جریر نے حسن بن عبیداللہ سے، انہوں نے ابراہیم بن سوید سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو (دعا کرتے ہوئے) فرماتے: "ہم اور سارا ملک شام کے وقت بھی اللہ کا ہوا، سب حمد اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔" (حسن بن عبیداللہ نے) کہا: میں دیکھتا ہوں کہ انہوں (ابراہیم نخعی) نے ان کلمات میں یہ بھی کہا: "ساری بادشاہت اسی کی ہے، (ہر نعمت پر) ساری تعریف بھی اسی کو سزاوار ہے، وہی ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ اے میرے پروردگار! جو کچھ اس رات میں ہے اور جو اس کے بعد ہے، میں تجھ سے اس کی بھلائی کا طلبگار ہوں اور جو کچھ اس رات میں ہے اور جو اس کے بعد ہے اس کی برائی سے میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے میرے پروردگار! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کسل مندی سے اور بڑھاپے کی خرابی سے۔ اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم میں کسی بھی قسم کے عذاب سے اور قبر میں کسی بھی قسم کے عذاب سے۔" اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کرتے تو (بالکل اسی طرح) فرماتے: ہم اور ساری بادشاہت اور اختیار صبح کو (بھی) اللہ کے ہوئے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں۔کہ جب شام ہو جاتی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے،"شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور اور ساری کائنات ہی اللہ کی ہے اور ساری حمدو ستائش اللہ ہی کے لیے ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔"راوی کہتے ہیں۔ میرے خیال میں ان میں یہ کلمات بھی ہیں۔"راج اور ملک اس کا ہے وہ لائق حمدو ثنا ہے اور وہ ہر چیز قادر ہے اے میرے رب! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اس رات میں جو کچھ ہے، اس کی خیروبھلائی کا اور اس رات کے بعد کے حالات کی خیر کا اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں، اس رات میں جو کچھ ہونے والا ہے۔اس کے شر سے اور اس کے بعد کے حالات کے شر سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، سستی اور کاہلی سے اور کبرسنی کے برے اثرات سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے۔"اور جب صبح ہو جاتی تو آپ ایک لفظ کی تبدیلی سے یوں دعا کرتے۔"ہماری صبح اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں۔"