كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants 16. باب الصِّفَاتِ الَّتِي يُعْرَفُ بِهَا فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ: باب: دنیا میں جنتی اور دوزخی لوگوں کی پہچان۔ Chapter: Attributes By Which The People Of Paradise And The People Of The Fire May Be Recognized In This World حدثني ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار بن عثمان واللفظ لابي غسان، وابن المثنى، قالا: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عياض بن حمار المجاشعي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ذات يوم في خطبته: " الا إن ربي امرني ان اعلمكم ما جهلتم مما علمني يومي هذا، كل مال نحلته عبدا حلال، وإني خلقت عبادي حنفاء كلهم وإنهم اتتهم الشياطين، فاجتالتهم عن دينهم وحرمت عليهم ما احللت لهم، وامرتهم ان يشركوا بي ما لم انزل به سلطانا، وإن الله نظر إلى اهل الارض، فمقتهم عربهم وعجمهم، إلا بقايا من اهل الكتاب، وقال: إنما بعثتك لابتليك وابتلي بك، وانزلت عليك كتابا لا يغسله الماء تقرؤه نائما ويقظان، وإن الله امرني ان احرق قريشا، فقلت: رب إذا يثلغوا راسي فيدعوه خبزة، قال: استخرجهم كما استخرجوك، واغزهم نغزك وانفق فسننفق عليك، وابعث جيشا نبعث خمسة مثله، وقاتل بمن اطاعك من عصاك، قال: واهل الجنة ثلاثة ذو سلطان: مقسط، متصدق، موفق، ورجل رحيم رقيق القلب لكل ذي قربى ومسلم، وعفيف متعفف ذو عيال، قال: واهل النار خمسة: الضعيف الذي لا زبر له الذين هم فيكم، تبعا لا يبتغون اهلا ولا مالا والخائن الذي لا يخفى له طمع، وإن دق إلا خانه ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعك عن اهلك ومالك، وذكر البخل او الكذب والشنظير الفحاش "، ولم يذكر ابو غسان في حديثه وانفق فسننفق عليك،حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ، وَابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ: " أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا، كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ، وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمُ الشَّيَاطِينُ، فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ، وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا، وَإِنَّ اللَّهَ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ، إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ، وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا، فَقُلْتُ: رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً، قَالَ: اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ، وَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ، وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ، قَالَ: وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ: مُقْسِطٌ، مُتَصَدِّقٌ، مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ، وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ، قَالَ: وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ، تَبَعًا لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ، وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ، وَذَكَرَ الْبُخْلَ أَوِ الْكَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ "، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو غَسَّانَ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ، ابو غسان مسمعی محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار بن عثمان نے ہمیں حدیث بیان کی۔ الفاظ ابو غسان اور ابن مثنیٰ کے ہیں دونوں نے کہا: معاذ بن ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیرسے اور انھوں نے حضرت عیاض بن حمادمجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: "سنو!میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں ان باتوں کی تعلیم دوں جو تمھیں معلوم نہیں اور اللہ تعالیٰ نے آج مجھے ان کا علم عطا کیا ہے (اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے) ہر مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا (اس کی قسمت میں لکھا) حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو (حق کے لیے) یکسو پیدا کیا پھر شیاطین ان کے پاس آئے اور انھیں ان کے دین سے دور کھینچ لیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا انھوں نے اسے ان کے لیے حرام کر دیا اور ان (بندوں) کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس کے لیے میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔اور اللہ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی تو اہل کتاب کے (کچھ) بچے کھچے لوگوں کے سوا باقی عرب اور عجم سب پر سخت ناراض ہوا اور (مجھ سے) فرمایا: میں نے آپ کو اس لیے مبعوث کیا کہ میں آپ کی اور آپ کے ذریعے سے دوسروں کی آزمائش کروں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی دھو (کر مٹا) نہیں سکتا، آپ سوتے ہوئے بھی اس کی تلاوت کریں گے اور جاگتے ہوئے بھی اور اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش کو (ان کے معبودوں اور ان آباء واجداد کے شرک اور گناہوں پر عار دلاتے ہوئے انھیں) جلاؤں میں نے کہا: میرے رب وہ میرے سر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے روٹی کی طرح کر دیں گے۔تو (اللہ نے) فرمایا: آپ انھیں باہر نکالیں جس طرح انھوں نے آپ کو باہر نکالا اور ان سے لڑائی کریں ہم آپ کو لڑوائیں گےاور (اللہ کی راہ میں) خرچ کریں آپ پر خرچ کیا جائے گا اور آپ لشکر بھیجیں ہم اس جیسے پانچ لشکربھیجیں گے اور جو لوگ آپ کے فرماں بردار ہیں ان کے ذریعے سے نافرمانوں کے خلاف جنگ کریں۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: اہل جنت تین (طرح کے لوگ) ہیں ایسا سلطنت والا جو عادل ہے صدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے۔ اور ایسا مہربان شخص جو ہر قرابت دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم دل ہے اور وہ عفت شعار (برائیوں سے بچ کر چلنے والا) جو عیال دارہے، (پھر بھی) سوال سے بچتاہے۔فرمایا: "اور اہل جہنم پانچ (طرح کے لوگ) ہیں وہ کمزور جس کے پاس (برائی سے) روکنے والی (عقل عفت، حیا، غیرت) کوئی چیز نہیں جوتم میں سے (برے کاموں میں دوسروں کے) پیچھے لگنے والے لوگ ہیں (حتیٰ کہ) گھر والوں اور مال کے پیچھے بھی نہیں جاتے (ان کی بھی پروا نہیں کرتے) اور ایسا خائن جس کا کوئی بھی مفاد چاہے بہت معمولی ہو۔ (دوسروں کی نظروں سے) اوجھل ہوتا ہےتووہ اس میں (ضرور) خیانت کرتاہے۔ اور ایسا شخص جو صبح شام تمھارے اہل وعیال اور مال کے بارے میں تمھیں دھوکادیتا ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل یا جھوٹ کا بھی ذکر فرمایا۔"اور بدطینت بد خلق۔"اور ابو غسان نے اپنی حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا: "آپ خرچ کریں تو عنقریب آپ پر خرچ کیا جا ئے گا۔" حضرت عیاض بن حمادمجاشعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا:"سنو!میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں ان باتوں کی تعلیم دوں جو تمھیں معلوم نہیں اور اللہ تعالیٰ نے آج مجھے ان کا علم عطا کیا ہے (اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے)ہر مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا (اس کی قسمت میں لکھا) حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو(حق کے لیے) یکسو پیدا کیا پھر شیاطین ان کے پاس آئے اور انھیں ان کے دین سے دور کھینچ لیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا انھوں نے اسے ان کے لیے حرام کر دیا اور ان (بندوں)کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس کے لیے میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔اور اللہ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی تو اہل کتاب کے(کچھ)بچے کھچے لوگوں کے سوا باقی عرب اور عجم سب پر سخت ناراض ہوا اور (مجھ سے)فرمایا:میں نے آپ کو اس لیے مبعوث کیا کہ میں آپ کی اور آپ کے ذریعے سے دوسروں کی آزمائش کروں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی دھو(کر مٹا) نہیں سکتا،آپ سوتے ہوئے بھی اس کی تلاوت کریں گے اور جاگتے ہوئے بھی اور اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش کو(ان کے معبودوں اور ان آباء واجداد کے شرک اور گناہوں پر عار دلاتے ہوئے انھیں)جلاؤں میں نے کہا: میرے رب وہ میرے سر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے روٹی کی طرح کر دیں گے۔تو(اللہ نے)فرمایا:آپ انھیں باہر نکالیں جس طرح انھوں نے آپ کو باہر نکالا اور ان سے لڑائی کریں ہم آپ کو لڑوائیں گےاور (اللہ کی راہ میں)خرچ کریں آپ پر خرچ کیا جائے گا اور آپ لشکر بھیجیں ہم اس جیسے پانچ لشکربھیجیں گے اور جو لوگ آپ کے فرماں بردار ہیں ان کے ذریعے سے نافرمانوں کے خلاف جنگ کریں۔(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا:اہل جنت تین(طرح کے لوگ)ہیں ایسا سلطنت والا جو عادل ہے صدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے۔ اور ایسا مہربان شخص جو ہر قرابت دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم دل ہے اور وہ عفت شعار(برائیوں سے بچ کر چلنے والا)جو عیال دارہے،(پھر بھی) سوال سے بچتاہے۔فرمایا:"اور اہل جہنم پانچ (طرح کے لوگ)ہیں وہ کمزور جس کے پاس (برائی سے) روکنے والی (عقل عفت،حیا،غیرت)کوئی چیز نہیں جوتم میں سے (برے کاموں میں دوسروں کے)پیچھے لگنے والے لوگ ہیں (حتیٰ کہ)گھر والوں اور مال کے پیچھے بھی نہیں جاتے(ان کی بھی پروا نہیں کرتے) اور ایسا خائن جس کا کو ئی بھی مفاد چاہے بہت معمولی ہو۔ (دوسروں کی نظروں سے) اوجھل ہوتا ہےتووہ اس میں (ضرور)خیانت کرتاہے۔ اور ایسا شخص جو صبح شام تمھارے اہل وعیال اور مال کے بارے میں تمھیں دھوکادیتا ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل یا جھوٹ کا بھی ذکر فرمایا۔"اور بدطینت بد خلق۔"اور ابو غسان نے اپنی حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا:"آپ خرچ کریں تو عنقریب آپ پر خرچ کیا جا ئے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اپنی حدیث میں یہ بیان نہیں کیا: "ہر مال جو میں نے بندے کو دیا، حلال ہے۔" یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں "جو مال میں نے کسی بندے کو عطا کیا ہے حلال ہے،" کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں یحییٰ بن سعید نے دستوائی (کپڑے بیچنے) والے ہشام سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں قتادہ نے مطرف سے اور انھوں نے حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا پھر حدیث بیان کی اور اس کے آخر میں کہا: یحییٰ نے کہا: شعبہ نے قتادہ سے روایت کرتے ہوئے کہا: انھوں (قتادہ) نے کہا: میں نے اس حدیث میں (جو بیان ہوا وہ خود) مطرف سے سنا۔ حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطاب فرمایاآگے مذکورہ بالا حدیث ہے اور قتادہ کے اس حدیث کے طرف سے سماع کی تصریح ہے۔(قتادہ مدلس راوی)ہے)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني ابو عمار حسين بن حريث ، حدثنا الفضل بن موسى ، عن الحسين ، عن مطر ، حدثني قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عياض بن حمار اخي بني مجاشع، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خطيبا، فقال: إن الله امرني وساق الحديث بمثل حديث هشام، عن قتادة وزاد فيه، وإن الله اوحى إلي ان تواضعوا حتى لا يفخر احد على احد ولا يبغ احد على احد، وقال في حديثه: وهم فيكم تبعا لا يبغون اهلا ولا مالا، فقلت: فيكون ذلك يا ابا عبد الله، قال: نعم والله لقد ادركتهم في الجاهلية، وإن الرجل ليرعى على الحي ما به إلا وليدتهم يطؤها.وحَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، عَنْ مَطَرٍ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَطِيبًا، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ وَزَادَ فِيهِ، وَإِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَلَا يَبْغِ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: وَهُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لَا يَبْغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا، فَقُلْتُ: فَيَكُونُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ وَاللَّهِ لَقَدْ أَدْرَكْتُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَرْعَى عَلَى الْحَيِّ مَا بِهِ إِلَّا وَلِيدَتُهُمْ يَطَؤُهَا. مطر نے کہا: مجھے قتادہ نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ عنہ سے جو قبیلہ مجاشع سے تھے، روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔اس کے بعد قتادہ سے ہشام کی حدیث کے مطابق حدیث بیان کی اور اس میں مزید یہ کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تم سب تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے۔"انھوں نے اس حدیث میں کہا: وہ تم میں (برائی کے کاموں میں دوسروں کے) پیچھے لگنے والے ہیں والوں اور مال کے بھی متلاشی نہیں (کہ کما کر دوسروں سے مستغنیٰ ہو جا ئیں۔) تو میں (قتادہ) نے (مطرف سے) کہا: ابو عبد اللہ تو (اب) یہی ہوا کرے گا؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ!میں نے جاہلیت کے زمانے میں انھیں دیکھا (ایسا ہوتا تھا) کہ ایک شخص پورے قبیلے کی بکریاں چراتا تھا۔ اسے ان کی ایک کنیز کے سوا کچھ نہیں ملتا تھا جس سے مجامعت کرتا تھا۔ حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو قبیلہ مجاشع کے فرد ہیں۔بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہم میں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے سو فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔"آگے حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ ہے۔"اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے تواضع اور عاجزی اختیار کرو۔ حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی شخص دوسرے پر زیادتی کرے۔"اور اس حدیث میں ہے۔"وہ تمھارے تابع ہیں اور اہل اور مال کے خواہاں یا متلاشی نہیں۔" قتادہ کہتے ہیں میں نے اپنے استاد مطرف سے پوچھا، اے ابو عبد اللہ! ایسا بھی ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا، ہاں میں نے ایسے لوگوں کو جاہلیت کے دور میں پایا ہے ایک شخص قبیلہ کی بکریوں کو صرف اس پر چراتا ہے کہ وہ ان کی لونڈی سے تعلقات قائم کرتا ہے(اس کے سوا کوئی اور مزدودری اجرت نہیں چاہتا)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|