حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا داود بهذا الإسناد مثل معناه، وقال: في الحديث فقام النبي صلى الله عليه وسلم من العشي: فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد فما بال اقوام إذا غزونا يتخلف احدهم عنا، له نبيب كنبيب التيس " ولم يقل في عيالنا،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فِي الْحَدِيثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ: فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَال: " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ إِذَا غَزَوْنَا يَتَخَلَّفُ أَحَدُهُمْ عَنَّا، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ " وَلَمْ يَقُلْ فِي عِيَالِنَا،
یزید بن زریع نے کہا: ہمیں داود نے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور انہوں نے حدیث میں کہا: شام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد اور ثنا بیان کی، پھر فرمایا: "اما بعد! لوگوں کا کیا حال ہے؟ جب ہم جہاد کے لیے جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی شخص پیچھے رہ جاتا ہے، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح آوازیں نکالتا ہے۔۔" انہوں (یزید بن زریع) نے "ہمارے اہل و عیال میں" کے الفاظ نہیں کہے
امام صاحب ایک اور استاد سے داود کی مذکورہ بالا سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں اور اس حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شام کو خطاب کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا: ”حمد و صلوٰۃ کے بعد، لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جب ہم جہاد کے لیے نکلتے ہیں ان میں سے کوئی ایک پیچھے رہ جاتا ہے اور نر بکرے کی طرح آواز نکالتا ہے۔“ اس میں في عيالنا