صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
18. باب فِي الْأٓدْعِيَةِ
باب: دعاؤں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 6895
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ ليحيى، قالا: اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن هلال ، عن فروة بن نوفل الاشجعي ، قال: سالت عائشة عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو به الله؟ قالت: كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم اعمل ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ اللَّهَ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ".
منصور نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل اشجعی سے روایت کی، کہا: میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے کیا دعائیں کیا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: "اے اللہ! جو میں نے کیا اس کے شر سے اور جو میں نے نہیں کیا، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔"
فروہ بن نوفل اشجعی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کون سی دعا کرتے تھے، انھوں نے جواب دیا، آپ یہ دعا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان اعمال کے شر سے جو میں نے کیے ہیں اور ان اعمال کے شر سے جو میں نے نہیں کیے ہیں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6896
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن حصين ، عن هلال ، عن فروة بن نوفل ، قال: سالت عائشة عن دعاء كان يدعو به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت وشر ما لم اعمل "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ دُعَاءٍ كَانَ يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَشَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ "،
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے، انہوں نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا فرمایا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میں نے جو کام کیے ہیں، ان کے شر سے اور جو کام میں نے نہیں کیے، ان کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔"
فروہ بن نوفل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایسی دعا کے بارے میں دریافت کیا، جو آپ کیا کرتے تھے تو انہوں نے جواب دیا، آپ دعا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ میں ہوں۔ ان اعمال کے شر سے جو میں نے کیے ہیں اور ان اعمال کے شر سے جو میں نے نہیں کیے ہیں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6897
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا محمد بن عمرو بن جبلة ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر كلاهما، عن شعبة ، عن حصين بهذا الإسناد مثله، غير ان في حديث محمد بن جعفر: ومن شر ما لم اعمل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ: وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ.
ابن ابی عدی اور محمد بن جعفر دونوں نے شعبہ سے اور انہوں نے حصین سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، مگر محمد بن جعفر کی حدیث میں (وشر ما لم اعمل کے بجائے) و من شر ما لم اعمل ہے۔
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں اور محمد بن جعفر روایت میں "شَرمَالَم اَعمَلَ" سے پہلے "مِن" ہے (جبکہ اوپر کی روایت میں "مِن" نہیں ہے۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6898
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن هاشم ، حدثنا وكيع ، عن الاوزاعي ، عن عبدة بن ابي لبابة ، عن هلال بن يساف ، عن فروة بن نوفل ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في دعائه: " اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت وشر ما لم اعمل ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَشَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ".
عبدہ بن ابولبابہ نے ہلال بن سیاف سے، انہوں نے فروہ بن نوفل سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں فرماتے تھے: "اے اللہ! میں ان کاموں کے شر سے جو میں نے کیے اور ان کے شر سے جو نہیں کیے، تیری پناہ میں آتا ہوں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کلمات کہتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، اس عمل کے شر سے جو میں نے کیا ہے اور اس عمل کے شر سے جو میں نے نہیں کیا ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6899
Save to word اعراب
حدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا عبد الله بن عمرو ابو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا الحسين ، حدثني ابن بريدة ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان، يقول: " اللهم لك اسلمت وبك آمنت، وعليك توكلت وإليك انبت وبك خاصمت، اللهم إني اعوذ بعزتك لا إله إلا انت ان تضلني، انت الحي الذي لا يموت والجن والإنس يموتون ".حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِي، أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دعا کرتے ہوئے) فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میں تیرے لیے فرمانبردار ہو گیا، تیرے ساتھ ایمان لایا، تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے (کفر کے ساتھ) مخاصمت کی۔ اے اللہ! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں۔۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔۔ کہ تو مجھے سیدھی راہ سے ہٹا دے۔۔ تو ہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے جس کو موت نہیں آ سکتی اور جن و انس سب مر جائیں گے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر ہی اعتماد کیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا(گناہوں سے اطاعت کی طرف لوٹا) اور تیری ہی تو فیق واعانت سے (مخالفین سے) جھگڑا، اے اللہ! میں تیری ہی عزت و قدرت کی پناہ میں آیا اس سے کہ تو مجھے گم کردہ راہ کرے،تیرے سواکوئی الہ نہیں ہے تو ہی ایسا زندہ ہے جس پر موت نہیں ہے اور سب جن وانس مر جائیں گے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6900
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سليمان بن بلال ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا كان في سفر واسحر، يقول: " سمع سامع بحمد الله، وحسن بلائه علينا ربنا صاحبنا، وافضل علينا عائذا بالله من النار ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ وَأَسْحَرَ، يَقُولُ: " سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ، وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا، وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر میں ہوتے اور سحر کے وقت اٹھتے تو فرماتے: " (ہماری طرف سے) اللہ کی حمد اور اس کے انعام کی خوبصورتی (کے اعتراف) کا سننے والا یہ بات دوسروں کو بھی سنا دے۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ، ہم پر احسان کر، میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے یہ دعا کر رہا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی، جب آپ سفر میں ہوتے اور سحری کا وقت ہو جاتا تو فرماتے۔" سننے والے نے سن لیا، اللہ کی حمد وثنا کو اور اس کی ہم پر بہترین عنایت و انعام کو، اے ہمارے رب! ہمارا ساتھی اور محافظ بن اور ہم پر زیادہ انعام فر اور ہم اللہ سے آگ سے پناہ چاہتے ہیں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6901
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي بردة بن ابي موسى الاشعري ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يدعو بهذا الدعاء: " اللهم اغفر لي خطيئتي وجهلي وإسرافي في امري، وما انت اعلم به مني اللهم اغفر لي جدي وهزلي وخطئي وعمدي وكل ذلك عندي، اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت، وما انت اعلم به مني، انت المقدم وانت المؤخر وانت على كل شيء قدير "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جِدِّي وَهَزْلِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری سے، انہوں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میری خطاء میری لا علمی، اپنے (کسی) معاملے میں میرا حد سے آگے یا پیچھے رہ جانا اور وہ سب کچھ جو میری نسبت تو زیادہ جانتا ہے سب معاف فرما دے۔ اے اللہ! میرے وہ سب کام جو (تجھے پسند نہ آئے ہوں) میں نے سنجیدگی سے کیے ہوں یا مزاحا کیے ہوں، بھول چوک کر کیے ہوں یا جان بوجھ کر کیے ہوں اور یہ سب مجھ سے ہوئے ہوں، ان کو بخش دے۔ اے اللہ! میری وہ باتیں (جو تجھے پسند نہیں آئیں) بخش دے جو میں نے پہلے کیں یا جو میں نے بعد میں کیں، اکیلے میں کیں یا جو میں نے سب کے سامنے کیں اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے، تو ہی (جسے چاہے اپنی رحمت کی طرف) آگے بڑھانے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔"
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ مجھے میری لغزشیں معاف کردے۔اور میری جہالت اور میرا میرے معاملات میں حد سے بڑھنا اور جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، ان سب کو بخش دے، اے میرے اللہ! جو کام میں نے سنجیدگی سے کیا ہواور جو میں نے دل لگی اور مذاق میں کیا ہےاور جو چوک اور قصدوارادہ سے کیا ہے ان سب کو معاف کردے، یہ سارے کام میں کر چکا ہوں، اے میرے اللہ! میری تقدیم و تاخیر یا میرے اگلے پچھلے قصور اور جو میں نے پوشیدہ طور پر کیے اور جو میں نے کھلے طور پر کیے اور جن کو تومجھ سے زیادہ جانتا ہے مجھے سب بخش دے تو ہی آگے بڑھا نے والا ہے۔(نیکی اطاعت یا درجات و مراتب کی طرف)اور توہی (توفیق سے محروم کر کے) پیچھے چھوڑنے والا ہے) اور تو ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6902
Save to word اعراب
وحدثناه محمد بن بشار ، حدثنا عبد الملك بن الصباح المسمعي ، حدثنا شعبة في هذا الإسناد.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.
) عبدالملک بن صباح مسمعی نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند سے (یہی) حدیث بیان کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6903
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن دينار ، حدثنا ابو قطن عمرو بن الهيثم القطعي ، عن عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة الماجشون ، عن قدامة بن موسى ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اللهم اصلح لي ديني الذي هو عصمة امري، واصلح لي دنياي التي فيها معاشي، واصلح لي آخرتي التي فيها معادي واجعل الحياة زيادة لي في كل خير، واجعل الموت راحة لي من كل شر ".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ الْقُطَعِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي، وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي، وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ، وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میرے دین کو درست کر دے، جو میرے (دین و دنیا کے) ہر کام کے تحفظ کا ذریعہ ہے اور میری دنیا کو درست کر دے جس میں میری گزران ہے اور میری آخرت کو درست کر دے جس میں میرا (اپنی منزل کی طرف) لوٹنا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر بھلائی میں اضافے کا سبب بنا دے اور میری وفات کو میرے لیے ہر شر سے راحت بنا دے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمایا کرتے تھے۔"اے اللہ! میری دینی حالت درست فرمادے جس پر میری خیریت اور میرے تمام امور کی سلامتی کا مدار ہے اور میری دنیا بھی درست فرمادے۔ جس میں مجھے اپنی زندگی گزارنا ہے اور میری آخرت درست فر دے جہاں مجھے لوٹ کر جانا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر خیراور بھلائی میں اضا فہ اور زیادتی کا ذریعہ بنا دے اور موت کو میرے لیے ہر شرومصیبت سے راحت اور حفاظت کا وسیلہ بنا دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6904
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يقول: " اللهم إني اسالك الهدى والتقى والعفاف والغنى "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى "،
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث سنائی، انہوں نے ابواحوص سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی، اور (دل کا) غنا مانگتا ہوں۔"
حضرت عبد اللہ (ابن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ یہ دعا فرماتے تھے۔"اے اللہ! میں تجھی سے ہدایت اور تقوی پاکدامنی اور مخلوق سے بے نیازی مانگتا ہوں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6905
Save to word اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق بهذا الإسناد مثله غير ان ابن المثنى، قال في روايته: والعفة.وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ ابْنَ الْمُثَنَّى، قَالَ فِي رِوَايَتِهِ: وَالْعِفَّةَ.
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہمیں عبدالرحمٰن نے سفیان سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، البتہ ابن مثنیٰ نے اپنی روایت میں (عفاف کی بجائے) "عفت" کا لفظ کہا۔ (مفہوم ایک ہی ہے۔)
امام صاحب دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔ لیکن ابن مثنیٰ کی روایت میں عفاف کی جگہ عفت کا لفظ ہے، یعنی ناجائز اور نا مناسب چیزوں سے بازرہنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6906
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن عبد الله بن نمير واللفظ لابن نمير، قال إسحاق اخبرنا، وقال لآخران حدثنا ابو معاوية ، عن عاصم ، عن عبد الله بن الحارث ، وعن ابي عثمان النهدي ، عن زيد بن ارقم، قال: لا اقول لكم إلا كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول، كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من العجز والكسل، والجبن والبخل، والهرم وعذاب القبر، اللهم آت نفسي تقواها وزكها انت خير من زكاها، انت وليها ومولاها، اللهم إني اعوذ بك من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعوة لا يستجاب لها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ لآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَعَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: لَا أَقُولُ لَكُمْ إِلَّا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا ".
عبداللہ بن حارث اور ابو عثمان نہدی نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں تمہیں اسی طرح بتاتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، آپ فرماتے تھے: "اے اللہ! میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، عاجز ہو جانے، سستی، بزدلی، بخل، سخت بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے۔ اے اللہ! میرے دل کو تقویٰ دے، اس کو پاکیزہ کر دے، تو ہی اس (دل) کو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا رکھوالا اور اس کا مددگار ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو کوئی فائدہ نہ دے اور ایسے دل سے جو (تیرے آگے) جھک کر مطمئن نہ ہوتا ہو اور ایسے من سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جسے شرف قبولیت نصیب نہ ہو۔"
حضرت زید بن راقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں تمھیں اس طرح بیان کرتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔آپ دعا کیا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کم ہمتی،بے بسی اور سستی،کاہلی اور بزدلی سے،بخیلی اور کنجوسی سے اور انتہائی درجہ کے بڑھاپے سے اور قبر کے عذاب سے اے میرے اللہ! میرے نفس کو تقوی عطا فر اور اس کو پاک صاف کردے تو ہی اس کا سب سے بہتر تزکیہ فرمانے والا ہے ہے تو ہی اس کا سر پرست اور کار ساز ہے اے میرے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اس علم سے جو نافع نہ ہو اور ایسے دل سے جس میں عجز و فروتنی نہ ہو اور ایسے نفس سے جس کو سیری نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6907
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، عن الحسن بن عبيد الله ، حدثنا إبراهيم بن سويد النخعي ، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا امسى، قال: " امسينا وامسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له ". قال الحسن: فحدثني الزبيد انه حفظ عن إبراهيم في هذا: له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم اسالك خير هذه الليلة، واعوذ بك من شر هذه الليلة، وشر ما بعدها، اللهم إني اعوذ بك من الكسل وسوء الكبر، اللهم إني اعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ النَّخَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى، قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ". قَالَ الْحَسَنُ: فَحَدَّثَنِي الزُّبَيْدُ أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي هَذَا: لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ ".
عبدالواحد بن زیاد نے حسن بن عبداللہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابراہیم بن سعد نخعی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن یزید نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب شام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے: "ہم نے شام کی اور سارا ملک (شام کے وقت بھی) اللہ کا ہوا، سب شکر اور تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا (مالک، معبود) ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔" حسن (بن عبیداللہ) نے کہا: مجھے زید نے حدیث بیان کی، انہوں نے اس (دعا) میں (یہ حصہ) ابراہیم (نخعی) سے (سن کر) حفظ کہا: "اسی کی بادشاہی اور اسی کے لیے ہر طرح کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی مانگتا ہوں اور تجھ سے اس رات کی اور اس کے بعد (کے ہر لمحے) کی برائی سے پناہ طلب کرتا ہوں، اے اللہ! میں کسل مندی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم میں کسی بھی قسم کے عذاب سے اور قبر میں کسی بھی قسم کے عذاب سے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے "شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں اور ساری حمدوستائش اللہ کے لیے ہے، اس کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں، اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں ہے۔"حسن کہتے ہیں،مجھے زبید رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا میں نے ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ سے اس دعا میں یہ الفاظ بھی یاد کیے ہیں۔"اقتدار کا وہی مالک ہے، وہی حمدو ستائش کا حقدار ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے میرےاللہ! میں اس آنے والی رات کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں اس آنے والی رات کے شر اور اس کے بعد کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں،اے اللہ!میں تیری پناہ میں آتا ہوں،سستی اور کاہلی سے اور بڑھاپے کے برے اثرات سے اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں، آگ کے عذاب ہےاور قبر کے عذاب سے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6908
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن إبراهيم بن سويد ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله ، قال: كان نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا امسى، قال: " امسينا وامسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له "، قال: اراه قال: " فيهن له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، رب اسالك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها، واعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها، رب اعوذ بك من الكسل وسوء الكبر، رب اعوذ بك من عذاب في النار، وعذاب في القبر "، وإذا اصبح، قال: ذلك ايضا اصبحنا واصبح الملك لله ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى، قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ "، قَالَ: أُرَاهُ قَالَ: " فِيهِنَّ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ "، وَإِذَا أَصْبَحَ، قَالَ: ذَلِكَ أَيْضًا أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ ".
جریر نے حسن بن عبیداللہ سے، انہوں نے ابراہیم بن سوید سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو (دعا کرتے ہوئے) فرماتے: "ہم اور سارا ملک شام کے وقت بھی اللہ کا ہوا، سب حمد اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔" (حسن بن عبیداللہ نے) کہا: میں دیکھتا ہوں کہ انہوں (ابراہیم نخعی) نے ان کلمات میں یہ بھی کہا: "ساری بادشاہت اسی کی ہے، (ہر نعمت پر) ساری تعریف بھی اسی کو سزاوار ہے، وہی ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ اے میرے پروردگار! جو کچھ اس رات میں ہے اور جو اس کے بعد ہے، میں تجھ سے اس کی بھلائی کا طلبگار ہوں اور جو کچھ اس رات میں ہے اور جو اس کے بعد ہے اس کی برائی سے میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے میرے پروردگار! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کسل مندی سے اور بڑھاپے کی خرابی سے۔ اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم میں کسی بھی قسم کے عذاب سے اور قبر میں کسی بھی قسم کے عذاب سے۔" اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کرتے تو (بالکل اسی طرح) فرماتے: ہم اور ساری بادشاہت اور اختیار صبح کو (بھی) اللہ کے ہوئے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں۔کہ جب شام ہو جاتی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے،"شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور اور ساری کائنات ہی اللہ کی ہے اور ساری حمدو ستائش اللہ ہی کے لیے ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔"راوی کہتے ہیں۔ میرے خیال میں ان میں یہ کلمات بھی ہیں۔"راج اور ملک اس کا ہے وہ لائق حمدو ثنا ہے اور وہ ہر چیز قادر ہے اے میرے رب! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اس رات میں جو کچھ ہے، اس کی خیروبھلائی کا اور اس رات کے بعد کے حالات کی خیر کا اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں، اس رات میں جو کچھ ہونے والا ہے۔اس کے شر سے اور اس کے بعد کے حالات کے شر سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، سستی اور کاہلی سے اور کبرسنی کے برے اثرات سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے۔"اور جب صبح ہو جاتی تو آپ ایک لفظ کی تبدیلی سے یوں دعا کرتے۔"ہماری صبح اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6909
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن إبراهيم بن سويد ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا امسى قال: " امسينا وامسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له، اللهم إني اسالك من خير هذه الليلة وخير ما فيها، واعوذ بك من شرها وشر ما فيها، اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم وسوء الكبر وفتنة الدنيا وعذاب القبر "، قال الحسن بن عبيد الله : وزادني فيه زبيد ، عن إبراهيم بن سويد ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله رفعه، انه قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ "، قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ : وَزَادَنِي فِيهِ زُبَيْدٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ، أَنَّهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ".
) زائدہ نے حسن بن عبیداللہ سے، انہوں نے ابراہیم بن سُوید سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شام کے وقت (دعا کرتے ہوئے یہ) فرمایا کرتے تھے: "ہم نے اور سارے ملک نے اللہ کے (حکم و فرمان کی پابندی کے) لیے شام کی۔ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی اور اس میں موجود ہر بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے اس رات کے اور اس میں موجود ہر شر سے پناہ کا طلبگار ہوں۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، سستی طاری ہو جانے سے اور عمر (کے حد سے) بڑھ جانے سے اور بڑھاپے کی خرابی سے اور دنیا کے ہر فتنے اور قبر کے عذاب سے۔" حسن بن عبیداللہ نے کہا: زبید نے مجھے ابراہیم بن سوید (نخعی) سے، انہوں نے عبدالرحمان بن یزید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہوئے مزید یہ بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جب شام کرتے تو) یہ فرماتے: "اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اسی کی ہے، سب تعریف اسی کو سزاوار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرتے۔" یہ شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں اور حمدو شکر اللہ ہی کے لیے ہے۔ اس ایک کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں ہے۔ اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس رات میں جو کچھ ہونے والا اس کی خیر کا اور اس رات کی خیر کا اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اس رات میں جو کچھ ہونے والا ہے۔ اس کے شر سے، اے اللہ!میں تیری پناہ میں آتا ہوں،کاہلی سے انتہائی بڑھاپے سے اور بڑی عمر کے برے اثرات سے اور دنیا کے ہر فتنہ سے اور قبر کے عذاب سے۔" حسن بن عبید اللہ بیان کرتے ہیں۔زبید نے ابراہیم سے اس روایت میں یہ اضافہ مجھے سنایا کہ آپ نے فرمایا: "اللہ کے سوا جو یکتا ہے، کوئی بندگی کے لائق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، وہی اقتدارو بادشاہی کا مالک ہے، وہ حمدو ستائش کے سزا وار ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6910
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقول: " لا إله إلا الله وحده اعز جنده ونصر عبده وغلب الاحزاب وحده فلا شيء بعده ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دعا کرتے ہوئے یہ) فرمایا کرتے تھے: "اکیلے اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس نے اپنے لشکر کو عزت دی، اپنے بندے کی نصرت کی، اکیلا وہ تمام جماعتوں پر غالب آیا، (وہی آخر ہے) اس کے بعد کچھ نہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے۔" اللہ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں، وہ یکتا ہے، اس نے اپنے لشکر کو قوت بخشی اور اکیلا ہی تمام گروہوں پر غالب آگیا اور اپنے بندہ کی نصرت فرمائی۔ اس کے سوا کچھ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6911
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت عاصم بن كليب ، عن ابي بردة ، عن علي ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم قل: " اللهم اهدني وسددني واذكر بالهدى هدايتك الطريق والسداد سداد السهم "،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ: " اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وَالسَّدَادِ سَدَادَ السَّهْمِ "،
ابوکریب محمد بن علاء نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں (عبداللہ) بن ادریس نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں عاصم بن کلیب سے سنا، انہوں نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " (دعا کرتے ہوئے یہ) کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے اور مجھے سیدھے راستے پر چلا، اور (اے علی!) ہدایت (کا نام لیتے ہوئے اس) سے صحیح راستے پر چلنے کو ذہن میں رکھو اور سیدھا رہنے سے تیری جیسی سدھائی مراد کو (مانگتے ہوئے ہدایت اور صواب کا کمال طلب کرو۔) "
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ دعا کرو، اے اللہ! مجھے ہدایت دے اور سیدھا رکھ اور ہدایت کی دعا کے وقت،راستہ کی ہدایت کا استحضا رکرنا اور سداد کی دعا کے وقت تیرکے سیدھے ہونے کا خیال کرنا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6912
Save to word اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا عبد الله يعني ابن إدريس ، اخبرنا عاصم بن كليب ، بهذا الإسناد، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم قل: اللهم إني اسالك الهدى والسداد، ثم ذكر بمثله.وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالسَّدَادَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
ابن نمیر نے کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں عاصم بن کلیب نے اسی سند کے ساتھ خبر دی (کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " (اے علی! یہ) کہو: اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور راستی کا سوال کرتا ہوں۔" پھر اسی کے مانند بیان کیا۔
امام صاحب ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ دعا کرو۔ اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور درستگی کی درخواست کرتا ہوں۔" پھر آگے مذکورہ بالا ٹکڑا بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.