صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
13. باب النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ:
باب: اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم و متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور و مسکین داخل ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7194
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا ".
سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اہل جہنم کے دو قسمیں ایسی ہیں جن کو (دنیوی زندگی میں) میں نے (خود) نہیں دیکھا۔ایک گروہ وہ ہے جس کے پاس گایوں کی دموں کی طرح سے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کوماریں گے اور (دوسرے گروہ میں) وہ عورتیں ہیں جو لباس پہنے ہوئے (بھی) ننگی ہوں گی، دوسروں کو (گناہ پر) مائل کرنے والی، خود مائل ہونے والی ہوں گی ان کے سر (علاقہ) بخت کی اونٹنیوں کے ایک طرف جھکے ہوئے کوہانوں جیسے ہوں گے۔یہ عورتیں جنت میں داخل ہوں گی نہ اسکی خوشبو سونگھیں گی۔حالانکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے (لمبے) فاصلے سےمحسوس ہوتی ہوگی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اہل نار کے دو گروہ میں نے نہیں دیکھے، ایک ایسے لوگ جن کے پاس گائیوں کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے، جن سے لوگوں کو ماریں گے،دوسرا گروہ ایسی عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود عریاں ہوں گی، وہ دوسروں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود ان کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوں گے وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے پائی جاتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7194 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7194
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
كاسيات عاريات:
(1)
اللہ کی نعمتوں سے ملبوس اور شکر سے عاری۔
(2)
کپڑوں میں ملبوس،
اچھی کاموں،
آخرت کی فکر اور اطاعت کے اہتمام وتوجہ سے عاری وخالی۔
(3)
تنگ چست اور کسا ہوا لباس پہنیں گی،
جس سے ان کے اعضاء کا ابھار نظر آئے گا۔
(4)
باریک اور نیم عریاں پہننے والی جس کے اندران کا جسم نمایاں ہوگا،
(2)
مائلات:
اللہ کی عبادت و اطاعت،
اپنی عزت وشرم گاہ کی حفاظت اور پردہ سے بے رخی اختیار کرنے والی،
نازونخرے سے چلنے والی،
مردوں کی طرف جھکنے اور مائل ہونے والی،
(3)
مميلات:
دوسری عورتوں کو اپنی طرح بےراہ روی پرڈالنے والی،
اپنے کندھوں کو جھٹکا دینے والی،
مردوں کو اپنی زیب وزینت سے دعوت نظارہ دے کر اپنی طرف راغب کرنے والی،
(4)
روسهن كاسنمة البخت:
ان کے ستر بختی اونٹوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوں گے،
یعنی وہ اپنے سروں پر کوئی چیز باندھ کر اس کو بڑا بنائیں گی،
یا مردوں کی طرف سر جھکائیں گی اور نظر نیچی نہیں کریں گی،
یا اپنے بالوں کو سر کے درمیان اکٹھا کرلیں گی،
جس سے وہ ایک طرف جھکیں گے۔
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشین گوئی پوری ہوچکی ہے،
ڈنڈا فورس مختلف شکلوں میں ظؒلم و زیادتی کےلیے وجود میں آچکی ہے اور فیشن پرست،
حسن و جمال کا اظہار کرنے کے لیے شمع محفل بننے والی رنگ برنگ قسم کی عورتیں سامنے آچکی ہیں،
عریانی و فحاشی نت نئے رنگ اختیار کررہی ہے،
بیوٹی پارلر،
نئے نئے انداز سامنے لارہے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7194