Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
5. باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا:
باب: جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4425
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَى، فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ، فَرُجِمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا أَوْ نَكَّلْتُهُ "، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹے قد، پراگندہ بالوں اور مضبوط پٹھوں والا ایک شخص لایا گیا، اس (کے جسم) پر ایک تہبند تھا اور اس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اسے دوبارہ لوٹایا، پھر اسے (رجم کرنے کا) حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خطبہ دیتے ہوئے) فرمایا: "ہم جب بھی اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو تم لوگوں میں سے کوئی شخص پیچھے رہ جاتا ہے، وہ نسل کشی کے بکرے کی طرح جوش سے آوازیں نکالتا ہے اور عورتوں میں سے کسی کو (آمادہ کرنے کے لیے) معمولی سی چیز پیش کرتا ہے۔ بلاشبہ اللہ جب بھی مجھے ان میں سے کسی ایک پر قابو دے گا تو میں لازما اسے (لوگوں کے لیے) عبرت بنا دوں گا، یا عبرتناک سزا دوں گا کہا: میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر کو بیان کی تو انہوں نے کہا: آپ نے اسے چار بار واپس کیا تھا
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پستہ قد پراگندہ بال، مضبوط بدن آدمی لایا گیا، جو تہبند باندھے ہوئے تھا اور زنا کر چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو مرتبہ لوٹایا، پھر اس کو رجم کرنے کا حکم دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے نکلتے ہیں، تم میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح آوازیں نکالتا ہے اور ان میں سے کسی کو تھوڑا سا دودھ دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ان میں سے جس پر بھی مجھے قابو دے گا میں اسے عبرت بنا دوں گا یا عبرتناک سزا دوں گا، راوی بیان کرتا ہے میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر رضی اللہ تعالی عنہ کو سنائی تو اس نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار بار لوٹایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4425 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4425  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت ہذال رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک نوکر کی حیثیت سے رہتے تھے اور حضرت ہذال رضی اللہ عنہ کی مطلقہ لونڈی تھی،
جو ان کی بکریاں چراتی تھی،
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ نے اس سے زنا کر لیا،
پھر پشیمان ہو کر حضرت ہذال رضی اللہ عنہ کو بتایا تو انہوں نے ان کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کا مشورہ دیا اور ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور وہ دور غربت کا تھا،
بعض عورتیں جاہلیت کے دور میں یہ حرکت کرتی تھیں،
بعد میں بھی بعض میں یہ عادت قائم رہی،
وہ اپنی عادت کی بنا پر معمولی چیز کے عوض اپنی عزت نیلام کر دیتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر حاضری میں،
چونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ غزوہ میں سب شریک ہونے کی کوشش کرتے تھے،
اس لیے بدکار مرد اور عورتوں کو اس کا موقع مل جاتا تھا،
اس لیے آپﷺ نے جب ایک تقریب پیدا ہو گئی تو موقعہ کی مناسبت سے ان لوگوں کو متنبہ فرمایا تاکہ وہ اس حرکت سے باز رہیں،
وگرنہ عبرتناک سزا کے لیے تیار رہیں،
اس سے مراد وہ صحابی نہ تھا جس نے خود کو پیش کیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4425   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4424  
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا، جب اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، چھوٹا قد، مضبوط جسم، جس پر چادر نہیں ہے، اس نے اپنے بارے میں چار دفعہ زنا کرنے کی شہادت دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تو نے۔۔؟ (بوس و کنار کیا ہو یا چٹکی لی ہو) اس نے کہا، نہیں، اللہ کی قسم! ذلیل اور کمینے آدمی نے زنا کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4424]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اعضل:
مضبوط تن و توش کا مالک یعنی مستحکم جسم والا۔
(2)
آخر:
حقیر،
کمینہ۔
(3)
نبيب:
وہ آواز جو نر بکرا،
بکری سے جفتی کرتے وقت نکالتا ہے۔
(4)
الكثبة:
تھوڑا سا دودھ یا کوئی معمولی اور حقیر چیز۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
مجرم کو اپنے اقرار اور اعتراف سے نکلنے کی راہ سمجھانا جائز ہے،
بشرطیکہ وہ عادی مجرم نہ ہو اور اگر حقوق اللہ سے تعلق رکھنے والی حدود کے اقرار سے پھر جاتا ہے اور اس کے خلاف بینہ موجود نہیں ہے تو اس کے رجوع کو بھی مان لیا جائے گا۔
(شرح نووي،
مسلم،
ج 2 ص 77)

لیکن عادی مجرم کو عبرتناک سزا دینی چاہیے،
جیسا کہ آپ کے خطبہ سے ثابت ہو رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ سے معلوم ہوتا ہے،
حضرت ماعز ان میں داخل نہیں تھے،
کیونکہ ان کے بارے میں فرما رہے ہیں،
میں ان کو اگر قابو میں آ گئے،
عبرت بنا ڈالوں گا اور حضرت ماعز کو نکلنے کی تلقین فرما رہے ہیں اور آگے صریح روایت آ رہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:
واپس چلے جاؤ،
اللہ سے بخشش طلب کرو،
توبہ کر لو،
بار بار یہ کہا،
چوتھی بار پوچھا،
دیوانے تو نہیں ہو،
شراب تو نہیں پی ہے اور پھر اس کی توبہ کی تعریف فرمائی،
جو انہوں نے حد کا تقاضا کر کے عملی صورت میں دیکھی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4424