كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار 19. باب التَّسْبِيحِ أَوَّلَ النَّهَارِ وَعِنْدَ النَّوْمِ: باب: سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان۔
) کُریب نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح سویرے ان کے ہاں سے باہر تشریف لے گئے، اس وقت وہ اپنی نماز پڑھنے والی جگہ میں تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے تو وہ (اسی طرح) بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اب تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو جس پر میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا؟" انہوں نے عرض کی: جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے (ہاں سے جانے کے) بعد میں نے چار کلمے تین بار کہے ہیں، اگر ان کو ان کے ساتھ تولا جائے جو تم نے آج کے دن اب تک کہا ہے تو یہ ان سے وزن میں بڑھ جائیں: "سبحان اللہ وبحمدہ عدد خلقہ ورضا نفسہ وزنۃ عرشہ ومداد کلماتہ"پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔"
ابورشدین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: صبح کی نماز کے وقت یا صبح کی نماز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرتے ہوئے ان کے ہاں تشریف لائے۔۔ پھر اس (پچھلی حدیث) کے مطابق بیان کیا۔۔ مگر انہوں نے (اپنے کلموں کو اس طرح) بیان کیا: "میں اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہوں جتنی اس کی مخلوقات کی گنتی ہے، میں اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہوں جتنی اس کی رضا ہے، میں اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہوں جتنا اس کے عرش کا وزن ہے، میں اللہ کی تسبیح کرتا ہوں جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے ابن ابی لیلی سے سنا، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پیسنے سے جو زحمت برداشت کرنی پڑی اس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں تکلیف ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے۔ آپ کی طرف گئیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (گھر میں) نہ پایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملیں اور انہیں (اپنی تکلیف کے بارے میں) بتایا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو ان (حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا) کے اپنے پاس آنے کے بارے میں بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہان تشریف لائے۔۔ اس وقت ہم اپنے اپنے بستروں میں جا چکے تھے، ہم کھڑے ہونے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دونوں اپنی اپنی جگہ پر رہو۔" آپ ہم دونوں کے درمیان (والی جگہ پر) بیٹھ گئے حتی کہ میں نے آپ کے قدم مبارک کی ٹھڈک اپنے سینے پر محسوس کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم دونوں نے مجھ سے مانگا ہے میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ سکھلاؤں؟ جب تم دونوں اپنے اپنے بستروں میں جاؤ تو چونتیس بار اللہ اکبر کہو، تینتیس بار سبحان اللہ کہو اور تینتیس بار الحمدللہ کہو، یہ (عمل) تم دونوں کے لیے ایک خادم (مل جانے) سے بہتر ہے۔"
وکیع، معاذ اور ابن ابی عدی سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور معاذ کی حدیث میں ہے: "جب تم دونوں رات کے وقت اپنے بستر میں چلے جاؤ۔"
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس وظیفہ کو کبھی نہیں چھوڑا،لوگوں نے کہا: صفین کی رات میں بھی (جو بڑی پریشانی کی رات تھی)؟ انہوں نے کہا: صفین کی رات میں بھی میں نے یہ وظیفہ ترک نہیں کیا۔
روح بن قاسم نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خدمت گزار (کنیز) مانگنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے کام کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: "تمہیں کدمت گزار تو ہمارے ہاں نہیں ملا۔" (ہمارے گھر میں بھی موجود نہیں)، فرمایا: "کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو تمہارے لیے خدمت گزار سے بہت بہتر ہے؟ جب تم بستر پر جاؤ تو تینتیس بار سبحان اللہ کہو، تینتیس بار الحمدللہ کہو اور چونتیس بار اللہ اکبر کہو۔"
وہیب نے کہا: ہمیں سہیل نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
|