اہل جنت کے بارے میں خبر نہ دوں؟انھوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"ہر کمزور جسے کمزور سمجھا جاتاہے۔ (مگر ایسا کہ) اگر (کسی معاملے میں) اللہ پر قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم پوری کردے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!"کیا میں تمھیں اہل جہنم کے بارے میں خبر نہ دوں؟"لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہراجذ، مال اکھٹا کرنے والا اسے خرچ نہ کرنے والا اور تکبر اختیار کرنے والا۔" حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"کیا میں تمھیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟" صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا،ضرور،آپ نے فرمایا:"یہ کمزور شخص جس کو ضعیف خیال کیا جاتا ہو۔اگر وہ اللہ کے اعتماد پر قسم کھالےتو وہ اس کو پورا کردے۔" پھر فرمایا:" کیا میں تمھیں اہل دوزخ کے بارے میں نہ بتاؤں؟"انھوں نے عرض کیا، کیوں نہیں، آپ نے فرمایا:"ہر وہ شخص جو بدخو،بھاری بھر کم،پیٹو اور متکبر ہو۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر اس میں کہا: "کیا میں تمہاری رہنمائی نہ کروں؟" امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے، بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں "اَلا اُخبِرُكُم" کی جگہ "اَلااَدُلُكُم"ہے کیا میں تمھاری راہنمائی نہ کروں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے ہمیں معبد بن خالد سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تمھیں اہل جنت کی خبر نہ دوں؟ہر کمزور جسے کمزور اور لاچار سمجھا جاتا ہے۔ (لیکن ایساکہ) اگر اللہ پر (اعتماد کرتے ہوئے) قسم کھالے تو وہ اسے پوری کردے۔کیا میں تمھیں اہل جہنم کے بارے میں خبر نہ دوں؟ہر مال سمیٹنے والا اور اسے خرچ نہ کرنے والا، بد اصل، متکبر۔" حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا میں تمھیں اہل جنت کے بارے میں خبر نہ دوں؟ہر کم حیثیت،جس کو حقیر خیال کیا جاتا ہے،،اگر وہ اللہ کے بھروسہ پر قسم اٹھادے تو اللہ اس کو پورا کردے،کیا میں تمھیں،اہل دوزخ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر بسیار خور،بداصل اور متکبر۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"بسا اوقات پراگندہ بالوں والا جسےدروازے پر سے لوٹا دیا جاتاہے۔ (ایسا ہوتا ہے) کہ اللہ پر (اعتماد کرتے ہوئے) قسم کھالے تو وہ (اللہ) اسے پوری کردیتا ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بعض دفعہ پراگندہ بال جس کو در،در سے ٹھکرادیا جاتا ہے، اگر وہ اللہ کے اعتماد پر قسم کھالے تو اللہ اس کو پورا کر دیتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابن نمير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن زمعة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الناقة وذكر الذي عقرها، فقال: " إذ انبعث اشقاها انبعث بها رجل عزيز عارم منيع في رهطه مثل ابي زمعة "، ثم ذكر النساء فوعظ فيهن، ثم قال: " إلام يجلد احدكم امراته ". في رواية ابي بكر جلد الامة، وفي رواية ابي كريب جلد العبد، ولعله يضاجعها من آخر يومه ثم وعظهم في ضحكهم من الضرطة، فقال: " إلام يضحك احدكم مما يفعل ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ النَّاقَةَ وَذَكَرَ الَّذِي عَقَرَهَا، فَقَالَ: " إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ بِهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ "، ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ فَوَعَظَ فِيهِنَّ، ثُمَّ قَالَ: " إِلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ ". فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ جَلْدَ الْأَمَةِ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ جَلْدَ الْعَبْدِ، وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ، فَقَالَ: " إِلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ ". ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابن نمیر کےنے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا تو (حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کا اور اس کی کونچیں کاٹنے والے شخص کا ذکر فرمایا، پھر آپ نے پڑھا: "جب اس (قبیلے) کابدبخت ترین شخص اٹھا" (آپ نے فرمایا: قبیلہ ثمود کا) سب سے طاقتور، شر پھیلانے والا، جس کو ا پنی قوم کا پورا تحفظ حاصل تھا، جس طرح ابوزمعہ (اسود بن مطلب) ہے، (کونچیں کاٹنے کے لئے) اٹھا۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں عورتوں کا بھی ذکر کیا، (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو) ان کے بارے میں وعظ ونصیحت فرمائی، پھر فرمایا؛" کیا وجہ ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو (اس طرح) کوڑے سے مارتا ہے"ابو بکر کی روایت میں ہے: "جس طرح لونڈی کو مارتا ہے"اور ابو کریب کی روایت میں ہے؛"جس طرح غلام کو مارتا ہے۔پھر شاید دن کے آخر میں اسی کےساتھ ہم بستری کرے گا۔"پھران (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) کو گوز پر ہنسنے کے بارے میں نصیحت فرمائی: "تم میں سے کوئی کب تک اس کام پر ہنستا رہے گا جسے وہ خود کرتا ہے۔" حضرت عبد اللہ بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا اور اس میں (حضرت صالح کی) اونٹنی کا ذکر کیا اور اس کی کونچیں کاٹنے والے کا تذکرہ کیا، چنانچہ فرمایا:"جب قوم کا سب سے بڑا بد بخت اٹھا، یعنی اس کے لیے وہ شخص اٹھا جو غالب سر کش و مفسد اور اپنے خاندان کی پناہ و حفاظت رکھنے والا اٹھا جیسے ابو زمعہ ہے۔" پھر آپ نے عورتوں کا ذکر کیا اور ان کو نصیحت فرمائی، پھر فرمایا:"تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو کیوں مارتا ہے۔"ابو بکر کی روایت میں ہے۔"لونڈی کی مار۔"اور ابو کریب کی روایت میں ہے،"غلام کو مارنے کی طرح،شاید اس دن کے آخر میں، وہ اسے تعلقات قائم کرنے کی ضرورت محسوس کرے۔"پھر انہیں آواز سے ہوا خارج کرنے پر ہنسنے کے سلسلہ میں نصیحت فرمائی،سوفرمایا:"تم میں سے کوئی شخص،اپنے فعل پر کیوں ہنستا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رايت عمرو بن لحي بن قمعة بن خندف ابا بني كعب هؤلاء يجر قصبه في النار ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ لُحَيِّ بْنِ قَمْعَةَ بْنِ خِنْدِفَ أَبَا بَنِي كَعْبٍ هَؤُلَاءِ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ ". سہیل کے والد (ابوصالح) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے عروہ بن لحی بن قمعہ بن خندف، ان بنو کعب والوں کے جذ اعلیٰ کو دیکھا، وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے ان بنو کعب کے باپ عمرو بن لحی بن قمعہ بن خندف کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے دیکھا "
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب نے کہا: میں نے سعید بن مسیب سےسنا، وہ کہتے ہیں: بحیرہ وہ جانور ہے جس کا دودھ جھوٹے خداؤں (بتوں) کے چڑھاوے کے لیے دوہنا بند کردیا جاتا ہے، اس لئے کوئی شخص ان کو نہیں دوہتا تھا، اورسائبہ وہ جانور ہے جسے جھوٹے خداؤں (کی سواری کے لئے) کھلا چھوڑ دیاجاتا ہے۔اس پر کوئی چیز تک نہیں لادی جاتی۔ اور ابن مسیب نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا، وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا، وہ پہلا شخص تھا جس نے سب سےپہلے (بتوں کے نام پر) کھلاچھوڑا جانے والا جانور چھوڑاتھا۔" حضرت سعیدبن المسیب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں بجیرہ وہ جانور ہے۔جس کا دودھ بتوں کے لیے روک لیا جا تا ہے چنانچہ ان کوکوئی شخص اپنے لیے نہیں دوہتا تھا اور سائبہ وہ جانور ہے، جسے لوگ اپنے معبودان باطلہ کے لیے چھوڑ دیتے تھے اور ان پر کوئی چیز نہیں لا دی جاتی تھی ابن المسیب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے دیکھا اور وہ پہلا شخص ہے، جس نے حیوانوں کو بتوں کے لیے چھوڑا تھا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من اهل النار، لم ارهما قوم معهم سياط كاذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رءوسهن كاسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا ". سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اہل جہنم کے دو قسمیں ایسی ہیں جن کو (دنیوی زندگی میں) میں نے (خود) نہیں دیکھا۔ایک گروہ وہ ہے جس کے پاس گایوں کی دموں کی طرح سے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کوماریں گے اور (دوسرے گروہ میں) وہ عورتیں ہیں جو لباس پہنے ہوئے (بھی) ننگی ہوں گی، دوسروں کو (گناہ پر) مائل کرنے والی، خود مائل ہونے والی ہوں گی ان کے سر (علاقہ) بخت کی اونٹنیوں کے ایک طرف جھکے ہوئے کوہانوں جیسے ہوں گے۔یہ عورتیں جنت میں داخل ہوں گی نہ اسکی خوشبو سونگھیں گی۔حالانکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے (لمبے) فاصلے سےمحسوس ہوتی ہوگی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اہل نار کے دو گروہ میں نے نہیں دیکھے، ایک ایسے لوگ جن کے پاس گائیوں کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے، جن سے لوگوں کو ماریں گے،دوسرا گروہ ایسی عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود عریاں ہوں گی، وہ دوسروں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود ان کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوں گے وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے پائی جاتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زید بن حباب نے کہا: ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کےآزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"قریب ہے کہااگر تمھیں لمبی مدت مل گئی تو تم ایسے لوگوں کودیکھو گے جن کے ہاتھ میں گایوں کی دموں جیسے (کوڑے) ہوں گے، وہ اللہ کےغضب میں صبح گزاریں گے اور اللہ کی سخت ناراضگی میں شام بسر کریں گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر تم نے طویل عمر پائی تو جلدی ایسے لوگ دیکھو گے۔یعنی پولیس، جن کے پاس گائیوں کی دموں جیسے کوڑے یا ڈنڈے ہوں گے،وہ صبح اللہ کے غضب میں کریں گے اور شام اللہ کی ناراضی میں کریں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عامر عقدی نے کہا: ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "اگر تمھیں طویل مدت مل گئی تو قریب ہے کہ تم ایسے لوگوں کو دیکھو گے جن کی صبح اللہ کی سخت ناراضی میں اور جن کی شام اللہ کی لعنت کے سائے میں ہوگی۔ ان کے ہاتھوں میں گایوں کی دموں کی مانند (کوڑے) ہوں گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"اگر تم نے طویل زندگی پائی تو عنقریب تم ایسے لوگ دیکھو گے۔جو صبح اللہ ناراضی میں کریں گے اور شام اس کی لعنت میں، ان کے ہاتھوں میں گائیوں کی دموں جیسی چیز ہو گی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|