كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار 5. باب مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ: باب: جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے۔
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملنے کو محبوب رکھے، اللہ اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرے، اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔"
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
خالد بن حارث بجیمی نے کہا: ہمیں سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے زُرارہ سے، انہوں نے سعد بن ہشام سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔" میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا اس سے موت کی ناپسندیدگی مراد ہے؟ ہم میں سے ہر شخص (طبعا) موت کو ناپسند کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بات نہیں ہے، لیکن جب مومن کو اللہ کی رحمت، اس کی رضامندی اور جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضی کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس (ناشکرے اور متکبر) سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔"
محمد بن بکر نے کہا: ہمیں سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔
علی بن مسہر نے زکریا سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے شریح بن بانی سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور موت اللہ کی ملاقات سے پہلے ہے۔" (ملاقات کا معاملہ اس کے بعد آئے گا۔)
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں زکریا نے عامر (شعبی) سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے شُریح بن بانی نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسی (گزشتہ روایت) کے مانند۔
عبثر نے مطرف سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے شریح بن ہانی سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔ (شریح بن ہانی نے) کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی: ام المومنین! میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، اگر وہ اسی طرح ہے (جس طرح وہ بیان کرتے ہیں) تو ہم ہلاک ہو گئے۔ تو انہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے فرمایا: ہلاک ہونے والا واقعی وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے ہلاک ہوا، (بتاؤ) وہ کیا حدیث ہے؟ (میں نے عرض کی:) انہوں نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے" اور ہم میں ایسا کوئی نہیں جو موت کو ناپسند نہ کرتا ہو، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا تھا، لیکن (مفہوم کے اعتبار سے) جس طرف تم گئے ہو وہ بات اس طرح نہیں بلکہ (وہ اس طرح ہے کہ) جب نگاہ اوپر کی طرف اٹھ جاتی ہے اور سینے میں سانس اکھڑ رہی ہوتی ہے اور جلد پر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور انگلیاں ٹیڑھی ہو کر اکڑ جاتی ہیں تو اس وقت جو اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو (اس وقت) اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔
جریر نے مطرف سے اسی سند کے ساتھ عبثر کی حدیث کے مانند خبر دی۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے، اللہ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے، اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔"
|