صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
The Book of Legal Punishments
5. باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا:
باب: جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان۔
Chapter: One who confesses to Zina
حدیث نمبر: 4420
Save to word اعراب
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، وسعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، انه قال: " اتى رجل من المسلمين رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فناداه، فقال: يا رسول الله، إني زنيت، فاعرض عنه فتنحى تلقاء وجهه، فقال له: يا رسول الله، إني زنيت، فاعرض عنه حتى ثنى ذلك عليه اربع مرات، فلما شهد على نفسه اربع شهادات دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ابك جنون؟، قال: لا، قال: فهل احصنت؟، قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اذهبوا به فارجموه "، قال ابن شهاب : فاخبرني من ، سمع جابر بن عبد الله ، يقول: فكنت فيمن رجمه فرجمناه بالمصلى، فلما اذلقته الحجارة هرب فادركناه بالحرة، فرجمناهوحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " أَتَى رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى ثَنَى ذَلِكَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَأَخْبَرَنِي مَنْ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ
عقیل (بن خالد اموی) نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف اور سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مسلمانوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، اس نے آپ کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، وہ گھوم کر ایک طرف سے آپ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ نے (پھر) اس سے منہ پھر لیا حتی کہ اس نے آپ کے سامنے یہی کلمات چار مرتبہ دہرائے۔ جب اس نے اپنے خلاف چار گواہیاں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور پوچھا: "کیا تمہیں جنون ہے؟" اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے شادی کی ہے؟" اس نے کہا: جی ہاں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے لے جاؤ اور رجم کرو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے اس آدمی نے بتایا جس نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تھی، وہ کہہ رہے تھے: میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے رجم کیا، ہم نے اسے جنازہ گاہ میں رجم کیا تھا، جب پتھروں نے اس کی برداشت ختم کر دی تو وہ بھاگ نکلا، ہم نے اسے سیاہ پتھروں والی زمین میں جا لیا اور رجم کر دیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں ایک مسلمان آدمی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دے کر کہا، اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، وہ پھر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور آپ سے کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا حتی کہ اس نے یہ بات چار مرتبہ دہرائی، جب اس نے اپنے بارے میں چار مرتبہ گواہی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلوایا اور اس سے پوچھا: کیا تو دیوانہ ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا، جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور سنگسار کر دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4421
Save to word اعراب
ورواه الليث ايضا، عن عبد الرحمن بن خالد بن مسافر، عن ابن شهاب بهذا الإسناد مثله،وَرَوَاهُ اللَّيْثُ أَيْضًا، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
عبدالرحمان بن خالد بن مسافر نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
یہی روایت، امام لیث، زہری ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4422
Save to word اعراب
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري بهذا الإسناد ايضا وفي حديثهما جميعا، قال ابن شهاب: اخبرني منسمع جابر بن عبد الله كما ذكر عقيل،وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَيْضًا وَفِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي مَنْسَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَمَا ذَكَرَ عُقَيْلٌ،
شعیب نے بھی شہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور ان دونوں (عبدالرحمان بن خالد بن مسافر اور شعیب) کی حدیث میں ہے: ابن شہاب نے کہا: مجھے اس شخص نے بتایا جس نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا۔اسی طرح جیسے عقیل نے حدیث بیان کی
یہی روایت امام صاحب امام دارمی کی سند سے زہری ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں، امام لیث اور امام دارمی دونوں کی حدیث میں، ابن شہاب، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما کا قول نقل کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4423
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، وابن جريج كلهم، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن جابر بن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو رواية عقيل، عن الزهري، عن سعيد، وابي سلمة، عن ابي هريرة.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ كلهم، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ رِوَايَةِ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
یونس، معمر اور ابن جریج سب نے زہری سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی جس طرح عقیل نے زہری سے، انہوں نے سعید (بن مسیب) اور ابوسلمہ (بن عبدالرحمان بن عوف) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی
امام صاحب تین اساتذہ کی دو سندوں سے زھری کے واسطہ سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہما کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4424
Save to word اعراب
وحدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " رايت ماعز بن مالك حين جيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم رجل قصير اعضل ليس عليه رداء، فشهد على نفسه اربع مرات انه زنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعلك؟، قال: لا، والله إنه قد زنى الاخر، قال: فرجمه، ثم خطب، فقال: الا كلما نفرنا غازين في سبيل الله، خلف احدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح احدهم الكثبة، اما والله إن يمكني من احدهم لانكلنه عنه ".وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَعْضَلُ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكَ؟، قَالَ: لَا، وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الْأَخِرُ، قَالَ: فَرَجَمَهُ، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: أَلَا كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ أَحَدُهُمُ الْكُثْبَةَ، أَمَا وَاللَّهِ إِنْ يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدِهِمْ لَأُنَكِّلَنَّهُ عَنْهُ ".
ابو عوانہ نے سماک بن حرب سے، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ماعز بن مالک کو، جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیے گئے، دیکھا، وہ چھوٹے قد کے مضبوط پٹھوں والے آدمی تھے، ان پر کوئی چادر نہیں تھی۔ انہوں نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ انہوں نے زنا کیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شاید تم نے (کچھ اور مثلا: بوس و کنار کیا ہو گا؟) " انہوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! اِس بدبخت نے زنا (ہی) کیا ہے۔ کہا: آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: "سنو، جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو ان لوگوں میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح جوش سے آوازیں نکالتا ہے اور (عورتوں کو آمادہ کرنے کے لیے) معمولی چیز پیش کرتا ہے۔ سنو! اللہ کی قسم! اگر اُس نے مجھے ان میں سے کسی ایک کو (ثبوت سمیت) میرے قابو میں دیا تو میں اس کو عبرتناک سزا دوں گا
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا، جب اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، چھوٹا قد، مضبوط جسم، جس پر چادر نہیں ہے، اس نے اپنے بارے میں چار دفعہ زنا کرنے کی شہادت دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تو نے۔۔؟ (بوس و کنار کیا ہو یا چٹکی لی ہو) اس نے کہا، نہیں، اللہ کی قسم! ذلیل اور کمینے آدمی نے زنا کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: خبردار، جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو کوئی فرد پیچھے رہتا ہے اور بکرے کی طرح جنسی آوازیں نکالتا ہے، کسی کو معمولی اور حقیر چیز پیش کرتا ہے، ہاں اللہ کی قسم! اگر ان میں سے کوئی میرے قابو میں آ گیا تو میں اس کو سامان عبرت بنا دوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4425
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: " اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قصير اشعث ذي عضلات عليه إزار وقد زنى، فرده مرتين ثم امر به، فرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلما نفرنا غازين في سبيل الله، تخلف احدكم ينب نبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة، إن الله لا يمكني من احد منهم إلا جعلته نكالا او نكلته "، قال: فحدثته سعيد بن جبير، فقال: إنه رده اربع مرات،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَى، فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ، فَرُجِمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا أَوْ نَكَّلْتُهُ "، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹے قد، پراگندہ بالوں اور مضبوط پٹھوں والا ایک شخص لایا گیا، اس (کے جسم) پر ایک تہبند تھا اور اس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اسے دوبارہ لوٹایا، پھر اسے (رجم کرنے کا) حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خطبہ دیتے ہوئے) فرمایا: "ہم جب بھی اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو تم لوگوں میں سے کوئی شخص پیچھے رہ جاتا ہے، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح جوش سے آوازیں نکالتا ہے اور عورتوں میں سے کسی کو (آمادہ کرنے کے لیے) معمولی سی چیز پیش کرتا ہے۔ بلاشبہ اللہ جب بھی مجھے ان میں سے کسی ایک پر قابو دے گا تو میں لازما اسے (لوگوں کے لیے) عبرت بنا دوں گا، یا عبرتناک سزا دوں گا کہا: میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر کو بیان کی تو انہوں نے کہا: آپ نے اسے چار بار واپس کیا تھا
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پستہ قد پراگندہ بال، مضبوط بدن آدمی لایا گیا، جو تہبند باندھے ہوئے تھا اور زنا کر چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو مرتبہ لوٹایا، پھر اس کو رجم کرنے کا حکم دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے نکلتے ہیں، تم میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح آوازیں نکالتا ہے اور ان میں سے کسی کو تھوڑا سا دودھ دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ان میں سے جس پر بھی مجھے قابو دے گا میں اسے عبرت بنا دوں گا یا عبرتناک سزا دوں گا، راوی بیان کرتا ہے میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر رضی اللہ تعالی عنہ کو سنائی تو اس نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار بار لوٹایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4426
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو عامر العقدي كلاهما، عن شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث ابن جعفر ووافقه شبابة على قوله فرده مرتين، وفي حديث ابي عامر فرده مرتين او ثلاثا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ وَوَافَقَهُ شَبَابَةُ عَلَى قَوْلِهِ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَامِرٍ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
شبابہ اور ابوعامر عقدی دونوں نے شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے سماک سے، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن جعفر کی حدیث کی طرح روایت کی اور شبابہ نے اس بات میں ان کی موافقت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبار لوٹایا۔ اور ابوعامر کی حدیث میں ہے: آپ نے اسے دو یا تین بار واپس کیا
امام صاحب یہی روایت، اپنے دو اور اساتذہ سے شعبہ ہی کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، شبابہ نامی راوی کی روایت میں بھی دو دفعہ لوٹانے کا تذکرہ ہے، جبکہ ابو عامر کی روایت میں ہے، دو یا تین دفعہ لوٹایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4427
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو كامل الجحدري واللفظ لقتيبة، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لماعز بن مالك: " احق ما بلغني عنك؟، قال: وما بلغك عني؟، قال: بلغني انك وقعت بجارية آل فلان، قال: نعم، قال: فشهد اربع شهادات ثم امر به فرجم ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: " أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟، قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ وَقَعْتَ بِجَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (چار بار واپس کرنے اور اس کے اصرار کے بعد) ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: "کیا وہ بات سچ ہے جو مجھے تمہارے بارے میں پہنچی ہے؟" انہوں نے کہا: میرے بارے میں آپ کو کیا بات پہنچی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے فلاں خاندان کی لونڈی سے زنا کیا ہے۔" انہوں نے کہا: جی ہاں۔ کہا: تو انہوں نے (اپنے خلاف) چار گواہیاں دیں، پھر آپ نے ان (کو رجم کرنے) کے بارے میں حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا: کیا تیرے بارے میں مجھ تک جو کچھ پہنچا ہے، ٹھیک ہے، (حقیقت ہے)۔ اس نے عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے بارے میں کیا خبر ملی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تو نے فلاں خاندان کی لونڈی سے زنا کیا ہے؟ اس نے کہا، جی ہاں، اس نے چار مرتبہ اس کی شہادت دی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4428
Save to word اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثني عبد الاعلى ، حدثنا داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد " ان رجلا من اسلم يقال له ماعز بن مالك اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني اصبت فاحشة فاقمه علي، فرده النبي صلى الله عليه وسلم مرارا، قال: ثم سال قومه، فقالوا: ما نعلم به باسا إلا انه اصاب شيئا يرى انه لا يخرجه منه إلا ان يقام فيه الحد، قال: فرجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم فامرنا ان نرجمه، قال: فانطلقنا به إلى بقيع الغرقد، قال: فما اوثقناه ولا حفرنا له، قال: فرميناه بالعظم والمدر والخزف، قال: فاشتد فاشتددنا خلفه حتى اتى عرض الحرة، فانتصب لنا، فرميناه بجلاميد الحرة يعني الحجارة حتى سكت، قال: ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا من العشي، فقال: او كلما انطلقنا غزاة في سبيل الله، تخلف رجل في عيالنا له نبيب كنبيب التيس علي ان لا اوتى برجل فعل ذلك، إلا نكلت به "، قال: فما استغفر له ولا سبه،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا، قَالَ: ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَى أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، قَالَ: فَمَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ، قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ، قَالَ: فَاشْتَدَّ فَاشْتَددْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عُرْضَ الْحَرَّةِ، فَانْتَصَبَ لَنَا، فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنَ الْعَشِيِّ، فَقَالَ: أَوَ كُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَى بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِكَ، إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ "، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ،
عبدالاعلیٰ نے کہا: ہمیں داود نے ابونضرہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اسلم قبیلے کا ایک آدمی، جسے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: مجھ سے بدکاری ہو گئی ہے، مجھ پر اس کی حد نافذ کیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کئی بار واپس کیا۔ کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم ان کی کسی برائی کو نہیں جانتے، مگر ان سے کوئی بات سرزد ضرور ہوئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں اس کیفیت سے، اس کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں نکال سکتی کہ ان پر حد قائم کر دی جائے۔ کہا: اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پھر واپس آئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ انہیں رجم کر دیں۔ کہا: ہم انہیں بقیع الغرقد کی طرف لے کر گئے۔ کہا: نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ان کے لیے گڑھا کھودا۔ کہا: ہم نے انہیں ہڈیوں، مٹی کے ڈھیلوں اور ٹھیکروں سے مارا۔ کہا: وہ بھاگ نکلے تو ہم بھی ان کے پیچھے بھاگے حتی کہ وہ حرہ (سیاہ پتھروں والی زمین) کے ایک کنارے پر آئے اور ہمارے سامنے جم کر کھڑے ہو گئے، پھر ہم نے انہیں حرہ کی چٹانوں کے ٹکڑوں، یعنی (بڑے بڑے) پتھروں سے مارا حتی کہ وہ بے جان ہو گئے، کہا: پھر شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: "جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلتے ہیں کوئی آدمی پیچھے ہمارے اہل و عیال کے درمیان رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح جوش میں آوازیں نکالتا ہے، مجھ پر لازم ہے کہ میرے پاس کوئی ایسا آدمی نہیں لایا جائے گا جس نے ایسا کیو ہو گا مگر میں اسے عبرتناک سزا دوں گا۔" کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خطبے کے دوران میں) نہ ان کے لیے استغفار کیا، نہ انہیں برا بھلا کہا
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اسلم خاندان کا ایک آدمی جسے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا، میں نے بدکاری کا ارتکاب کیا ہے، اس کی حد مجھ پر لگائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کئی دفعہ واپس کیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا، ہمیں اس کے اندر کسی بیماری (دماغی خلل) کا علم نہیں ہے، مگر یہ بات ہے، اس نے کسی گناہ کا ارتکاب کیا ہے، جس کے بارے میں اس کا خیال ہے، وہ حد قائم کیے بغیر معاف نہیں ہو سکتا، وہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسے مارنے کا حکم دیا، تو ہم اسے بقیع غرقد (مدینہ کا قبرستان) کی طرف لے گئے، ہم نے نہ اس کو باندھا اور نہ ہی اس کے لیے گڑھا کھودا، ہم نے اسے ہڈیوں، روڑوں اور ٹھیکریوں سے مارا تو وہ بھاگ کھڑا ہوا اور ہم بھی اس کے پیچھے بھاگ پڑے حتی کہ وہ حرہ (سیاہ سنگریزے) کے کنارہ پر آ گیا اور ہمارے سامنے کھڑا ہو گیا تو ہم نے اسے حرہ کے بڑے پتھروں سے مارا حتی کہ وہ خاموش ہو گیا، یعنی فوت ہو گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطاب فرمایا اور کہا: جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو کوئی آدمی ہماری عورتوں میں پیچھے رہ جاتا ہے اور وہ نر کی طرح آواز نکالتا ہے، مجھ پر لازم ہے، میرے پاس اس فعل کا مرتکب جو آدمی بھی لایا جائے گا، میں اسے عبرتناک سزا دوں گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی نہ برا بھلا کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4429
Save to word اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا داود بهذا الإسناد مثل معناه، وقال: في الحديث فقام النبي صلى الله عليه وسلم من العشي: فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد فما بال اقوام إذا غزونا يتخلف احدهم عنا، له نبيب كنبيب التيس " ولم يقل في عيالنا،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فِي الْحَدِيثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ: فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَال: " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ إِذَا غَزَوْنَا يَتَخَلَّفُ أَحَدُهُمْ عَنَّا، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ " وَلَمْ يَقُلْ فِي عِيَالِنَا،
یزید بن زریع نے کہا: ہمیں داود نے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور انہوں نے حدیث میں کہا: شام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد اور ثنا بیان کی، پھر فرمایا: "اما بعد! لوگوں کا کیا حال ہے؟ جب ہم جہاد کے لیے جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی شخص پیچھے رہ جاتا ہے، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح آوازیں نکالتا ہے۔۔" انہوں (یزید بن زریع) نے "ہمارے اہل و عیال میں" کے الفاظ نہیں کہے
امام صاحب ایک اور استاد سے داود کی مذکورہ بالا سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں اور اس حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شام کو خطاب کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا: حمد و صلوٰۃ کے بعد، لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جب ہم جہاد کے لیے نکلتے ہیں ان میں سے کوئی ایک پیچھے رہ جاتا ہے اور نر بکرے کی طرح آواز نکالتا ہے۔ اس میں في عيالنا

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4430
Save to word اعراب
وحدثنا سريج بن يونس ، حدثنا يحيى بن زكرياء بن ابي زائدة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان كلاهما، عن داود بهذا الإسناد بعض هذا الحديث غير ان في حديث سفيان، فاعترف بالزنا ثلاث مرات.وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ دَاوُدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور سفیان دونوں نے داود سے اسی سند کے ساتھ اس حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا، البتہ سفیان کی حدیث میں ہے: اس نے تین بار زنا کا اعتراف کیا۔ (چوتھی بار کے اعتراف پر اسے سزا سنائی گئی
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے، داؤد کی مذکورہ سند سے اس حدیث کا کچھ حصہ بیان کرتے ہیں، ہاں سفیان کی حدیث میں ہے اس نے زنا کا اعتراف تین دفعہ کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4431
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا يحيى بن يعلى وهو ابن الحارث المحاربي ، عن غيلان وهو ابن جامع المحاربي ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: " جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال: ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه، قال: فرجع غير بعيد ثم جاء، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه، قال: فرجع غير بعيد ثم جاء، فقال: يا رسول الله، طهرني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك حتى إذا كانت الرابعة، قال له رسول الله: فيم اطهرك؟، فقال: من الزنا، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابه جنون؟، فاخبر انه ليس بمجنون، فقال: اشرب خمرا، فقام رجل فاستنكهه فلم يجد منه ريح خمر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ازنيت؟، فقال: نعم، فامر به فرجم، فكان الناس فيه فرقتين قائل، يقول: لقد هلك لقد احاطت به خطيئته، وقائل يقول: ما توبة افضل من توبة ماعز انه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوضع يده في يده، ثم قال: اقتلني بالحجارة، قال: فلبثوا بذلك يومين او ثلاثة، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم جلوس فسلم ثم جلس، فقال: استغفروا لماعز بن مالك، قال: فقالوا: غفر الله لماعز بن مالك، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد تاب توبة لو قسمت بين امة لوسعتهم، قال: ثم جاءته امراة من غامد من الازد، فقالت: يا رسول الله طهرني، فقال: ويحك ارجعي فاستغفري الله وتوبي إليه، فقالت: اراك تريد ان ترددني كما رددت ماعز بن مالك، قال: وما ذاك؟، قالت: إنها حبلى من الزنا، فقال: آنت، قالت: نعم، فقال لها: حتى تضعي ما في بطنك، قال: فكفلها رجل من الانصار حتى وضعت، قال فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: قد وضعت الغامدية، فقال: إذا لا نرجمها وندع ولدها صغيرا ليس له من يرضعه، فقام رجل من الانصار، فقال: إلي رضاعه يا نبي الله، قال: فرجمها ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَةُ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ: فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟، فَقَالَ: مِنَ الزِّنَا، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِهِ جُنُونٌ؟، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ، فَقَالَ: أَشَرِبَ خَمْرًا، فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَزَنَيْتَ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ، يَقُولُ: لَقَدْ هَلَكَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ، وَقَائِلٌ يَقُولُ: مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ، قَالَ: فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالُوا: غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: أَرَاكَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي كَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: وَمَا ذَاكِ؟، قَالَتْ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزّنَا، فَقَالَ: آنْتِ، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهَا: حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ، قَالَ: فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ، قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَ: إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: فَرَجَمَهَا ".
سلیمان بن بریدہ نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ماعز بن مالک (اسلمی) رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر افسوس! جاؤ، اللہ سے استغفار کرو اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو۔" کہا: وہ لوٹ کر تھوڑی دور تک گئے، پھر واپس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر افسوس! جاؤ، اللہ سے استغفار کرو اور اس کی طرف رجوع کرو۔" کہا: وہ لوٹ کر تھوڑی دور تک گئے، پھر آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) اسی طرح فرمایا حتی کہ جب چوتھی بارر (یہی بات) ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "میں تمہیں کس چیز سے پاک کروں؟" انہوں نے کہا: زنا سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا اسے جنون ہے؟" تو آپ کو بتایا گیا کہ یہ مجنون نہیں ہے۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا اس نے شراب پی ہے؟" اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو اسے اس سے شراب کی بو نہ آئی۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا تم نے زنا کیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں (یہیں آپ نے اس سے اس واقعے کی تصدیق چاہی جو آپ تک پہنچا تھا) پھر آپ نے ان (کو رجم کرنے) کے بارے میں حکم دیا، چنانچہ انہیں رجم کر دیا گیا۔ بعد ازاں ان کے حوالے سے لوگوں کے دو گروہ بن گئے، کچھ کہنے والے یہ کہتے: وہ تباہ و برباد ہو گیا، اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا۔ اور کچھ کہنے والے یہ کہتے: ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں (ہو سکتی) کہ وہ (خود) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیا، پھر کہا: مجھے پتھروں سے مار ڈالیے۔ کہا: دو یا تین دن وہ (اختلاف کی) اسی کیفیت میں رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، وہ سب بیٹحے ہوئے تھے، آپ نے سلام کہا، پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: "ماعز بن مالک کے لیے بخشش مانگو۔" کہا: تو لوگوں نے کہا: اللہ ماعز بن مالک کو معاف فرمائے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ انہوں نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ایک امت میں بانٹ دی جائے تو ان سب کو کافی ہو جائے۔" کہا: پھر آپ کے پاس ازد قبیلے کی شاخ غامد کی ایک عورت آئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! مجھے پاک کیجیے۔ تو آپ نے فرمایا: "تم پر افسوس! لوٹ جاؤ، اللہ سے بخشش مانگو اور اس کی طرف رجوع کرو۔" اس نے کہا: میرا خیال ہے آپ مجھے بھی بار بار لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا۔ آپ نے پوچھا: "وہ کیا بات ہے (جس میں تم تطہیر چاہتی ہو؟) " اس نے کہا: وہ زنا کی وجہ سے حاملہ ہے۔ تو آپ نے (تاکیدا) پوچھا: کیا تم خود؟" اس نے جواب دیا: جی ہاں، تو آپ نے اسے فرمایا: " (جاؤ) یہاں تک کہ جو تمہارے پیٹ میں ہے اسے جنم دے دو۔" کہا: تو انصار کے ایک آدمی نے اس کی کفالت کی حتی کہ اس نے بچے کو جنم دیا۔ کہا: تو وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہنے لگا: غامدی عورت نے بچے کو جنم دے دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تب ہم (ابھی) اسے رجم نہیں کریں گے اور اس کے بچے کو کم سنی میں (اس طرح) نہیں چھوڑیں گے کہ کوئی اسے دودھ پلانے والا نہ ہو۔" پھر انصار کا ایک آدمی کھڑا ہوا ور کہا: اے اللہ کے نبی! اس کی رضاعت میرے ذمے ہے۔ کہا: تو آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا
حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے باپ حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے (حد لگا کر) پاک کر دیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر افسوس، واپس جاؤ، اللہ سے معافی مانگو اور اس کی طرف رجوع کرو۔ تو وہ تھوڑی دور واپس چلے گئے، پھر آ کر کہنے لگے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے پاک کر دیجئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر افسوس! جا، اللہ سے معافی مانگ اور توبہ کر۔ تو وہ پھر تھوڑی دور جا کر واپس آ گئے، پھر آ کر کہنے لگے، اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کر دیجئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنے کلمات دہرا دئیے حتی کہ جب وہ چوتھی بار آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: میں تمہیں کس چیز سے پاک کروں؟ تو اس نے جواب دیا زنا سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ دیوانہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا یہ پاگل نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا اس نے شراب پی ہے؟ تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر اس کا منہ سونگھا اور اس سے شراب کی بو محسوس نہ کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا واقعی تو نے زنا کیا ہے؟ اس نے کہا، جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کر دیا گیا اور لوگ اس کے بارے میں دو گروہوں میں بٹ گئے، بعض کہنے لگے وہ تباہ و برباد ہو گیا، اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا اور بعض کہنے لگے ماعز کی توبہ سے بڑھ کر کسی کی توبہ نہیں ہے کہ وہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ رکھ کر کہنے لگا، مجھے پتھر سے مار ڈالئے، حضرت بریدہ کہتے ہیں دو، تین دن صحابہ میں یہی اختلاف رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ دونوں گروہ بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کہہ کر بیٹھ گئے اور فرمایا: ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے بخشش طلب کرو۔ تو لوگوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کو معاف فرمائے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے، اگر ایک امت کے درمیان بانٹ دی جائے تو ان کے لیے کافی ہو جائے۔ حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ازد قبیلہ کے خاندان غامد کی ایک عورت آئی اور کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے پاک کر دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر افسوس! واپس چلی جاؤ، اللہ سے بخشش طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو۔ تو اس نے عرض کیا، میں سمجھتی ہوں آپ مجھے ماعز بن مالک ؓ کی طرح واپس لوٹانا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا، مجھے زنا سے حمل ٹھہر چکا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا تجھے؟ اس نے کہا: جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تم وضع حمل تک ٹھہر جاؤ۔ حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں تو ایک انصاری آدمی نے اس کے نان و نفقہ کی ذمہ داری برداشت کی حتی کہ اس نے بچہ جنا تو وہ انصاری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا غامدیہ عورت کا حمل وضع ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ہم اس کو اس حالت میں رجم نہیں کریں گے کہ اس کے بچہ کو چھوٹا ہی چھوڑ دیں اور اس کو کوئی دودھ پلانے والا نہ ہو تو ایک انصاری آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا، اس کو دودھ پلانے کا ذمہ دار میں ہوں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کروا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4432
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير وتقاربا في لفظ الحديث، حدثنا ابي ، حدثنا بشير بن المهاجر ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابيه " ان ماعز بن مالك الاسلمي اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني قد ظلمت نفسي وزنيت وإني اريد ان تطهرني، فرده فلما كان من الغد اتاه، فقال: يا رسول الله، إني قد زنيت، فرده الثانية، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قومه، فقال: اتعلمون بعقله باسا تنكرون منه شيئا؟، فقالوا: ما نعلمه إلا وفي العقل من صالحينا، فيما نرى، فاتاه الثالثة، فارسل إليهم ايضا، فسال عنه فاخبروه انه لا باس به ولا بعقله، فلما كان الرابعة حفر له حفرة، ثم امر به فرجم، قال: فجاءت الغامدية، فقالت: يا رسول الله، إني قد زنيت فطهرني وإنه ردها، فلما كان الغد، قالت: يا رسول الله، لم تردني لعلك ان تردني كما رددت ماعزا فوالله إني لحبلى، قال: إما لا فاذهبي حتى تلدي، فلما ولدت اتته بالصبي في خرقة، قالت: هذا قد ولدته، قال: اذهبي فارضعيه حتى تفطميه، فلما فطمته اتته بالصبي في يده كسرة خبز، فقالت: هذا يا نبي الله قد فطمته وقد اكل الطعام، فدفع الصبي إلى رجل من المسلمين، ثم امر بها فحفر لها إلى صدرها وامر الناس، فرجموها، فيقبل خالد بن الوليد بحجر فرمى راسها فتنضح الدم على وجه خالد فسبها، فسمع نبي الله صلى الله عليه وسلم سبه إياها، فقال: مهلا يا خالد فوالذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو تابها صاحب مكس لغفر له "، ثم امر بها فصلى عليها ودفنت.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَزَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَرَدَّهُ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ، فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ: أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْكِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا؟، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُهُ إِلَّا وَفِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا، فِيمَا نُرَى، فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا، فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بِعَقْلِهِ، فَلَمَّا كَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَجَاءَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَإِنَّهُ رَدَّهَا، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، قَالَ: إِمَّا لَا فَاذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ، قَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، قَالَ: اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ، فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ، فَقَالَتْ: هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ، فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَى صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ، فَرَجَمُوهَا، فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَى وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا، فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا، فَقَالَ: مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ "، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ.
بُشیر بن مہاجر نے حدیث بیان کی، کہا: عبداللہ بن بریدہ نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے (گناہ کی آلودگی سے) پاک کر دیں۔ آپ نے انہیں واپس بھیج دیا، جب اگلا دن ہوا، وہ آپ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ تو آپ نے دوسری بار انہیں واپس بھیج دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور پوچھا: "کیا تم جانتے ہو کہ ان کی عقل میں کوئی خرابی ہے، (ان کے عمل میں) تمہیں کوئی چیز غلط لگتی ہے؟" تو انہوں نے جواب دیا: ہمارے علم میں تو یہ پوری عقل والے ہیں، جہاں تک ہمارا خیال ہے۔ یہ ہمارے صالح افراد میں سے ہیں۔ وہ آپ کے پاس تیسری بات آئے تو آپ نے پھر ان کی طرف (اسی طرح) پیغام بھیجا اور ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ان میں اور ان کی عقل میں کوئی خرابی نہیں ہے، جب چوتھی بار ایسا ہوا تو آپ نے ان کے لیے ایک گڑھا کھدوایا، پھر ان (کو رجم کرنے) کے بارے میں حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ کہا: اس کے بعد غامد قبیلے کی عورت آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، مجھے پاک کیجئے۔ آپ نے اسے واپس بھیج دیا، جب اگلا دن ہوا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے واپس کیوں بھیجتے ہیں؟ شاید آپ مجھے بھی اسی طرح واپس بھیجنا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو بھیجا تھا، اللہ کی قسم! میں حمل سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: "اگر نہیں (مانتی ہو) تو جاؤ حتی کہ تم بچے کو جنم دے دو۔" کہا: جب اس نے اسے جنم دیا تو بچے کو ایک بوسیدہ کپڑے کے ٹکڑے میں لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: یہ ہے، میں نے اس کو جنم دے دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: "جاؤ، اسے دودھ پلاؤ حتی کہ تم اس کا دودھ چھڑا دو۔" جب اس نے اس کا دودھ چھڑا دیا تو بچے کو لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئی، اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور اس نے کھانا بھی کھا لیا ہے۔ (ابھی اس کی مدت رضاعت باقی تھی۔ ایک انصاری نے اس کی ذمہ داری اٹھا لی) تو آپ نے بچہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی (اس انصاری) کے حوالے کیا، پھر اس کے لیے (گڑھا کھودنے کا) حکم دیا تو سینے تک اس کے لیے گڑھا کھودا گیا اور آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آگے بڑھے اور اس کے سر پر مارا، خون کا فوارہ پھوٹ کر حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے چہرے پر پڑا تو انہوں نے اسے برا بھلا کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے برا بھلا کہنے کو سن لیا تو آپ نے فرمایا: "خالد! ٹھہر جاؤ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز محصول لینے والا (جو ظلما لاتعداد انسانوں کا حق کھاتا ہے) ایسی توبہ کرے تو اسے بھی معاف کر دیا جائے۔" پھر آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور اسے دفن کر دیا گیا
حضرت بریدہ رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے اوپر ظلم کر چکا ہوں، میں نے زنا کیا ہے اور میں چاہتا ہوں آپ مجھے پاک کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا، جب اگلا دن آیا، وہ پھر آیا اور کہنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ واپس کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور پوچھا، کیا تم اس کی عقل میں کچھ فتور محسوس کرتے ہو یا اس میں کوئی قابل اعتراخ بات پاتے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا، ہمارے علم میں، اس میں پوری عقل ہے، ہمارے اچھے افراد میں سے ہے، ہماری معلومات یہی ہیں تو وہ سہ بارہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف پھر پیغام بھیجا اور اس کے بارے میں پوچھا، اس کی قوم نے آپ کو بتایا، اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے اور نہ اس کی عقل میں فتور ہے تو جب چوتھی بار آیا، اس کے لیے گڑھا کھودا گیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، حضرت بریدہ رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، اس کے بعد آپ کے پاس ایک غامدیہ قبیلہ کی عورت آئی اور کہنے لگی، اللہ کے رسول! میں زنا کر چکی ہوں تو مجھے پاک کر دیجئے اور آپ نے اسے واپس کر دیا تو جب اگلا دن آیا، اس نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے واپس کیوں لوٹاتے ہیں، شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم مجھے ماعز کی طرح واپس لوٹانا چاہتے ہیں، اللہ کی قسم! میں تو حاملہ ہو چکی ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں اصرار ہے تو جاؤ حتی کہ تم بچہ جنو۔ تو جب اس نے بچہ جنا، وہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر لے آئی اور کہا، یہ بچہ میں جن چکی ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا اسے دودھ پلا حتی کہ اس کا دودھ چھوٹ جائے۔ تو جب اس نے اس کا دودھ چھڑوایا، وہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچہ لے کر آئی، اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور کہنے لگی، اے اللہ کے نبی! میں اس کا دودھ چھڑا چکی ہوں اور یہ کھانا کھانے لگ گیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ ایک مسلمان کے حوالہ کیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کے لیے اس کے سینہ تک گڑھا کھودا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے لوگوں نے اسے رجم کر دیا، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ پتھر لے کر آگے بڑھتے ہیں اور اس کے سر پر مارتے ہیں اور خون حضرت خالد رضی اللہ تعالی عنہ کے چہرہ پر پڑتا ہے، وہ اسے برا بھلا کہتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کا اس کو برا بھلا کہنا سن لیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رک جاؤ، اے خالد! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے اس قدر سچی توبہ کی ہے، اگر ناجائز طور پر ٹیکس لینے والا بھی ایسی توبہ کرے تو اسے معافی مل جائے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھنے کا حکم دیا اور نماز پڑھا کر اسے دفن کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4433
Save to word اعراب
حدثني ابو غسان مالك بن عبد الواحد المسمعي ، حدثنا معاذ يعني ابن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو قلابة ، ان ابا المهلب حدثه، عن عمران بن حصين " ان امراة من جهينة اتت نبي الله صلى الله عليه وسلم وهي حبلى من الزنا، فقالت: يا نبي الله، اصبت حدا فاقمه علي، فدعا نبي الله صلى الله عليه وسلم وليها، فقال: احسن إليها فإذا وضعت فاتني بها، ففعل فامر بها نبي الله صلى الله عليه وسلم، فشكت عليها ثيابها ثم امر بها، فرجمت ثم صلى عليها، فقال له عمر: تصلي عليها يا نبي الله وقد زنت، فقال: لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت توبة افضل من ان جادت بنفسها لله تعالى؟ "،حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَا، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا، فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا، فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَى؟ "،
ہشام نے مجھے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوقلابہ نے حدیث بیان کی کہ انہیں ابومہلب نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، وہ زنا سے حاملہ تھی، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں (شرعی) حد کی مستحق ہو گئی ہوں، آپ وہ حد مجھ پر نافذ فرمائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا اور فرمایا: "اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو، جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا۔" اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کے کپڑے اس پر کس کر باندھ دیے گئے، پھر آپ نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی: اللہ کے نبی! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "اس نے یقینا ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ کے ستر گھروں کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے بھی کافی ہو جائے گی۔ اور کیا تم نے اس سے بہتر (کوئی) توبہ دیکھی ہے کہ اس نے اللہ (کو راضی کرنے) کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جہینہ قبیلہ کی ایک عورت، جو حاملہ تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اے اللہ کے نبی! میں قابل حد جرم کا ارتکاب کر چکی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کریں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلایا اور فرمایا: اس سے اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچہ جن لے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ اس نے ایسے ہی کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اس کے کپڑے اس پر باندھ دئیے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھانی چاہی، جس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ سے پوچھا، آپ اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے؟ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! حالانکہ یہ زنا کر چکی ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، اس نے اس قدر عظیم توبہ کی ہے، اگر اہل مدینہ کے ستر افراد کو دی جائے تو ان کے لیے کافی ہو جائے، کیا تو نے اس سے بہتر توبہ پائی ہے کہ اس نے اللہ کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4434
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ابان عطار نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے یحییٰ بن ابی کثیر کی مذکورہ بالا سند سے ہی بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4435
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثناه محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابي هريرة ، وزيد بن خالد الجهني ، انهما قالا: " إن رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله، فقال: الخصم الآخر وهو افقه منه، نعم فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قل قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، فزنى بامراته وإني اخبرت ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة ووليدة، فسالت اهل العلم، فاخبروني انما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام واغد يا انيس إلى امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها، قال: فغدا عليها، فاعترفت، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجمت "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُمَا قَالَا: " إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْ قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ "،
لیث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان دونوں نے کہا: بادیہ نشینوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، آپ میرے لیے اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں۔ (اس کے) مخالف فریق نے کہا: اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، جی ہاں، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کی رو سے فیصلہ کیجیے اور مجھے (کچھ کہنے کی) اجازت دیجیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کہو۔" اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا) ہے، چنانچہ میں نے اس کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی، اور اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ میرے بیٹے پر (تو) ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور رجم اس کی عورت پر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی، تمہارے بیٹے پر ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ اُنیس! (انس بن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ مراد ہیں۔ عورت انہی کے قبیلے سے تھی) اس (دوسرے آدمی) کی عورت کے ہاں جاؤ، اگر وہ اعتراف کرے تو اسے رجم کر دو۔" کہا: وہ اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کو رجم کرنے) کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! میں آپ سے اللہ کے واسطہ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے، اللہ کے قانون کے مطابق فیصلہ کریں، اس کے مدمقابل دوسرے فریق نے کہا، جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا، جی ہاں، آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات کر۔ اس نے کہا، میرا بیٹا اس کے ہاں نوکر تھا تو اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا ہے کہ میرے بیٹے کو سنگسار کر دیا جائے گا تو میں نے اس کی جان بچانے کے لیے سو بکری اور ایک لونڈی فدیہ کے طور پر اس کو دے دی، بعد میں میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا، میرے بیٹے کو تو صرف سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا جائے گا اور رجم تو اس کی بیوی کو کیا جائے گا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب (قانون) کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی اور تیرے بیٹے کو سو (100) کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے دیس سے نکال دیا جائے گا اور اے انیس! جاؤ، اس کی بیوی کے پاس اگر وہ اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو۔ راوی بیان کرتے ہیں، انیس اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4436
Save to word اعراب
وحدثنا ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي ، عن صالح . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، عن معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
یونس، صالح اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی
یہی روایت امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی تین سندوں سے زہری ہی کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.