15. باب: رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ جو باب: روزہ کی طاقت رکھتا ہے وہ روزہ رکھے، اور جس کے لیے مشقت ہو تو وہ نہ رکھے۔
Chapter: It is permissible to fast or not to fast during Ramadan for one who is travelling for no sinful purpose, if his journey is two stages or further. But it is better for the one who is able to fast without suffering any harm to do so, and the one for whom it is difficult may break the fast
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: " كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فمنا الصائم ومنا المفطر، فلا يجد الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم "، يرون ان من وجد قوة فصام فإن ذلك حسن، ويرون ان من وجد ضعفا فافطر، فإن ذلك حسن.حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَلَا يَجِدُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ "، يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ، وَيَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ، فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ.
۔ عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابی نضرۃ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں ایک غزوہ میں تھے تو ہم میں سے کوئی روزہ دار ہوتا اور کوئی افطار ہوتا تو نہ تو روزہ دار افطار کرنے والے پر تنقید کرتا وہ یہ سمجھتے تھے کہ اگر کوئی طاقت رکھتا ہے تو روزہ رکھ لے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے اگر کوئی ضعف پاتا ہے۔ تو وہ افطار کرلے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد پر نکلتے تو ہم میں روزے دار بھی ہوتے اور روزہ نہ رکھنے والے بھی، نہ صائم مفطر پر ناراض ہوتا اور نہ مفطر صائم پر، ان کا نظریہ تھا جو طاقت اور ہمت پا کر روزہ رکھ لے تو یہ بہتر ہے اور جو کمزوری محسوس کرکے روزہ نہ رکھے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔
إنكم قد دنوتم من عدوكم والفطر أقوى لكم فأصبحنا منا الصائم ومنا المفطر قال ثم سرنا فنزلنا منزلا فقال إنكم تصبحون عدوكم والفطر أقوى لكم فأفطروا فكانت عزيمة من رسول الله