كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت 19. باب الأَمْرِ بِحُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ تَعَالَى عِنْدَ الْمَوْتِ: باب: موت کے وقت اللہ جل جلالہ کے ساتھ نیک گمان رکھنا۔
یحییٰ بن زکریا نے اعمش سے، انھوں نےابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا: "تم میں سے ہر شخص کو اسی حالت میں موت آئے کہ وہ اللہ کے متعلق حسن ظن رکھتا ہو۔"
جریر، ابو معاویہ اورعیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا: " تم میں سے کسی پر بھی موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ وہ اللہ عزوجل کے متعلق اچھا گمان رکھتا ہو۔"
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "ہر شخص کو (ایمان اور امید کی) اسی کیفیت میں اٹھایا جائے گا جس پر اس کو موت آئی تھی۔"
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ، اسی کے مانند روایت کی اور کہا: " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے"اوریہ نہیں کہا: میں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے) سنا۔
حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا؛"جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب دینے کا ارادہ کرتاہے تو ہر شخص پر جو ان میں تھا، عذاب آتا ہے، اس کے بعد وہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق اٹھائے جائیں گے۔"
|