معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت اوردوزخ نے (اپنے اپنے بارے میں) ایک دوسرے کو دلائل دیئے۔دوزخ نے کہا: مجھے تکبر اور جبر کرنے والوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔جنت نے کہا: میرا کیا حال ہے کہ میرے اندر لوگوں میں سے کمزور خاک نشین اور سیدھے سادے لوگ داخل ہوں گے؟تو اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو سراسر میری رحمت ہے، تیرے ذریعے سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت سے نوازوں گا اور دوزخ سے کہا: تو صرف اور صرف میرا عذاب ہے، تیرے ذریعے میں سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب میں ڈالوں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لئے اتنے بندے ہیں جن سے وہ بھر جائے، جہاں تک آگ کا تعلق ہے تو وہ نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تبارک وتعالیٰ۔اپنا قدم (اس پر) رکھ دے گا تو وہ کہے گی۔بس۔بس۔بس اس وقت وہ بھر جائے گی، اس کے بعض حصے بعض کے ساتھ سمٹ جائیں گے۔اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو اللہ (اس کے لیے) ایک مخلوق تیار کردے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضرت امام ابن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک حدیث یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مکالمہ ہوا تو آگ نے کہا، مجھے متکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی ہے(کہ میں ان کے کس بل نکالوں)اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہے مجھ میں صرف کمزور حقیر اور سادہ لوح لوگ داخل ہوں گے،(میں ان کو بلند کرو گی)اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا:"تو توبس میری رحمت ہے، میں اپنےبندوں میں سے جس پر چاہوں گا، تیرے ذریعہ رحم کروں گا۔اور آگ سے فرمایا توتومیرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا، عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا لیکن وہ تو نہیں بھرے گی، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھے گا، وہ کہے گی بس، بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ دوسرے بعض کی طرف سکڑے گا اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا، لیکن جنت تو اس کے لیے مخلوق پیدا کرے گا۔"