لیث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان دونوں نے کہا: بادیہ نشینوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، آپ میرے لیے اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں۔ (اس کے) مخالف فریق نے کہا: اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، جی ہاں، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کی رو سے فیصلہ کیجیے اور مجھے (کچھ کہنے کی) اجازت دیجیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کہو۔" اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا) ہے، چنانچہ میں نے اس کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی، اور اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ میرے بیٹے پر (تو) ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور رجم اس کی عورت پر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی، تمہارے بیٹے پر ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ اُنیس! (انس بن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ مراد ہیں۔ عورت انہی کے قبیلے سے تھی) اس (دوسرے آدمی) کی عورت کے ہاں جاؤ، اگر وہ اعتراف کرے تو اسے رجم کر دو۔" کہا: وہ اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کو رجم کرنے) کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! میں آپ سے اللہ کے واسطہ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے، اللہ کے قانون کے مطابق فیصلہ کریں، اس کے مدمقابل دوسرے فریق نے کہا، جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا، جی ہاں، آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بات کر۔“ اس نے کہا، میرا بیٹا اس کے ہاں نوکر تھا تو اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا ہے کہ میرے بیٹے کو سنگسار کر دیا جائے گا تو میں نے اس کی جان بچانے کے لیے سو بکری اور ایک لونڈی فدیہ کے طور پر اس کو دے دی، بعد میں میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا، میرے بیٹے کو تو صرف سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا جائے گا اور رجم تو اس کی بیوی کو کیا جائے گا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب (قانون) کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی اور تیرے بیٹے کو سو (100) کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے دیس سے نکال دیا جائے گا اور اے انیس! جاؤ، اس کی بیوی کے پاس اگر وہ اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو۔“ راوی بیان کرتے ہیں، انیس اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔