كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness 10. باب فَضْلِ التَّهْلِيلِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ: باب: لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت۔ Chapter: The Virtue Of Tahlil (Saying La Ilaha Ill-Allah), Tasbih (Saying Subhan Allah) And (Du'a) Supplication حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير في يوم مائة مرة كانت له عدل عشر رقاب، وكتبت له مائة حسنة، ومحيت عنه مائة سيئة، وكانت له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يات احد افضل مما جاء به إلا احد عمل اكثر من ذلك، ومن قال: سبحان الله وبحمده في يوم مائة مرة، حطت خطاياه، ولو كانت مثل زبد البحر ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ". حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص دن میں سو مرتبہ: " لا الہ الا للہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ لحمد وہو علی کل شیء قدیر" اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اسی کی ہے، حمد صرف اسی کو سزاوار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے" کہے اس شخص کو دس غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ملتا ہے، اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اس کے سو گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور یہ کلمات شام تک پورا دن شیطان سے اس کی حفاظت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور کوئی شخص اس سے زیادہ افضل عمل نہیں کر سکتا، سوائے اس شخص کے جو اس سے بھی زیادہ مرتبہ یہی عمل کرے اور جس شخص نے ایک دن میں سو مرتبہ " سبحان اللہ وبحمدہ" کہا تو اس کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو انسان دن میں سو مرتبہ یہ کلمات کہتا ہے ترجمہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، وہی حکومت وسلطنت کا مالک ہے وہی تعریف کا حقدار ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے اس کو دس گردن آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کی سوبرائیاں مٹادی جائیں گی اور یہ دن بھر شام تک اس کے لیے شیطان سے محفوظ رہنے کا باعث بنیں گے اور کوئی شخص اس سے بہتر کام نہیں کرتا مگر وہ جس نے ان کلمات کو سو سے زیادہ مرتبہ پڑھا اور جس نے دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا، اس کی غلطیاں معاف کردی جاتی ہیں، اگرچہ وہ سمندری کی جھاگ کے برابر ہوں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص جب صبح کرے اور جب شام کرے تو سو بار " سبحان اللہ وبحمدہ" کہے تو قیامت کے روز کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس کے جو اتنی بار (یہ کلمات) کہے یا اس سے زیادہ بار کہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص صبح و شام کے وقت سبحان اللہ وبحمدہ سو دفعہ کہتا ہے، قیامت کے دن کوئی اس کے عمل سے بہتر عمل لے کر حاضر نہیں ہو گا مگر وہ انسان جس نے اس کے برابر یا اس سے زیادہ دفعہ یہی کلمات کہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابواسحٰق نے عمرو بن میمون سے روایت کی، کہا: جس شخص نے دس بار: " لا الہ الا للہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ لحمد وہو علی کل شیء قدیر" پڑھا وہ اس شخص کی طرح ہو گا جس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے چار غلام آزاد کیے ہوں۔ حضرت عمرو بن میمون رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں جو انسان "لَا إِلَهَ إلا الله وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ له‘ له الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وهو على كل شَيْءٍ قَدِيرٌ"دس دفعہ کہتا ہے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو حضرت اسماعیل کی اولاد سے چار غلام آزاد کرتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبی نے ربیع بن خُثیم سے اسی کے مانند روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ربیع سے پوچھا: آپ نے یہ (حدیث) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: عمرو بن میمون سے، پھر میں عمرو بن میمون کے پاس آیا، ان سے پوچھا: آپ نے یہ (حدیث) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: ابن ابی لیلیٰ سے، کہا: تو میں ابن ابی لیلیٰ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا: آپ نے یہ (حدیث) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سنی، وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے۔ امام مسلم نے اس سند کے ذریعے وضاحت کردی ہے کہ ربیع بن خیثم نے یہ روایت عمرو بن میمون سے اور عمرو بن میمون نے اپنی ابن ابی لیلیٰ سے اور ابن ابی لیلیٰ سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور میزان میں بھاری ہیں اور اللہ کو بہت محبوب ہیں: " سبحان اللہ وبحمدہ سبحان العظیم" اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں اور سب حمد اسی کو سزاوار ہے، اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں اور عظمت کی ہر صفت سے متصف ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" دو بول ہیں،زبان پر ہلکے ہوں گے۔ میزان اعمال میں بڑے بھاری اور رحمٰن کو بہت پیارے "سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم""میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی حمدو ستائش کے ساتھ میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں جو بڑی عظمت والا ہے۔ "
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بات کہ میں " سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا للہ واللہ اکبر" کہوں، مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس دنیا کی وہ تمام چیزیں جن پر سورج طلوع ہوتا ہے،ان سب چیزوں کےمقابلہ میں مجھے یہ زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک دفعہ"سبحان الله والحمدلله ولا الٰه الاالله والله اكبر کہوں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وابن نمير ، عن موسى الجهني . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا موسى الجهني ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: علمني كلاما اقوله، قال: " قل لا إله إلا الله، وحده لا شريك له الله اكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا، سبحان الله رب العالمين، لا حول ولا قوة إلا بالله العزيز الحكيم "، قال: فهؤلاء لربي فما لي؟ قال: " قل اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وارزقني "، قال موسى: اما عافني فانا اتوهم، وما ادري ولم يذكر ابن ابي شيبة في حديثه قول موسى.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ، قَالَ: " قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ "، قَالَ: فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي؟ قَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي "، قَالَ مُوسَى: أَمَّا عَافِنِي فَأَنَا أَتَوَهَّمُ، وَمَا أَدْرِي وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ قَوْلَ مُوسَى. ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں علی بن مسہر اور ابن نمیر نے موسیٰ جہنی سے حدیث بیان کی، اور ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بھی یہی حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ انہوں نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں موسی جہنی نے معصب بن سعد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: مجھے کچھ کلمات سکھائیے جنہیں میں (بطور ذکر) کہا کروں۔ آپ نے فرمایا: "یہ کہا کرو: " لا الہ الا للہ وحدہ لا شریک لہ اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ رب العالمین لا حول ولا قوۃ الا باللہ العزیز الحکیم" "اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ بڑائی میں سب سے بڑا ہے اور بے حد و حساب تعریف اللہ کی ہے، اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں، وہ سارے جہانوں کا پالنے والا ہے، کسی میں برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگر صرف اور صرف اللہ کی دی ہوئی جو سب پر غالب ہے، بڑی حکمت والا ہے۔" اس شخص نے کہا: یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کہو: " اللہم اغفرلی وارحمنی واہدنی وارزقنی" اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔" موسیٰ نے کہا: جہاں تک " عافنی" مجھے عافیت عطا کر" کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں مجھے تھوڑا سا وہم ہے اور مجھے یقین نہیں ہے، اور ابن ابی شیبہ نے اپنی حدیث میں موسیٰ کا یہ قول نقل نہیں کیا۔ حضرت مصعب رحمۃ اللہ علیہ بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ا پنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکرکہنے لگا،مجھے کچھ بول سکھائیں،جن کا میں ورد کروں،آپ نے فرمایا:یوں کہو،اللہ کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں ہے،اس کا کوئی شریک نہیں ہے،میں اللہ بہت بڑے کی کبریائی بیان کرتا ہوں اور اس کی بہت زیادہ حمدوثناءبیان کرتا ہوں،کائنات کا رب اللہ،ہرعیب ونقص سے پاک ہے،نہ حرکت ہے اور نہ حرکت کی قوت ہے،مگر اللہ کی توفیق سے جو غالب،حکمت والا ہے۔"اعرابی نےکہا،یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہوئے تومیرے لیے کیا ہے؟آپ نے فرمایا:یوں کہو،اے اللہ مجھے معاف فرمادے،مجھ پر رحم فرما،مجھے ہدایت بخش اور مجھے رزق عطا فرما۔"راوی موسیٰ کہتے ہیں،مجھے عافیت بخشش کامجھے خیال گزرتاہے اورمجھے یاد نہیں ہے،ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالواحد بن زیاد نے کہا: ہمیں ابو مالک اشجعی نے اپنے والد (طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ) سے حدیث بیان کی، کہا: جو شخص اسلام قبول کرتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ان کلمات کی تعلیم دیتے تھے: " اللہم اغفرلی وارحمنی واہدنی وارزقنی" "اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔" ابومالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،جب کوئی شخص مسلمان ہوتاتو آپ اسے یہ دعا سکھاتے،"اے اللہ!مجھے بخش دے،مجھ پررحم فرما،مجھے ہدایت بخش اور مجھے رزق عطا فرما۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ نے کہا؛ ہمیں ابومالک اشجعی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: جب کوئی شخص مسلمان ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نماز سکھاتے، پھر اس کو حکم دیتے کہ ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرے: اللہم اغفرلی وارحمنی واہدنی وعافنی وارزقنی ابومالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،جب کوئی شخص مسلمان ہوتا،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز سکھاتے،پھر اسے ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے کی تلقین فرماتے،"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي""معنی اوپر والی حدیث میں گزرچکا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابو مالك ، عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، واتاه رجل، فقال: يا رسول الله، كيف اقول حين اسال ربي؟ قال:" قل اللهم اغفر لي وارحمني وعافني وارزقني ويجمع اصابعه إلا الإبهام، فإن هؤلاء تجمع لك دنياك وآخرتك".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ:" قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي وَيَجْمَعُ أَصَابِعَهُ إِلَّا الْإِبْهَامَ، فَإِنَّ هَؤُلَاءِ تَجْمَعُ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ". یزید بن ہارون نے کہا: ابومالک نے ہمیں اپنے والد سے خبر دی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، (اس وقت) ان کے پاس ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی: اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہا کروں؟ آپ نے فرمایا: "تم کہو: " اللہم اغفرلی وارحمنی وعافنی وارزقنی" ساتھ ہی اپنے انگوٹھے کے سوا (ایک ایک کر کے) ساری انگلیاں بند کرتے گئے (اور فرمایا:) "یہ کلمات تمہارے لیے تمہاری دنیا اور آخرت دونوں جمع کر دیں گے۔" ابومالک رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،جبکہ آپ کی خدمت میں ایک آدمی نے حاضر ہوکر کیا،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب میں اپنے رب سے مانگوں تو کیاکہوں؟آپ نے فرمایا،یوں کہو،"اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي"اور آپ نے انگوٹھے کے سوا(ایک ایک کرکے)سب انگلیاں بند کرلیں،(اورفرمایا)"چنانچہ یہ کلمات تمہارے لیے دنیا وآخرت دونوں کو جمع کردیں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے میرے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے فرمایا: "کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ہر روز ایک ہزار نیکیاں کمائے؟" آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے پوچھا ہم میں سے کوئی شخص ایک ہزار نیکیاں کس طرح کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: "وہ سو بار سبحان اللہ کہے۔ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کے سو گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔" مصعب رحمۃ اللہ علیہ ابن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا:"کیا تم میں سے کوئی شخص ہرروز ہزار نیکیاں کمانے سے عاجز ہے؟"چنانچہ آپ کے ہم نشینوں میں سے ایک نے سوال کیا،ہم میں سے ایک ہزار نیکیاں کیسے کماسکتا ہے؟آپ نے فرمایا:"سودفعہ سبحان اللہ کہے تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور ایک ہزار گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|