كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت 7. باب فِي صِفَاتِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِهَا وَتَسْبِيحِهِمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا: باب: جنت اور اہل جنت کی صفات اور ان کی صبح و شام کی تسبیحات کا بیان۔
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پہلا گروہ جوجنت کے اندر جائے گا، ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی صورت پرہوں گی۔ وہ اس (جنت) میں نہ تھوکیں گے، نہ ناک سنکیں گے، نہ پیشاب پاخانہ کریں گے۔ ان کے برتن اور ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیوں میں عود معطر سلگےگا، ان کا پسینہ کستوری کا ہوگا۔ان میں سے ہر ایک دو، دوبیویاں ہوں گی، فرط حسن سے ان کی پنڈلیوں کا گوداگوشت سے پیچھے سے دکھائی دے گا۔ان کے درمیان نہ کسی قسم کا کوئی اختلاف ہو گا۔نہ باہمی بغض ہوگا۔ان سب کے دل ایک دل (کی طرح) ہوں گے۔وہ صبح و شام اپنے اللہ کی تسبیح کرتے ہوں گے۔"
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، "اہل جنت وہاں کھائیں گے پئیں گے۔لیکن نہ اس میں تھوکیں گے نہ پیشاب کریں گے، نہ رفع حاجت کریں گے اور نہ ناک سنکیں گے۔"انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے پوچھا: پھر ان کے کھانے کا کیا بنے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک ذکاء (آئےگی) اور کستوری کے پسینے کی طرح پسینہ آئے گا۔ان کو تسبیح اور حمد (کے نغمے) اسی طرح (فطرت کے اندر) الہام کردیے جائیں گے۔جس طرح سانس کو الہام (کر کے ان کی فطرت میں شامل) کردیا جاتاہے۔"
ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: "کستوری کے پسینے کی طرح "تک روایت کی۔
حسن بن علی حلوانی اور حجاج بن شاعر دونوں نے مجھے ابو عاصم سے روایت کی۔ حسن نے کہا: ہمیں ابو عاصم نے حدیث بیان کی کہا: ابن جریج سے روایت ہے انھوں نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابرعبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "، "اہل جنت اس میں کھائیں اور پئیں گے۔ (لیکن) وہ اس میں رفع حاجت کریں گے۔نہ ناک سنکیں گے۔ نہ پیشاب کریں گے البتہ ان کا کھانا ذکاء (کی شکل میں تحلیل) ہوجائے گا۔جو مشک کی طرح خوشبودارہو گی۔انھیں (خود بخود) اللہ کی پاکیزگی اور اس کی حمد کرنا الہام کیا جا ئے گا جس طرح انھیں (خود بخود) سانس لینا الہام کیا گیا ہے۔"
یحییٰ نے کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا: مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبردی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (حدیث) روایت کی مگر انھوں نےکہا: "اور انھیں تسبیح و تکبیر اسی طرح الہام کی جائےگی جس طرح سانس لینا الہام کیا جاتا ہے۔
|