كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness 14. باب الدَّعَوَاتِ وَالتَّعَوُّذِ باب: دعاؤں اور اعوذ باللہ کا بیان۔ Chapter: …. 6869. قُتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے کہا: ہمیں لیث نے یزید بن ابی حبیب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوالخیر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے اور انہوں نے حضرت ابوبکر ؓ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: مجھے ایک ایسی دعا سکھائیے جو میں نماز میں مانگا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم یہ کہا کرو: اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے۔۔ قتیبہ نے (اپنی روایت میں) کہا: بہت ظلم کیا۔۔ اور تیرے سوا کوئی بھی گناہ نہیں بخش سکتا، تو اپنی طرف سے (رحمت کرتے ہوئے) میرے گناہ بخش دے اور مجھ پر رحم فرما! بےشک تو بہت بخشنے والا، ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔" حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی،آپ مجھے کوئی ایسی دعاسکھائیں جو میں اپنی نماز میں مانگوں،آپ نے فرمایا:"کہو،اے اللہ!میں نے اپنی جان پر بہت بڑاظلم کیا ہے،قتیبہ کی روایت میں ہے،بہت ظلم کیے ہیں اور گناہوں کو تیرے سواکوئی نہیں بخش سکتا،اس لیے تو اپنے پاس سے مجھے مغفرت عنایت فر اور مجھ پر رحم فرما،کیونکہ تو ہی بخشنے والا ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ایک آدمی نے جس کا انہوں نے نام لیا اور عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے خبر دی اور انہوں نے ابوالخیر سے روایت کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک ایسی دعا سکھائیے جس کو میں اپنی نماز میں بھی مانگا کروں اور اپنے گھر میں بھی مانگا کروں۔۔ پھر لیث کی حدیث کے مانند بیان کیا۔ مگر انہوں نے (بغیر شک کے) " ظلما کثیرا " (بہت ظلم کیا) کہا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا،اے اللہ کے رسول! مجھے ایسی دعا سکھائیں،جومیں اپنی نماز میں اور اپنے گھر میں مانگوں،آگے مذکورہ بالا روایت ہے،صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں ہے،آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا:"ظُلمًا كَثِيرا"بہت ظلم کیے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا ابن نمير ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهؤلاء الدعوات " اللهم فإني اعوذ بك من فتنة النار وعذاب النار، وفتنة القبر وعذاب القبر، ومن شر فتنة الغنى ومن شر فتنة الفقر، واعوذ بك من شر فتنة المسيح الدجال، اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس، وباعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم فإني اعوذ بك من الكسل والهرم والماثم والمغرم "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ " اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ "، ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ تعالیٰ سے) یہ دعائیں مانگا کرتے تھے: "اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں آگ کے فتنے سے اور آگ کے عذاب سے اور غنا کی آزمائش کے شر سے اور فقر کی آزمائش کے شر سے اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں جھوٹے مسیح کے فتنے کی برائی سے۔ اے اللہ! میری خطائیں برف اور اولوں (کے پانی) سے دھودے، اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح صاف ستھرا کر دے جس طرح تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے اور میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنا فاصلہ ڈال دے جتنا فاصلہ تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان ڈالا ہے۔ اے اللہ! میں سستی، عاجز کر دینے والے بڑھاپے، گناہ اور قرج (کے غلبے) سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ،ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگا کرتے تھے،"اے اللہ!میں تجھ سے آگ کے فتنہ اور آگ کے عذاب سے،قبر کے فتنہ اورقبر کےعذاب سے اور تونگری کے فتنہ کے شر سے اور فقر وتنگدستی کے فتنہ کےشر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں،اے اللہ!میرےگناہ برف کے پانی اور برودت(اولوں) سے دھو ڈال اور میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے،جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک وصاف کیا ہے اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا کردے،جتنی دوری تو مشرق اور مغرب کے درمیان کردی ہے،اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں،سستی،کاہلی اور انتہائی بڑھاپے سے اور گناہ سے اور قرضہ سے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ اور وکیع نے ہمیں ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب کو ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|