كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ لباس اور زینت کے احکام 6. باب التَّوَاضُعِ فِي اللِّبَاسِ وَالاِقْتِصَارِ عَلَى الْغَلِيظِ مِنْهُ وَالْيَسِيرِ فِي اللِّبَاسِ وَالْفِرَاشِ وَغَيْرِهِمَا وَجَوَازِ لُبْسِ الثَّوْبِ الشَّعَرِ وَمَا فِيهِ أَعْلاَمٌ: باب: لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں۔
سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں حمید نے ابو بردہ سے حدیث سنائی، کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے ایک مو ٹا تہبند جو یمن میں بنایا جا تا ہے اور ایک اوپر کی چادر (موٹی سخت اور پیوند لگےہو نے کی وجہ سے) جسے مُلْبَدَہکہا: جا تا ہے نکال کر دکھا ئی، کہا: انھوں نے اللہ کی قسم کھا ئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھی دوکپڑوں میں داعی اجل کو لبیک کہا تھا۔
علی بن حجر سعدی محمد بن حاتم اور یعقوب بن ابرا ہیم نے (اسماعیل) ابن علیہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ایوب سے، انھوں نے حمید بن ہلال سے، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک تہبنداور ایک پیوند لگی ہو ئی مو ٹی چا در نکا ل کر دکھا اور فرما یا: "انھی دوکپڑوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو ئی تھی۔ابن حاتم نے اپنی حدیث میں کہا: مو ٹا تہبند۔
معمرنے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور کہا: "موٹا تہبند۔"
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح باہر نکلے کے آپ کے جسم پر ایک موٹی مربع لکیروں والی کالے بالوں سے بنی ہو ئی چادر تھی۔ (عام سی کھردری اور کم قیمت چادر۔)
عبد ہ بن سلیمان نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث سنائی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ جس کے ساتھ آپ ٹیک لگا تے تھے چمڑے کا بنا ہوا تھا جس میں کھجور کی چھا ل بھری ہو ئی تھی۔
علی بن مسہر نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر (گدا) جس پر آپ سوتے تھے، چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہو ئی تھی۔
ابن نمیر اور ابو معاویہ دونوں نے ہمیں ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استراحت کا بچھونا۔"اور ابو معاویہ کی حدیث میں ہے۔جس پر آپ سوتے تھے۔
|