كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ لباس اور زینت کے احکام The Book of Clothes and Adornment 28. باب كَرَاهَةِ قِلاَدَةِ الْوَتَرِ فِي رَقَبَةِ الْبَعِيرِ: باب: تانت کا ہار اونٹ کے گلے میں ڈالنے کی ممانعت۔ Chapter: It Is Disliked To Hang Garlands On The Necks Of Camels حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عباد بن تميم ، ان ابا بشير الانصاري اخبره، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، قال: فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا، قال عبد الله بن ابي بكر: حسبت انه، قال: " والناس في مبيتهم لا يبقين في رقبة بعير قلادة من وتر او قلادة إلا قطعت "، قال مالك: ارى ذلك من العين.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: حَسِبْتُ أَنَّهُ، قَالَ: " وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ لَا يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلَادَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلَادَةٌ إِلَّا قُطِعَتْ "، قَالَ مَالِكٌ: أُرَى ذَلِكَ مِنَ الْعَيْنِ. امام مالک نے عبد اللہ بن ابی بکر سے، انھوں نے عباد بن تمیم سے روایت کی کہ حضرت ابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاصد کو بھیجا۔عبد اللہ ابو بکر نے کہا: میرا گمان ہے کہ انھوں نے کہا: لو گ اپنی اپنی سونے کی جگہ میں پہنچ چکے تھے۔ (اور حکم دیا): "کسیاونٹ کی گردن میں تانت (کمان کے دونوں سرے جوڑے نے والی مضبوط باریک چمڑے کی ڈوری) کا ہا ر۔یا کوئی بھی ہار۔نہ چھوڑ اجا ئے مگر اسے کاٹ دیا جا ئے۔" امام مالک نے فرما یا: " میراخیال ہے کہ یہ (ہار) نظر بد سے بچانے کے لیے (گلے میں ڈالے جا تے) تھے۔ حضرت ابو بشیر انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کسی سفر میں شریک تھے تو آپ نے ایک ایلچی روانہ کیا، عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میرے خیال میں انہوں نے کہا، جبکہ لوگ اپنی آرام گاہ میں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی اونٹ کی گردن میں تانت کا ہار یا کوئی ہار باقی نہ رہے، مگر اسے کاٹ دیا جائے۔“ امام مالک کہتے ہیں، میرا خیال ہے، لوگ اس کو بدنظری کا علاج سمجھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|