صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
13. باب اسْتِحُبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ إِلَّا فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي وَرَدَ الشَّرْعُ بِرَفْعِهِ فِيهَا كَالتَّلْبِيَةِ وَغَيْرِهَا وَ اسْتِحُبَابِ الْإِكْثَارِ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ
باب: آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے۔
Chapter: It Is Recommend To Lower One's Voice When Saying Remembrance, Except In The Cases Where It Is Commanded To Raise The Voice Such As The Talbiyah Etc. It Is Recommend To Say A Great Deal, "There Is No Power And No Strength Except With Allah"
حدیث نمبر: 6862
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل ، وابو معاوية ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فجعل الناس يجهرون بالتكبير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ايها الناس اربعوا على انفسكم إنكم ليس تدعون اصم، ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكم، قال: وانا خلفه وانا اقول لا حول ولا قوة إلا بالله "، فقال: يا عبد الله بن قيس: " الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟ "، فقلت: بلى يا رسول الله، قال: " قل لا حول ولا قوة إلا بالله "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ، قَالَ: وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ "، فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،
محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو، نہ غائب کو، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔" اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " "گناہوں سے بچنے اور نیکی کی قوت صرف اور صرف اللہ سے ملتی ہے۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عبدالہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟" میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " کہا کرو۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے،چنانچہ لوگ بلند آوازسے اللہ اکبر کہنےلگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،:اے لوگو!اپنے ساتھ نرمی کرو،(آواز پست کرو)تم کسی بہرے کو نہیں پکاررہے اور نہ ہی غائب کو تم سننے والے،قریبی کو،جوتمہارے ساتھ ہے،پکاررہے ہو۔"حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اور میں آپ کے پیچھے تھا اور میں یہ کلمات کہہ رہا تھا،"لاحول ولا قوة الا بالله" تو آپ نے فرمایا:"اے عبداللہ بن قیس!کیا میں تمہاری جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کی طرف رہنمائی نہ کروں۔"میں نے عرض کیا،کیوں نہیں،ضرور بتائیں،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ نے فرمایا:کہو،"لاحول ولا قوة الا بالله"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6863
Save to word اعراب
) حفص بن غیاث نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی ایک ہی سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6864
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، انهم كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم يصعدون في ثنية، قال: فجعل رجل كلما علا ثنية نادى لا إله إلا الله والله اكبر، قال: فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم لا تنادون اصم ولا غائبا "، قال: فقال يا ابا موسى او يا عبد الله بن قيس: " الا ادلك على كلمة من كنز الجنة؟ "، قلت: ما هي يا رسول الله؟، قال: " لا حول ولا قوة إلا بالله "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَصْعَدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا ثَنِيَّةً نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا "، قَالَ: فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟ "، قُلْتُ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،
یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں (سلیمان) تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ لوگ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے، کہا: ایک آدمی جب بھی اونچائی پر چڑھتا زور سے پکارنا شروع کر دیتا: " لا الہ الا للہ واللہ اکبر " (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ کسی بہرے کو یا اسے جو غائب ہو، نہیں پکار رہے۔" کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوموسیٰ! یا (فرمایا:) عبداللہ بن قیس! کیا تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانے میں سے ہے؟" میں نے عرض کی، اللہ کے رسول! وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " (گناہوں سے بچنے کی) کوئی کوشش اور (نیکی کرنے کی) کوئی قوت اللہ کے سوا کسی سے حاصل نہیں ہوتی۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے تو ایک آدمی جب بھی گھاٹی پر بلند ہوتا،بلند آواز سے کہتا،"لاالٰه الاالله والله اكبر"چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم بہرے کو نہیں پکاررہے ہواور نہ ہی غائب کو۔"اور آپ نے فرمایا:"اے ابوموسیٰ!یا اے عبداللہ بن قیس!کیا میں تمھیں وہ کلمہ نہ بتاؤں،جو جنت کے خزانوں میں سے ہے؟"میں نے عرض کیا،وہ کون سا کلمہ ہے؟اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ نے فرمایا:" "لاحول ولا قوة الا بالله"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6865
Save to word اعراب
وحدثناه محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو عثمان ، عن ابي موسى ، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر نحوه،وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ،
معتمر نے اپنے والد (سلیمان تیمی) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اسی (سابقہ حدیث) کی طرح بیان کیا۔
یہی روایت امام صاحب ایک اوراستاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6866
Save to word اعراب
حدثنا خلف بن هشام ، وابو الربيع ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فذكر نحو حديث عاصم،حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَاصِمٍ،
ایوب نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، پھر عاصم کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں،حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا،ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ،آگے سب سے پہلی روایت کے ہم معنی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6867
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا الثقفي ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فذكر الحديث، وقال: فيه والذي تدعونه اقرب إلى احدكم من عنق راحلة احدكم، وليس في حديثه ذكر: لا حول ولا قوة إلا بالله.وحَدَّثَنَا إِسْحاَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فِيهِ وَالَّذِي تَدْعُونَهُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَةِ أَحَدِكُمْ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.
خالد حذاء نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پھر اس حدیث کو بیان کیا اور اس میں کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "تم جس کو پکار رہے ہو وہ تم میں سے کسی کی اونٹنی کی گردن کی نسبت بھی اس کے زیادہ قریب ہے۔" اور ان (خالد حذاء) کی حدیث میں " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " کا ذکر نہیں ہے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے،آگے مذکورہ بالاحدیث ہے اور اس میں یہ بھی ہے،آپ نے فرمایا:"جس ذات کوتم پکاررہے ہو،وہ تمہاری اونٹنی کی گردن سے بھی زیادہ قریب ہے۔"اور اس حدیث میں "لاحول ولا قوة الا بالله" کاذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6868
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا النضر بن شميل ، حدثنا عثمان وهو ابن غياث ، حدثنا ابو عثمان ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا ادلك على كلمة من كنوز الجنة؟ او قال: على كنز من كنوز الجنة؟ "، فقلت: بلى، فقال: " لا حول ولا قوة إلا بالله ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَهُوَ ابْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ أَوَ قَالَ: عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ "، فَقُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ".
عثمان بن غیاث نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا: "کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک کلمہ نہ بتاؤں؟"۔۔ یا فرمایا:۔۔ "جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟" میں نے عرض کی: کیوں نہیں (ضرور بتائیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ "
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا میں تمھیں وہ کلمہ بتاؤں،جو جنت کے خزانوں میں سے ہے؟یا جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ بتاؤں؟"تو میں نے عرض کیا،ضروربتائیں،چنانچہ آپ نے فرمایا: "لاحول ولا قوة الا بالله"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.